اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا ہے، ''روس، شام اور ایران صوبہ ادلب میں ہزاروں سویلین کو مار رہے ہیں یا مارنے کی راہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وہ اس سے باز آ جائیں! ترکی خونریزی روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔‘‘
Published: 27 Dec 2019, 6:51 AM IST
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شامی اور روسی فورسز نے شام میں باغیوں کے آخری اہم مرکز صوبہ ادلب میں اہداف کو بمباری کا نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز کر رکھا ہے۔ شامی صدر بشار الاسد نے اس صوبے کا کنٹرول واپس حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
Published: 27 Dec 2019, 6:51 AM IST
صوبہ ادلب میں کئی ماہ سے جاری آپریشن کے بعد ترکی، روس اور ایران کے رہنماؤں میں انقرہ میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ادلب میں جاری تنازعے کو حل کیا جائے۔ اس فوجی آپریشن کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زائد شہری اپنا گھر بار چھوڑ کر وہاں سے نکل جانے پر مجبور ہوئے تھے۔ تاہم اس اتفاق رائے پر سفارتی کوششوں میں سرد مہری آنے کے بعد سے وہاں صورتحال خراب ہو رہی ہے۔
Published: 27 Dec 2019, 6:51 AM IST
ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلن نے منگل 24 دسمبر کو کہا تھا کہ ماسکو میں ترک وفد سے ملاقات کے بعد روس ادلب میں حملوں کا سلسلہ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔
Published: 27 Dec 2019, 6:51 AM IST
روئٹرز کے مطابق ترکی کی طرف سے اپنی سرحد کے قریب امریکی حمایت یافتہ کُرد ملیشیا کے خلاف فوجی آپریشن اور پھر روسی ساختہ ایس 400 دفاعی میزائل نظام کی خرید کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے ساتھ قریبی تعلق بنانے کی کوشش میں ہیں۔
Published: 27 Dec 2019, 6:51 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Dec 2019, 6:51 AM IST
تصویر: پریس ریلیز