ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ترک شہر استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کے ردِ عمل میں پہلی مرتبہ عملی قدم اٹھاتے ہوئے ان سترہ سعودی شخصیات پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
Published: undefined
امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوچن کے مطابق یہ سترہ افراد جمال خاشقجی کے قتل کا منصوبہ بنانے اور اسے عملی جامہ پہنانے والی خصوصی ٹیم کا حصہ تھے۔
Published: undefined
جن سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی معتمد اور سابق مشیر سعود القحطانی بھی شامل ہیں۔ القحطانی کو خاشقجی کے قتل کے بعد گزشتہ ماہ ان کے عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
امریکی وزیر خزانہ کے مطابق القحطانی بھی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔ علاوہ ازیں خاشقجی کے قتل کے وقت استنبول میں تعینات سعودی قونصل جنرل محمد العتیبی پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
Published: undefined
یہ پابندیاں ماگینتسکی ایکٹ کے تحت عائد کی گئی ہیں، جو عام طور پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف عائد کی جاتی ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی سعودی عرب یا اس کی اہم شخصیات کے خلاف ایسی پابندیاں شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتی ہیں۔
Published: undefined
امریکی وزیر خزانہ نے ان پابندیوں کے حوالے سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ’’یہ افراد ایک ایسے صحافی کو نشانہ بنانے اور بہیمانہ طور پر قتل کرنے میں ملوث ہیں، جو امریکا میں مقیم تھا اور یہاں کام کر رہا تھا۔ انہیں اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined