جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے 'ڈیئر اشپیگل‘ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں امریکی صدر کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ماس کا کہنا تھا کہ امریکا نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیے اور اس مرض کو سنجیدہ نہیں لیا۔
Published: undefined
امریکا کے ساتھ ساتھ انہوں نے بیجنگ حکومت کے طریقہ کار پر بھی تنقید کی۔ اپنے انٹرویو میں ہائیکو ماس نے یہ بھی کہا کہ جرمنی اور یورپ نہ تو چینی طریقے پر عمل کر سکتے ہیں اور نہ ہی امریکی طریقے پر۔ انہوں نے کہا، ''چین نے آمرانہ اقدامات کیے جب کہ امریکا نے طویل وقت تک وائرس کے خطرے کو کم ظاہر کیا۔ یہ دو انتہائیں ہیں جو یورپ کے لیے ماڈل نہیں ہو سکتیں۔‘‘
Published: undefined
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جارحانہ تجارتی پالیسیوں نے حفاظتی طبی سامان کے حصول کی ملکی کوششوں کو متاثر کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے بحران کے بعد واشنگٹن حکومت اپنے بین الاقوامی تعلقات کا از سر نو جائزہ لے گی۔
Published: undefined
Published: undefined
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کو یوں ظاہر نہیں کرنا چاہیے کہ چین میں لاک ڈاؤن کے لیے اختیار کردہ آمرانہ طرز عمل درست تھا۔ ماس کے مطابق، ''صاف ظاہر ہے کہ اس بیانیے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ لیکن میں دوسروں کو اس بارے میں خبردار کر رہا ہوں۔ بہرحال کورونا سے ظاہر نہیں ہوتا کہ کون سا ماڈل برتر ہے ۔۔۔ آمرانہ نظام ایسی وبا سے نمٹنے کے لیے ضروری نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
جرمن وزیر خارجہ نے یورپی ملک ہنگری پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے کردہ اقدامات 'حد سے زیادہ‘ ہیں۔ ماس نے کہا، ''ہمارے نزدیک یہ اقدامات غیر متناسب ہیں، اس لیے بھی کیوں کہ یہ متعین وقت کے لیے نہیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
ہنگری میں وکٹر اوربان کی جماعت اکثریت میں ہے اور ملکی پارلیمان نے کورونا وائرس کی وبا کی آڑ میں وزیر اعظم اوربان کو غیر محدود وقت کے لیے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت دے دی ہے۔ ان کے اختیارات میں یہ تک شامل ہے کہ وہ کسی شہری کو بھی 'غلط خبریں‘ پھیلانے کے الزام میں پانچ برس کے لیے جیل بھیج سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined