اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مختلف معاشروں ميں گھریلو تشدد کے متاثرین کو چند ہفتوں پہلے تک ملازمت کرنے یا خریداری کرنے یا پھر کوئی اور سماجی کام نمٹانے کے لیے باہر جانے کا موقع مل جاتا تھا اور اس وقفےمیں انہیں سانس لینے کے ليے جگہ مل جایا کرتی تھی۔تاہم لاک ڈاؤں کی وجہ سے اب انہیں اپنا سارا وقت گھر پر زیادتی اور تشدد کرنے والوں کے ساتھ گزارنا پڑ رہا ہے۔اسی طرح، بچے اسکول نہیں جا سکتے ہیں، جسے بہت سے والدین حفاظتی اقدامات کے طور پر لے رہے ہيں۔
Published: undefined
Published: undefined
امريکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گرین لینڈ میں، گھروں میں تشدد کی اطلاعات میں اضافے کے بعد دارالحکومت میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ادھر ويٹيکن نیوز ایجنسی کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ فرانس میں، گھریلو تشدد کے واقعات میں لاک ڈاؤن کے آغاز سے ہی اب تک 36 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں فیميسائڈ یا "زن کشی" کے دو واقعات بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
فراںسيسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ متاثرین کو ہوٹلوں میں قیام کے اخراجات کی ادائیگی کرے گی۔ حکومت نے خفیہ پاس ورڈ والے گروسری اسٹورز میں مراکز تک قائم کیے ہيں جہاں متاثرہ خواتین ان چند مقامات میں سے کسی ایک کی مدد حاصل کر سکتی ہیں جہاں انہیں اب بھی جانے کی اجازت ہے۔
Published: undefined
برطانیہ میں پولیس متاثرین کو "خاموش کال" استعمال کرنے کی ترغیب دے رہی ہے یعنی ایمرجنسی نمبر 999 پر کال کریں اور پھر 55 ڈائل کريں۔ پولیس پہچان لے گی کہ یہ کال کسی "تشویش‘‘ کے سبب کی گئی ہے۔
Published: undefined
آسٹریلیا میں، وزیر اعظم اسکاٹ ماریسن نے لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے گھریلو تشدد کے متاثرین کی طرف سے گوگل کے ذريعے مدد کی تلاش میں 75 فیصد اضافے کا اعلان کیا اور حکومت نے گھریلو تشدد سے نمٹنے کے ليے فنڈ میں 142 ملین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔
Published: undefined
ادھر مغربی افریقی ملک تیونس میں، شہریوں کو گھروں کے اندر رہنے کا حکم دینے کے ابتدائی پانچ دنوں میں، بدسلوکی کی شکار خواتین کے ليے ہاٹ لائن پر کالوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا۔
Published: undefined
Published: undefined
ہیومن رائٹس واچ کی خواتین کے حقوق ڈویژن کی شریک ڈائریکٹر ہیدر بار نے تاہم کہا ہے کہ گھریلو تشدد کے واقعات میں واضح اضافے کے بحران سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں دستیاب اعدادوشمار کا معیار، ملک اور خطے کے لحاظ سے ايک دوسرے سے نمایاں طور پر مختلف ہوتا ہے۔
Published: undefined
بار نے کہا، "یورپ میں بہت ساری پناہ گاہیں اور خدمات اور بہتر قوانین موجود ہیں۔ "غریب ممالک میں گھریلو تشدد کی خدمات کم ہیں، لہذا ان خدمات فراہم کرنے والوں کے پاس اکٹھا ہو کر حکومت پر دباؤ ڈالنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined