کیمیائی طور پر جو مادے نایاب زمینی دھاتیں یا Rare Earth Metals (REMs) کہلاتے ہیں، وہ دراصل اتنے نایاب بھی نہیں ہیں، جنتے سننے میں لگتے ہیں۔ اگر آپ کسی بھی اسمارٹ فون کے بارے میں سوچیں، اپنے ہیڈ فونز پہنیں یا کسی الیکٹرانک آلے کی بیٹری کی بات کریں، تو آپ دراصل نایاب زمینی دھاتوں کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ یہی دھاتیں ان سب مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں۔
Published: undefined
نایاب زمینی دھاتیں کہلانے والے مادوں کی کل 17 اقسام ہیں، جن میں نیئوڈِم، لَینتھن اور سَیر جیسے کیمیائی مادے شامل ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ یہ سب دھاتیں ہائی ٹیکنالوجی انڈسٹری کے لیے ناگزیر ہیں۔ یہ بات چینی حکمرانوں کو بھی پتہ ہے اور وہ اسے اپنے لیے بڑی آسانی سے امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ میں ترپ کے پتے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
چین کے لیے اسٹریٹیجک حوالے سے بہت فائدہ مند بات یہ ہے کہ یہ نایاب زمینی دھاتیں پوری دنیا میں زیادہ تر صرف چین سے نکالی اور وہیں پر صاف کی جاتی ہیں۔ انہیں عسکری نوعیت کے ساز و سامان میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
بیجنگ امریکا کے ساتھ، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے، اپنی تجارتی جنگ میں کس قدر اہم اور فیصلہ کن ہتھیار کا حامل ہے، اس کا صرف ایک شارہ چینی صدر شی جن پنگ نے چند ہفتے قبل اس وقت کرایا تھا جب انہوں نے وسطی چین کے صوبے گان ژُو میں REMs کی ایک فیکٹری کا دورہ کیا تھا۔
Published: undefined
اس کے بعد بیجنگ میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے یہ اشارہ بھی دے دیا گیا کہ چین چاہے تو امریکا کو نایاب زمینی دھاتوں کی برآمد محدود یا بند بھی کر سکتا ہے۔ اس پس منظر میں اس سوال کا جواب کوئی راز نہیں بلکہ کسی بھی انسان کا عام سا اندازہ ہی ہو سکتا ہے کہ آیا بیجنگ امریکا کے خلاف ان نایاب زمینی دھاتوں کو اپنے سب سے بڑے ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے؟
Published: undefined
چینی کمیونسٹ پارٹی واشنگٹن کے ساتھ اپنی تجارتی جنگ میں اپنے موقف کے اظہار میں ایک اہم جملے کا استعمال کرنا نہ بھولی۔ یہ جملہ تھا: ''پھر نہ کہنا ہم نے تمہیں خبردار نہیں کیا تھا۔‘‘ تاریخ گواہ ہے کہ چینی حکومت یا کمیونسٹ پارٹی نے جب بھی یہ جملہ استعمال کیا ہے، اس کے بعد کوئی نہ کوئی بہت بڑا تاریخی واقعہ ضرور رونما ہوا ہے۔
Published: undefined
مثال کے طور پر 1962ء میں بھی چین کی طرف سے یہی جملہ کہا گیا تھا، تو اس کے صرف چار ہفتے بعد چینی فوجی دستے بھارت میں داخل ہو گئے تھے اور چینی بھارتی جنگ شروع ہو گئی تھی۔ پھر 1978ء میں جب بیجنگ نے ایک بار پھر یہی تنبیہی جملہ کہا تھا، تو اس کے صرف دو ماہ بعد چینی ویت نامی جنگ شروع ہو گئی تھی۔
Published: undefined
اب اس جملے کی بیجنگ میں امریکا کے ساتھ تجارتی تنازعے کے حوالے سے ادائیگی کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے واضح طور پر مراد نایاب زمینی دھاتوں کی امریکا کو برآمد میں کمی یا بندش بھی ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
لیکن امریکا شاید بیجنگ کے اس اقدام کا متحمل نہیں ہو سکے گا، اس لیے کہ یوں واشنگٹن کو یہ شدید خطرہ لاحق ہو گا کہ اس کی پوری کی پوری ہائی ٹیک انڈسٹری مفلوج ہو کر رہ جائے گی۔
Published: undefined
امریکی وزیر تجارت وِلبر رَوس کے بقول امریکا کے لیے مجموعی طور پر 35 دھاتیں اور خام زمینی مادے ایسے ہیں، جنہیں وہ اپنی 'اقتصادی اور قومی سلامتی کے لیے انتہائی فیصلہ کن‘ تصور کرتا ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ان میں وہ 17 نایاب زمینی دھاتیں بھی شامل ہیں، جو امریکی کمپنیاں زیادہ تر چین سے درآمد کرتی ہیں۔ چین کو اس شعبے میں تقریباﹰ عالمگیر اجارہ داری حاصل ہے۔
Published: undefined
کئی ماہرین کے بقول امریکا جن کیمیائی مادوں کو اپنی اقتصادی اور قومی سلامتی کے لیے فیصلہ کن اہمیت کا حامل قرار دیتا ہے، ان میں سے تقریباﹰ نصف اگر نایاب زمینی دھاتیں ہیں، تو واشنگٹن کے لیے اس سے بھی زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ امریکا اپنے ہاں ان دھاتوں کا 80 فیصد تک حصہ درآمد کرتا ہے۔ مزید یہ کہ ان میں سے 14 نایاب زمینی مادے تو امریکا صرف اور صرف چین سے درآمد کرتا ہے۔
Published: undefined
نایاب زمینی دھاتوں کے بارے میں یورپی ممالک کی صورت حال یہ ہے کہ وہ بھی اپنے ہاں یہ انتہائی ناگزیر صنعتی دھاتیں درآمد کرتے ہیں اور تقریباﹰ صرف چین سے ہی۔ اس طرح اس جنگ میں یورپ بھی امریکا کی کوئی مدد نہیں کر سکے گا۔
Published: undefined
یورپ ایسا کر بھی کیسے سکتا ہے؟ پوری دنیا میں نایاب زمینی دھاتوں کے قدرتی ذخائر کا ایک تہائی سے زیادہ تو صرف چین میں ہی پایا جاتا ہے۔ باقی ممالک جہاں یہ ذخائر پائے جاتے ہیں، زیادہ تر اس ٹیکنالوجی سے بھی محروم ہیں، جس کی مدد سے ان دھاتوں کو صاف کر کے قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined