خبریں

ماسک پہنے تيس افراد کی ایک سیکنڈ میں شناخت ممکن

ہنوانگ ٹيکنالوجی لمیٹڈ، نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی کی دريافت کردہ جدید ٹيکنالوجی نے سرجیکل ماسک پہنے ہوئے انسانوں کو کامیابی کے ساتھ پہچاننے یا اُن کی شناخت کرنے کے عمل کو نہایت سہل اور موثر بنا دیا ہے۔

ماسک پہنے تيس افراد کی ایک سیکنڈ میں شناخت ممکن
ماسک پہنے تيس افراد کی ایک سیکنڈ میں شناخت ممکن 

ایک چینی کمپنی نے پہلی مرتبہ ایسی ٹکنالوجی تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ماسک پہنے ہوئے چہرے کی بھی شناخت کر سکے گی۔ کورونا وائرس کے سبب چین میں ان دنوں زیادہ تر شہری ماسک لگائے رہتے ہیں۔ اس ٹيکنالوجی کی مدد سے کورونا وائرس سے بہتر طور پر لڑا جا سکے گا اور دوران پرواز بھی مسافروں کی شناخت ہو سکے گی۔

Published: undefined

چین دنیا کی جدید ترین الیکٹرانک نگرانی، بشمول چہرے کی شناخت کی ٹيکنالوجی، کا حامل ملک ہے۔ لیکن کورونا وائرس جو گزشتہ برس کے اواخر میں چینی صوبے ہوبے میں سب سے زیادہ شدت سے پھیلا، کے سبب تقریباً ہر چينی شہری نے اس موذی وائرس سے بچنے کے لیے سرجیکل ماسک پہننا شروع کر دیا ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ چین میں چہرے کی شناخت اور نگرانی کے عمل میں بڑے مسائل پیدا ہو گئے۔ اب ہنوانگ ٹيکنالوجی لمیٹڈ، جسے انگریزی میں ہنون لمیٹڈ کے نام سے جانا جاتا ہے، نے کہا کہ ان کی کمپنی کی دريافت کردہ جدید ٹيکنالوجی نے سرجیکل ماسک پہنے ہوئے انسانوں کو کامیابی کے ساتھ پہچاننے یا اُن کی شناخت کرنے کے عمل کو نہایت سہل اور موثر بنا دیا ہے۔

Published: undefined

بیجنگ میں قائم اس کمپنی کے اہلکاروں کے مطابق اس نئی ٹيکنالوجی کی دریافت کے لیے ایک بيس رُکنی عملے کی ٹیم پچھلے دس سالوں میں تیار کردہ ایک ایسی کمپیوٹر میموری، جو رینڈم ایکسس میموری ٹيکنالوجی کے دستیاب ہونے سے پہلے موجود تھی، بروئے کار لائی۔ یہ ایک نمونہ ڈیٹا بیس تھا، جس میں بغیر ماسک کے چھ ملین چہروں کا ڈیٹا اور ایک بہت چھوٹا ڈیٹا بیس، جو ماسک پہنے ہوئے چہروں کے ڈیٹا پر مشتمل تھا، دونوں کی مدد سے یہ نئی ٹيکنالوجی تیار کی گئی ہے۔

Published: undefined

ٹیم نے اس سال جنوری میں اس نظام پر اُس وقت ہی کام کرنا شروع کر دیا تھا جب کورونا وائرس کی وبا ملک کے طول و عرض میں تیزی سے پھیلنا شروع ہو چُکی تھی اور اس سبب مارکیٹس میں سرجیکل ماسک کی مانگ اتنی بڑھ گئی کہ اسے پورا کرنا بھی مشکل ہوگیا۔

Published: undefined

ہنوانگ ٹيکنالوجی لمیٹڈ کے نائب صدر ہوانگ لئی نے روئٹرز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ''اگر اس جدید ٹيکنالوجی کو درجہ حرارت کے سینسر سے جوڑ دیا جائے تو، یہ جسم کے درجہ حرارت کی پیمائش بھی کر سکتی ہے۔ یعنی ایک تو ماسک کے پیچھے جو چہرا ہے اُس کی شناخت ہو جائے گی، دوسرے فرد کے جسم کا درجہ حرارت بھی ناپا جا سکے گا۔ اگر اس سسٹم سے گزرنے والے کسی بھی شخص کے جسم کا درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوا، تو فوری طور پر اس کا نوٹس لیا جائے گا اور ضروری اقدامات کیے جا سکیں گے۔

Published: undefined

یہ کمپنی اب دو اہم اقسام کی تکنیکی مصنوعات فروخت کر رہی ہے جو اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے ضروری ہیں۔ ایک 'واحد چینل‘ ٹيکنالوجی، جو شناخت کا کام سرانجام دیتی ہی اور جس کا استعمال بہترین طور پر دفاتر کی عمارتوں کے داخلے کے گیٹ پر نصب کر کے کیا جاسکتا ہے۔ دوسرا 'ملٹی چینل ریکگنیشن سسٹم‘ یا متعدد شناختی نظام جو متعدد نگرانی کیمروں کے ساتھ کام کرتا ہے۔ ہنوانگ ٹيکنالوجی لمیٹڈ کے نائب صدر ہوانگ لئ کہتے ہیں، ''یہ تيس افراد تک کے ہجوم میں ایک سیکنڈ کے اندر ہی ہر ایک فرد کی شناخت کر سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

ہوانگ لئ نے مزید بتایا کہ اس جدید نظام کی مدد سے ماسک پہنے ہوئے چہروں کی کاميابی سے شناخت کی شرح 95 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ زیادہ تر لوگوں کی شناخت کی جا سکتی ہے۔ ہوانگ نے کہا کہ اگر اس میں بغیر ماسک کے چہروں کی شناخت کو بھی شامل کر لیا جائے تو اس سسٹم کی کامیابی کی شرح 99.5 فیصد تک ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined