پاکستانی باشندہ اور مشہور صوفی سَنت حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر شاہ مسعود احمد کا انتقال 2022 میں بنگلہ دیش میں ہو گیا تھا، پھر ان کی تدفین وہیں کر دی گئی۔ بڑی تعداد میں حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر کے مرید ہندوستان میں موجود ہیں اور اتر پردیش کی ایک درگاہ انتظامیہ ان کی دفن لاش ہندوستان منگوانا چاہتی ہے تاکہ ان کی تدفین یہاں کی جا سکے۔ اس سلسلے میں ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی، لیکن جمعہ (5 اپریل) کو عدالت عظمیٰ نے یہ عرضی خارج کر دی۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ کوئی بھی کسی غیر ملکی باشندہ کی لاش کو ہندوستان منتقل کرنے کے اختیار کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ بنچ نے اس عرضی پر سماعت کے دوران سوال کیا کہ وہ ایک پاکستانی شہری ہے، پھر آپ کیسے امید کر سکتے ہیں کہ حکومت ہند اسے ہندوستان میں دفن کرے گی۔
Published: undefined
عرضی دہندہ درگاہ حضرت ملا سید کی طرف سے پیش وکیل نے کہا کہ وہ اس فکر کو سمجھتے ہیں، لیکن آج پاکستان مین ان کا کوئی کنبہ نہیں ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اتر پردیش کے پریاگ راج واقع درگاہ میں وہ سجادہ نشیں تھے۔ وکیل نے صوفی حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر کے جسد خاکی کو ہندوستان لانے کے لیے یونین آف انڈیا سے ہدایت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پیدائش پریاگ راج میں ہوئی تھی اور پھر بعد میں وہ پاکستان چلے گئے تھے۔ انھیں 1992 میں پاکستانی شہریت مل گئی تھی، لیکن اب وہاں ان کی کوئی فیملی بھی نہیں ہے۔
Published: undefined
وکیل کی پوری بات سننے کے بعد بنچ نے کہا کہ اگر وہ ہندوستانی شہری ہوتے تو حکومت سے ان کے جسد خاکی کو واپس لانے کی کوشش کرنے کہہ سکتے تھے، لیکن کسی غیر ملکی شہری کی دفن لاش کو دوسرے ملک سے نکال کر ہندوستان لانے کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined