مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں گزشتہ دنوں برپا تشدد کے تعلق سے اورنگ آباد کے ممبر اسمبلی امتیاز جلیل نے انتہائی اہم بیان دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تشدد منصوبہ بند سازش کا نتیجہ ہے اور علاقے میں فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کے مقصد سے یہ سب کچھ کیا گیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سے تعلق رکھنے والے امتیاز جلیل نے میڈیا کے سامنے یہ بات کہی اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ’’حکومت اور پولس کوچاہیے کہ جلد سے جلد قصورواروں کو پکڑ کر ان کے خلاف کارروائی کرے۔‘‘
Published: undefined
اورنگ آباد میں اس وقت بھی حالات کشیدہ ہیں اور کارگزار پولس کمشنر ملند بھارمارے کا کہنا ہے کہ علاقے میں ریاستی ریزرو پولس فورس کی 7 کمپنیاں تعینات کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک فساد کنٹرول کمپنی کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 12-11 مئی کو اورنگ آباد میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران ایک نابالغ سمیت دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی جب کہ چار درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس تشدد کا سب سے زیادہ اورنگ آباد کے گاندھی نگر، راجہ بازار اور شاہ گنج علاقوں میں دیکھا گیا۔ بعد ازاں ہفتہ اور اتوار یعنی 12 اور 13 اپریل کو علاقے میں انٹرنیٹ خدمات بند رہیں۔ اس کے باوجود علاقے میں افواہوں کا دور جاری رہا۔ کچھ شر پسند افراد نے اتوار کو گل منڈی، اورنگ پورا وغیرہ علاقوں میں زبردستی دکانیں بند کروانے کی کوشش کی ، لیکن پولس نے فوراً موقع پر پہنچ کر بند حامیوں کو بھگا دیا۔ اس تشدد معاملہ میں اب تک تقریباً ڈھائی ہزار شورش پسندوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔ اب تک صرف سات حملہ آوروں کی شناخت ہو پائی ہے جن سے پولس پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق تشدد کے دوران 100 سے زائد لوگوں نے پتھر بازی کی تھی اور 50 سے زائد دکانوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔ کم و بیش 100 گاڑیوں کے بھی جلائے جانے کی خبریں ہیں۔ تشدد میں اے سی پی گووردھن سمیت کم سے کم 10 پولس اہلکار بھی بری طرح زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ پولس اسٹیشن کے چیف ہیمنت قدم اور انسپکٹر شری پد پروپکاری بھی زخمی ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined