خبریں

جوکی ہاٹ ضمنی انتخاب: نتیش کے امیدوار کو ہرانا چاہتی ہے بی جے پی!

بہار کے جوکی ہاٹ اسمبلی سیٹ کا ضمنی انتخاب نتیش کمار کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔ اگر جے ڈی یو یہ سیٹ ہارتی ہے تو سیمانچل میں ان کی کم ہوتی پکڑ کا اشارہ ملے گا جس کا اثر لوک سبھا انتخابات پر بھی پڑے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بہار کے جوکی ہاٹ اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخاب میں کون سی پارٹی فتحیاب ہوتی ہے یا شکست کھاتی ہے، اس سے اسمبلی کے حساب پر تو کوئی خاص اثر نہیں پڑنے والا ہے، لیکن اس سیٹ کے نتائج پورے بہار کے سیاسی فارمولے کو ضرور متاثر کر سکتے ہیں۔ خصوصاً وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے سیاسی توازن کے لیے یہ سیٹ بہت معنی رکھتی ہے۔

آخر ایسا کیا خاص ہے اس سیٹ پر؟ اس کے لیے اس سیٹ کی تاریخ اور علاقے کے سماجی تانے بانے کو سمجھنا پڑے گا۔ اس سیٹ کو آبادی کا جو حصہ متاثر کرتا ہے اس میں 70 فیصد اقلیت ہیں۔ اور لڑائی انہیں اقلیتی ووٹوں کا ہے کہ وہ کس کے حصے میں جائیں گے۔

روایتی طور پر جوکی ہاٹ کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے جنتال دی یو کے دبدبہ والا علاقہ تصور کیا جاتا رہا ہے۔ 2015 اور 2010 کے اسمبلی انتخاب میں یہاں سے سرفراز عالم جنتا دل یو کے ہی ٹکٹ پر جیتے تھے۔ اس سے پہلے بھی یہ سیٹ جنتا دل یو کے نام رہی ہے۔

لیکن لوک سبھا انتخاب میں جنتا دل یو کی قسمت نے یہاں ساتھ نہیں دیا۔ ارریہ لوک سبھا ضمنی انتخاب میں جیت کا سہرا آر جے ڈی کے سر بندھا تھا۔ جوکی ہاٹ ارریہ لوک سبھا سیٹ کا ہی حصہ ہے۔ ارریہ، بہار کے سیمانچل کا حصہ ہے جس میں کٹیہار، پورنیہ اور کشن گنج ضلعے آتے ہیں۔ اس حلقہ میں اقلیتوں کی آبادی تقریباً 40 فیصد ہے۔ ایسے میں جوکی ہاٹ کے نتیجے جس بھی پارٹی کے حق میں جائیں گے، اس کے لیے ووٹروں کا پیغام صاف ہوگا۔

جوکی ہاٹ میں 28 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔ جنتا دل یو کے ممبر اسمبلی سرفراز عالم کے پارٹی چھوڑ کر آر جے ڈی کے ٹکٹ پر ارریہ لوک سبھا ضمنی انتخاب لڑنے کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی ہے۔ ارریہ سے سرفراز عالم کے والد محمد تسلیم الدین ممبر پارلیمنٹ تھے جن کی موت کے بعد وہاں ضمنی انتخاب ہوئے تھے۔ اب جوکی ہاٹ سے سرفراز کے چھوٹے بھائی شاہنواز نے آر جے ڈی کے ٹکٹ پر پرچہ بھرا ہے، تو ان کے سامنے ہیں جنتا دل یو کے مرشد عالم، جو کبھی پنچایت کے مکھیا ہوا کرتے تھے۔ ویسے مجموعی طور پر یہاں سے 9 امیدوار میدان میں ہیں۔

Published: undefined

2015 میں جب سرفراز عالم یہاں سے جنتا دل یو کے ٹکٹ پر فتحیاب ہوئے تھے تو اس وقت بہار میں آر جے ڈی-جنتا دل یو اور کانگریس کا مہاگٹھ بندھن تھا اور یہ سیٹ جنتا دل یو کے حصے میں آئی تھی۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ نتیش مہاگٹھ بندھن سے الگ ہو کر بی جے پی کے ساتھ مل کر اقتدار پر قابض ہیں۔

ارریہ ضمنی انتخاب میں آر جے ڈی کے ٹکٹ پر میدان میں آئے سرفراز عالم کو جوکی ہاٹ کی عوام نے دِل کھول کر ووٹ دیا تھا اور این ڈی اے امیدوار بی جے پی کے پردیپ کمار کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا تھا۔ اس نتیجے سے معنی یہ نکالے گئے تھے کہ یہاں کے لوگوں نے نتیش کمار کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو خارج کر دیا ہے۔

قابل غور ہے کہ ارریہ میں شکست کے بعد سے نتیش کمار لگاتار اقلیوں، خصوصاً مسلم ووٹروں کو خوش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں پھلواری شریف میں ہوئی ’دین بچاؤ، دیش بچاؤ ریلی‘ کا انعقاد کیا گیا، لیکن اس کے پیچھے پوشیدہ سیاسی منشا ظاہر ہونے کے بعد سے نتیش کے حق میں ماحول بننے کی جگہ اور خراب ہو گیا۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے نتیش نے ریلی کے آرگنائزر کو کونسل بھیجا تو انھیں پھر سے مسلمانوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ اتنا ہی نہیں، حال کے دنوں میں نتیش کمار لگاتار درگاہوں وغیرہ کے دورے کر رہے ہیں اور اس کی تشہیر بھی کر رہے ہیں۔

خبر عام ہے کہ اقلیتی ووٹروں میں کھسکتے مینڈیٹ سے متفکر نتیش کمار نے جوکی ہاٹ میں ووٹوں کی تقسیم کی کوشش کے تحت سابق ممبر اسمبلی منظر عالم کو پراکسی امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا، لیکن انھوں نے ماحول کو بھانپتے ہوئے اپنا نام واپس لے لیا۔

بہار میں نتیش کمار کے سیاسی پارٹنر بی جے پی کا اس سیٹ پر کچھ خاص اثر نہیں ہے۔ جنتا دل یو کا امیدوار بھی بی جے پی کی جگہ جنتا دل یو کا ہے، ایسے میں اس سیٹ کے جیتنے کا دباؤ پوری طرح سے نتیش کمار پر ہے۔ جنتا دل یو اس ایک سیٹ پر جیت کے لیے پورا زور لگاتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

مطلب صاف ہے۔ اگر جنتا دل یو یہاں سے جیتتی ہے تو پورے سیمانچل میں نتیش کی پکڑ کا اندازہ ہوگا، لیکن اگر جنتا دل یو ہارتی ہے تو این ڈی اے میں نتیش کمار کی ’مول تول‘ کی حیثیت میں کمی آئے گی جو انھیں آنے والے لوک سبھا انتخابات میں مہنگی پڑ سکتی ہے۔ ایسے میں سیاسی باتیں یہی ہو رہی ہیں، نتیش تو اس سیٹ کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں، لیکن اگر این ڈی اے امیدوار یہاں سے ہارتا ہے تو بی جے پی سے زیادہ خوشی کسی کو نہیں ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined