جھارکھنڈ کے پاکوڑ میں بی جے پی یوا مورچہ کے کارکنوں کے ذریعہ سماجی کارکن سوامی اگنیویش پر حملہ کیے جانے کی خبر سے لوگوں میں حیرانی ہے۔ سوامی اگنیویش یہاں ایک تقریب میں شامل ہونے کے لیے پہنچے تھے اور ذرائع کے مطابق جیسے ہی وہ ہوٹل سے نکلے، ان کے خلاف بی جے پی یوا مورچہ کے کارکنان نعرے بازی کرنے لگے اور انھیں گھیر لیا۔ اس دوران کارکنان نے ان کے ساتھ مار پیٹ بھی کی۔ اس سلسلے میں منگل کے روز پولس نے 20 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔
Published: undefined
خود پر ہوئے حملے کے بعد سوامی اگنیویش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جیسے ہی ہم ہوٹل سے نکلے اچانک ان لوگوں نے مجھ پر حملہ کر دیا اور مجھے گالیاں دینے لگے۔ میں چاہتا ہوں کہ حملہ آوروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور موقع پر موجود میڈیا اہلکاروں کے ذریعہ بنائے گئے ویڈیو کے ذریعہ ان کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف کارروائی ہو۔‘‘
Published: undefined
سوامی اگنیویش نے مزید کہا کہ ’’جس وقت میرے اوپر حملہ ہوا، اس وقت کوئی بھی پولس اہلکار موجود نہیں تھا۔ میں نے کئی بار ایس پی اور ڈی ایم کو فون کیا لیکن کوئی موقع پر نہیں پہنچا۔ مجھ سے کہا گیا تھا کہ اے بی وی پی اور بی جے پی یوا مورچہ کے کارکنان مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ وہ آ کر مجھ سے بات کر سکتے ہیں، لیکن کوئی بات کرنے نہیں آیا۔‘‘
Published: undefined
جس وقت پاکوڑ میں سوامی اگنیویش پر حملہ ہوا، ان کے ساتھ کچھ لوگ موجود تھے۔ حملے کے وقت سوامی اگنیویش کے ساتھ موجود منوہر مانو نے ’قومی آواز‘ سے بتایا کہ ’’بی جے پی یوا مورچہ کے کارکنوں نے پہلے ہمیں گالیاں دینی شروع کیں اور پھر اچانک حملہ کر دیا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے کہ وہ ہمارا قتل کرنے کے مقصد سے آئے تھے۔‘‘ بی جے پی یوا مورچہ کے حملے میں زخمی سوامی اگنیویش اور منوہر مانو کا علاج مقامی اسپتال میں ہو رہا ہے۔
Published: undefined
سوامی اگنیویش پاکوڑ کے لٹی پاڑا میں ’اکھل بھارتیہ آدم جن جاتی وِکاس سمیتی‘ کے ذریعہ منعقد پروگرام میں شامل ہونے گئے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ تقریب میں شامل ہونے سے پہلے انھوں نے ایک ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ پریس کو خطاب کرنے کے بعد وہ جیسے ہی ہوٹل سے باہر نکلے، بی جے پی یوا مورچہ کے کارکنوں نے سیاہ پرچم دکھاتے ہوئے ان کے اوپر حملہ شروع کر دیا۔ سوامی اگنیویش پر حملہ کی خبر پھیلنے اور ہنگامہ برپا ہونے کے بعد پولس نے 20 لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
اس درمیان بی جے پی یوا مورچہ کے کارکنان کا الزام ہے کہ سوامی اگنیویش عیسائی مشنری کے اشارے پر قبائلیوں کو گمراہ کرنے کے مقصد سے پاکوڑ پہنچے ہیں جس کی وہ مخالفت کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined