خبریں

ہندوستان: چار افراد کے لیے تین ہزارکمانڈوز کیوں؟

ہندوستان میں صرف چار اہم افراد کی حفاظت کے لئے اسپیشل پروٹیکشن گروپ (ایس پی جی) کے تین ہزار سے زائد کمانڈوز تعینات ہیں۔

بھارت: چار افراد کے لیے تین ہزارکمانڈوز کیوں؟
بھارت: چار افراد کے لیے تین ہزارکمانڈوز کیوں؟ 

ان چارافراد میں وزیر اعظم نریندر مودی، اپوزیشن کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور ان کے دو اولادیں راہل گاندھی اورپرینکا گاندھی واڈرا شامل ہیں۔
بھارت وہ ملک ہے جہاں ایک لاکھ آبادی پر صرف 137 پولیس اہلکار ہیں جب کہ پولیس کی بائیس فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کو بھی ایس پی جی کی سیکورٹی حاصل تھی لیکن مودی حکومت نے پیر کے روز یہ نفری واپس لے لی۔ البتہ انہیں نسبتاً کم درجے کی سیکورٹی ملتی رہے گی۔ ڈاکٹر من موہن سنگھ سن دو ہزار چار سے دو ہزار چودہ تک بھارت کے وزیراعظم رہے۔

Published: undefined

کانگریس پارٹی نے حکومت کے اس فیصلے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ بھی ایک دن ’سابق‘ ہوں گے۔

Published: undefined

بھارتی حکام کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر من موہن سنگھ کی ایس جی پی سیکورٹی واپس لینے کا فیصلہ مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کی جائزہ رپورٹ کے بعد کیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہار ی واجپئی کو برسوں کی علالت سے وفات تک ایس پی جی سیکورٹی حاصل رہی۔

Published: undefined

ایس پی جی کیا ہے؟

Published: undefined

اسپیشل پروٹیکشن گروپ کا قیام سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سن پچاسی میں عمل میں آیا۔ ایس پی جی صرف وزیر اعظم، سابق وزیر اعظم اور ان کے اہل و عیال کو سیکورٹی فراہم کرتا ہے۔ ایس پی جی کے کمانڈوز کا انتخاب نیم فوجی دستے بارڈر سکیورٹی فورس، سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس، اِنڈو تبتن بارڈر پولیس اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے جوانوں میں سے کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

انہیں امریکی خفیہ سروس کے ایجنٹوں کی طرز پر تربیت دی جاتی ہے۔ یہ کمانڈوزانتہائی جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں لیکن ان کا کام حملہ کرنے کے بجائے دفاع کرنا ہوتا ہے۔ ایس پی جی کو کافی اختیارات حاصل ہیں۔ ایس پی جی قانون کے مطابق ریاستی حکومتیں اسے ہر طرح کا تعاون فراہم کرنے کی پابند ہیں۔ وہ اپنے کمانڈوز کو کسی بھی جگہ تعینات کرنے کے لیے بھارتی فضائیہ کے طیارے یا ہیلی کاپٹر بھی استعمال کرسکتی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined