نیوزی لینڈ کی ایک مسجد پر حملے کی لائیو فوٹیج سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر نشر کی گئی۔ اس حملے کے بعد نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی پولیس نے چار افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان میں سے ایک پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
اس حملے کے حوالے سے کئی پیغامات سوشل میڈیا پر شائع کیے گئے ہیں۔ ایک ٹویٹ میں اُس بندوق کی تصویر شائع کی گئی جو کرائسٹ چرچ کی مساجد پر کیے گئے حملوں میں استعمال کی گئی تھی۔ اس میں ایسے سابقہ حملوں کے ریفرنس بھی استعمال کیے گئے جو نسل اور مذہب کی بنیاد پر کیے گئے تھے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ’ یہ دھرا ہے تمہارا میثاقِ مہاجرت‘۔
Published: undefined
یہ امر اہم ہے کہ رائفل پر ’چودہ‘ لکھا تھا اور سفید فام نسلی برتری کے لیے چودہ الفاظ کا سلوگن بھی تقریباً تیئیس برس قبل عام کیا گیا تھا۔ یہ چودہ لفظی نعرہ
Published: undefined
Published: undefined
ہے یعنی ’ ہمیں سفید فام لوگوں اور بچوں کی بقا کے لیے مستقبل کو محفوظ کرنا ہے‘ ۔ یہ سلوگن امریکی سفید فام نسل پرست رویے کے داعی ڈیوڈ لین نے سن 1995 میں متعارف کرایا تھا۔ ڈیوڈ لین کو امریکی عدالت نے دہشت گرد قرار دے کر 190 برس کی سزا سنائی تھی اور وہ جیل ہی میں تقریباً 22 برس بعد سن 2007 میں انتقال کر گیا تھا۔
Published: undefined
بدھ چودہ مارچ کو ہی ٹوئٹر اکاؤنٹ @brentontarrant سے سفید فام نسل کی شرح پیدائش کے بارے میں کئی مضامین شائع ہوئے۔ ان کے ساتھ ساتھ مختلف ملکوں میں انتہا پسند دائیں بازو کی تحریکوں اور اُن کے پرتشدد حملوں کی کہانیاں بھی مخصوص صارفین کے لیے پیش کی گئیں، جو غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تھیں۔
Published: undefined
ٹویٹر پر یہ اکاؤنٹ گزشتہ ماہ بنایا گیا تھا اور اس پروفائل سے تریسٹھ ٹویٹس کیے گئے اور اس کے 218 فالوورز تھے۔ اکاؤنٹ brentontarrant@ اب حملے کے بعد معطل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح حملہ آور برینٹن ٹارانٹ کا فیس بک اکاؤنٹ brenton.tarrant.9 بھی اب بند کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
اس حملے میں ملوث ایک شخص ایک اور اکاؤنٹ "/pol/ - Politically Incorrect" forum on 8chan پر باقاعدگی سے پوسٹ کرتا رہا ہے۔ یہ آن لائن ڈسکشن کا فورم تھا جہاں نفرت آمیز مواد شائع ہوتا تھا۔ فیس بک کے ایک گمنام یوزر نے جمعہ پندرہ مارچ تقریباً ڈیڑھ بجے کو حملے کا ابتدائی اعلان شائع کیا تھا۔
Published: undefined
کرائسٹ چرچ کی پولیس نے بھی فیس بُک کو اس واردات کے بارے فوری طور پر مطلع کیا۔ اس کے بعد فیس بک نے واضح کیا ہے کہ اس حملے کی تعریف یا حملہ آور کی حمایت کے بیانات کو فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔ اسی دوران گوگل اور ٹویٹر نے ان حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز