خبریں

کورونا انفیکشن کی تشخیص چند سیکنڈ میں کرنے والا سافٹ ویئر تیار

یونیورسٹی آف ڈیٹان ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سائنسداں براتھ نارائنن نے اس سے قبل بریسٹ کینسر، ملیریا، برین ٹیومر، ذیابیطس اور نمونیا جیسی بیماریوں کا تیزی سے پتہ کرنے کے لیے سافٹ ویئر کوڈ ایجاد کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا وائرس پوری دنیا میں وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس سے اب تک ایک لاکھ سے بھی زیادہ لوگوں کی جان جا چکی ہے۔ پوری دنیا میں تباہی مچانے والے کورونا وائرس کے سب سے زیادہ معاملے امریکہ میں سامنے آئے ہیں۔ یہاں اب تک تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ لوگ کووڈ-19 پازیٹو پائے جا چکے ہیں جب کہ 22 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

Published: undefined

اس مہلک وائرس سے نمٹنے کے لیے یو ایس ہیلتھ کیئر افسران دن رات محنت کر رہے ہیں۔ کئی ممالک کے سائنسداں اس کے علاج اور ویکسین کی تلاش میں مصروف ہیں، لیکن کسی کو فی الحال یقینی کامیابی نہیں ملی ہے۔ اس درمیان کورونا ٹیسٹ کے مسئلہ سے نجات دلانے کے لیے امریکہ کے ایک سائنسداں نے سافٹ ویئر کوڈ ایجاد کیا ہے اور سائنسداں کا دعویٰ ہے کہ یہ کوڈ محض کچھ سیکنڈ کے اندر جسم میں موجود وائرس کی تشخیص کر سکتا ہے۔

Published: undefined

یونیورسٹی آف ڈیٹان ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایک سائنسداں براتھ نارائنن کا کہنا ہے کہ ان کا یہ سافٹ ویئر کوڈ انسان کے سینے کو اسکین کر کے جسم میں چھپے وائرس کا پتہ لگا سکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، نارائنن کا یہ بھی کہنا ہے کہ جسم میں چھپے وائرس کے بارے میں یہ سافٹ ویئر 98 فیصد تک صحیح چیزیں بتانے میں اہل ہے۔ انھوں نے 'ڈیلی میل' کو ایک ای میل بھیج کر اس سلسلے میں دعویٰ کیا ہے۔

Published: undefined

نارائنن کا کہنا ہے کہ یہ خاص سافٹ ویئر عام ایکسرے اسکیننگ مشین سے بالکل الگ ہے۔ اسے آرٹیفیشیل انٹلیجنس (اے آئی) تکنیک سے جوڑا گیا ہے جس کا ریزلٹ 98 سے 99 فیصد تک درست ہو سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ نارائنن گزشتہ کافی مدت سے اے آئی تکنیک پر کام کر رہے ہیں تاکہ ڈاکٹرس زیادہ تیزی سے مریض کی بیماری کو پہچان کر ان کا علاج کر سکیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ براتھ اس سے قبل بریسٹ کینسر، ملیریا، برین ٹیومر، ٹیوبروکلوسس، ذبیاطس اور نمونیا جیسی بیماریوں کا تیزی سے پتہ کرنے کے لیے سافٹ ویئر کوڈس ایجاد کیے ہیں۔ کورونا وائرس کے معاملے پوری دنیا میں بڑھ کر اب 18.5 لاکھ کے پار پہنچ چکے ہیں، جب کہ اس سے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ کے پار ہو چکی ہے۔ وہیں ہندوستان میں بھی یہ مرض تیزی سے پیر پھیلا رہا ہے۔ یہاں اب تک 9 ہزار سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں، جن میں سے 300 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined