خبریں

ہندوستانی مسلمانوں کی صورت حال نسل کشی کی طرف گامزن: اروندھتی رائے

معروف ہندوستانی مصنفہ اروندھتی رائے نے الزام لگایا ہے کہ حکومت اکثریتی ہندوؤں اور اقلیتی مسلمانوں کے مابین کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کی صورت حال نسل کشی کی طرف بڑھ رہی ہے۔

اروندھتی رائے
اروندھتی رائے 

اروندھتی رائے نے جمعہ17 اپریل کو ڈوئچے ویلے کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں خبردار کیا کہ اس وقت پوری دنیا میں پھیل چکی کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں اس وبائی مرض کی آڑ میں جو صورت حال پیدا ہو رہی ہے، اس پر پوری دنیا کو نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی والے ملک ہندوستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کے 6 میں سے تین ہفتے پورے ہو چکے ہیں۔ مودی حکومت کا کہنا ہے کہ اس لاک ڈاؤن کا مقصد کووِڈ 19 نامی مرض کا سبب بننے والے وائرس کے پھیلاؤ کے سلسلے کو منقطع کرنا ہے۔ تاہم جنوبی ایشیا کے اس ملک میں کورونا وائرس کے خلاف جدوجہد کا ایک مذہبی پہلو بھی ہے۔ مثال کے طور پر شہر میرٹھ میں مسلم اقلیتی شہریوں کو اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ چند مقامی شخصیات کے بقول وہ مبینہ طور پر 'کورونا جہاد‘ کر رہے ہیں۔

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

'مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بحران‘

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

ڈی ڈبلیو نیوز نے اس پس منظر میں معروف ہندوستانی ناول نگار اور سماجی کارکن اروندھتی رائے کے ساتھ ایک انٹرویو میں ان سے یہ پوچھا کہ وہ کیا کہنا چاہیں گی کہ اس وقت ان کے اپنے وطن میں کیا ہو رہا ہے؟ اس سوال کے جواب میں اروندھتی رائے نے کہا، ''ہندوستان میں کووِڈ 19 کا مرض اب تک کسی حقیقی بحران کی وجہ نہیں بنا۔ اصل بحران تو نفرت اور بھوک کا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ایک بحران ہے، جس سے قبل دہلی میں قتل عام بھی ہوا تھا۔ قتل عام، جو اس بات کا نتیجہ تھا کہ لوگ شہریت سے متعلق ایک مسلم مخالف قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس وقت بھی جب ہم یہ گفتگو کر ر ہے ہیں، کورونا وائرس کی وبا کی آڑ میں حکومت نوجوان طلبہ کو گرفتار کرنے میں لگی ہے۔ وکلاء، سینیئر مدیران، سیاسی اور سماجی کارکنوں اور دانشوروں کے خلاف مقدمات قائم کیے جا چکے ہیں اور ان میں سے کچھ کو تو حال ہی میں جیلوں میں بند بھی کیا جا چکا ہے۔‘‘

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

ڈی ڈبلیو نیوز کی سارہ کَیلی نے اس انٹرویو میں ارون دھتی رائے سے یہ بھی پوچھا کہ اگر ان کے بقول ہندوستان میں اصل بحران نفرت کا بحران ہے، تو پھر ایک سماجی کارکن کے طور پر خود ان کا ہندوستان کی ہندو قوم پسند حکومت کے لیے ان کا پیغام کیا ہو گا، جو بظاہر کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے؟

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

اس سوال کے جواب میں متعدد ناولوں کی انعام یافتہ مصنفہ اروندھتی رائے نے کہا، ''مقصد ہی یہی ہے۔ آر ایس ایس نامی وہ پوری تنظیم جس سے وزیر اعظم مودی کا بھی تعلق ہے اور جو حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پیچھے فعال اصل طاقت ہے، وہ تو عرصے سے یہ کہتی رہی ہے کہ ہندوستان کو ایک ہندو ریاست ہونا چاہیے۔ اس کے نظریہ ساز مسلمانوں کو ماضی کے جرمنی میں یہودیوں سے تشبیہ دے چکے ہیں۔ جس طرح ہندوستان میں کووِڈ 19 نامی بیماری کو استعمال کیا جا رہا ہے، وہ طریقہ کافی حد تک ٹائیفائیڈ کے اس مرض جیسا ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے نازیوں نے یہودیوں کو ان کے مخصوص رہائشی علاقوں میں ہی رہنے پر مجبور کیا تھا۔ میں عام لوگوں اور دنیا بھر کے انسانوں کو یہی کہوں گی کہ وہ اس صورت حال کو بہت ہلکے پھلکے انداز میں نہ لیں۔‘‘

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

'ہندوستان میں صورت حال نسل کشی کی طرف بڑھتی ہوئی‘

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

اروندھتی رائے نے اپنی اس تنبیہ کی وضاحت کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ''اس وقت صورت حال نسل کشی کی طرف جا رہی ہے، کیونکہ حکومت کا ایجنڈا یہی رہا ہے۔ جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے، مسلمانوں کو جلایا گیا اور ان کا شکار کیا گیا۔ لیکن اب مسلمانوں کو اس وبا کے ساتھ نتھی کیے جانے سے حکومتی پالیسیاں کھل کر سڑکوں پر آ گئی ہیں۔ آپ ہر جگہ ان کی بازگشت سن سکتے ہیں۔ اس بات کے ساتھ شدید تشدد اور خونریزی کا خطرہ بھی جڑا ہوا ہے۔ اب تو اسی شہریت ترمیمی قانون کا نام لے کر حراستی مراکز کی تعمیر بھی شروع ہو چکی ہے۔ اب اس صورت حال کو بے ضرر سا بنا کر اور کورونا وائرس کی وبا سے منسوب کر کے ایسا کچھ کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس پر دنیا کو اچھی طرح نظر رکھنا چاہیے۔ اس سے زیادہ اس خطرے کی نشاندہی میں نہیں کر سکتی۔‘‘

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

اروندھتی رائے نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں بھی لکھا تھا کہ موجودہ حالات ایک ایسا المیہ ہیں، جو بہت بڑا اور حقیقی تو ہے لیکن نیا نہیں ہے۔ ''تو پھر اس المیے کی نشاندی کے حوالے سے کس کی آنکھیں کھلی ہیں اور کس کی آنکھیں بند ہیں؟‘‘ اس پر رائے کا جواب تھا، ''دنیا کی آنکھیں بند ہیں۔ ہر بین الاقوامی رہنما وزیر اعظم (نریندر مودی) کا خیر مقدم کرتا اور گلے ملتا نظر آتا ہے، حالانکہ وہ بھی تو خود اس پورے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ جب پرتشدد واقعات شروع ہوتے ہیں، تو مودی خاموش رہتے ہیں۔ دہلی میں جو گزشتہ قتل عام ہوا، وہ وہی وقت تھا جب امریکی صدر ٹرمپ بھی ہندوستان کے دورے پر تھے۔ لیکن ٹرمپ نے بھی کچھ نہ کہا۔ کوئی بھی کچھ نہیں کہتا۔ اسی طرح ہندوستانی میڈیا بھی، سارا نہیں لیکن اس کا ایک حصہ، آج کل ایک نسل کش میڈیا بنا ہوا ہے، ان جذبات کی وجہ سے جن کو ابھارنے کا وہ کام کر رہا ہے۔ بھوک کے اس بحران کی تو میں نے ابھی بات ہی نہیں کی، جس کا کئی ملین باشندوں کو سامنا ہے۔‘‘

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 18 Apr 2020, 7:00 AM IST