کووڈ-19 کے الگ الگ ویریئنٹ سامنے آنے سے سائنسداں اور ڈاکٹر طبقہ پہلے سے ہی کافی پریشان تھا، اب ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ایک ہی انسان کے جسم میں ایک وقت میں دو الگ الگ طرح کے کورونا ویریئنٹس کا حملہ ہو سکتا ہے جو انتہائی فکر انگیز ہے۔ کووڈ-19 کے اس ڈبل انفیکشن کو لے کر کئی طرح کے سوالات اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔ دراصل بلجیم کی ایک 90 سالہ خاتون کے جسم میں کووڈ-19 کے دو الگ الگ ویریئنٹس کے ہونے کی خبر سامنے آئی ہے جس سے ڈاکٹروں کے درمیان کنفیوژن کافی بڑھ گیا ہے۔ کورونا کے دو ویریئنٹ کے حملہ میں 90 سالہ خاتون کی موت واقع ہو گئی ہے۔ انھیں برطانیہ میں ملے الفا اور جنوبی افریقہ میں ملے بیٹا ویریئنٹ نے متاثر کیا تھا۔ ڈاکٹرس کے مطابق یہ اپنی طرح کا پہلا کیس ہے۔
Published: undefined
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خاتون کو شاید دو الگ الگ لوگوں سے انفیکشن ہوا ہوگا۔ لیکن اس سلسلے میں کچھ بھی مصدقہ نہیں ہے۔ اب سائنسدانوں و ڈاکٹروں کے لیے یہ بھی غور کا مقام ہے کہ کووڈ کے الگ الگ ویریئنٹس سے متاثرہ شخص پر ویکسین کتنا اثردار رہ پائے گی۔ بہر حال، 90 سالہ خاتون کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ڈبل انفیکشن کو لے کر کئی طرح کے سوالات کھڑے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ویکسین کے اثرات کو لے کر بھی تحقیق شروع ہو گئی ہے۔
Published: undefined
مہلوک 90 سالہ خاتون کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کی موت مارچ کے مہینے میں ہوئی تھی۔ انھیں ویکسین نہیں لگی تھی اور وہ تنہا اپنے گھر میں رہتی تھیں۔ گھر پر ہی ان کی دیکھ بھال کی جا رہی تھی۔ بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق جب انھیں اسپتال میں داخل کیا گیا تو آکسیجن لیول ٹھیک تھا، لیکن پانچ دن بعد ان کی موت ہو گئی۔ خاتون کے سانس کا نظام بد سے بدتر ہوتا چلا گیا۔ ٹیسٹ میں پتہ چلا کہ وہ کووڈ کے دو اسٹرینس سے متاثر تھیں۔
Published: undefined
اس پورے معاملے پر گہرائی کے ساتھ تحقیق کی گئی جس کی قیادت کر رہیں مالیکولر بایولوجسٹ اینّے نے کہا کہ ’’اس وقت بلجیم میں یہ دونوں ویریئنٹس (الفا اور بیٹا) پھیل رہے تھے۔ ممکن ہے کہ خاتون کو دو الگ الگ لوگوں سے الگ الگ وائرس کا انفیکشن ہوا ہو۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں ڈبل انفیکشن کو کم کر کے اندازہ کیا جا رہا ہے، کیونکہ فکر والے ویریئنٹس کی ٹیسٹنگ کم ہو رہی ہے اور جینوم سیکوئنسنگ میں کو-انفیکشنز (ڈبل ویریئنٹ کا حملہ) کی شناخت کا آسان طریقہ نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز