اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ (اے جی ای ایل) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور اڈانی گروپ لیڈرشپ کے اہم رکن ساگر اڈانی اس وقت توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ دراصل ان پر رشوت ستانی کے ایک اہم معاملے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ امریکی حکام کے ذریعہ 2023 کی ایک تحقیقات میں اڈانی گروپ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ اس خبر نے ہندوستان کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ’اڈانی گروپ‘ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔
Published: undefined
ساگر اڈانی نے براؤن یونیورسٹی (امریکہ) سے اکنامکس میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد 2015 میں اڈانی گروپ میں شمولیت حاصل کی۔ یہاں ساگر نے پروجیکٹ مینجمنٹ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ انھوں نے ’اے جی ای ایل‘ میں قابل تجدید توانائی کے پورٹ فولیو کی تشکیل میں اہم کردار نبھایا۔ اس میں سورج کی روشنی اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے والے پروجیکٹس کی ایک وسیع رینج شامل ہے۔ ساگر اڈانی سالوں سے کمپنی کی اسٹریٹجک ترقی اور مالیاتی امور کو آگے بڑھانے میں اہم کردار نبھا رہے ہیں، تاکہ اے جی ای ایل کو پائیدار توانائی کے حل میں رہنما کے طور پر قائم کیا جا سکے۔
Published: undefined
اس درمیان تازہ ترین صورت حال نے ساگر اڈانی کی کامیابیوں کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ مارچ 2023 میں انھیں ایک گرانڈ جوری (جج) کے ذریعہ سمن بھیجا گیا اور امریکی افسران کے ذریعہ ایک سرچ وارنٹ پر عمل درآمد کیا گیا۔ اس سے ساگر کے پاس موجود الیکٹرانک آلات کو ضبط کرنے کی اجازت مل گئی۔ وارنٹ میں تجارتی فوائد حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی سرکاری افسران کو رشوت یا دیگر لالچ کی شکل میں مبینہ ادائیگیوں سے متعلق ثبوت کی ضرورت کو نشان زد کیا گیا تھا۔ یہ الزامات ایف سی پی اے (بیرون ملکی بدعنوانی پریکٹس ایکٹ) کی خلاف ورزی اور اڈانی گروپ کے ذریعہ ممکنہ سیکورٹیز دھوکہ دہی کی وسیع جانچ کا حصہ ہیں۔
Published: undefined
اس جانچ نے فنانشیل مارکیٹ میں کھلبلی مچا دی ہے اور اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں ساگر اڈانی کی قابل ذکر کارگزاری کے باوجود انھیں جانچ کا سامنا ہے۔ اس سے ساگر کے کیریئر کی رفتار متاثر ہو سکتی ہے اور عالمی سطح پر اڈانی گروپ کی موجودہ حالت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز