گڈانی میں تعینات ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار شعیب بلوچ کے بقول زویا نامی خاتون وارڈن کو جیل میں اس وقت قتل کیا گیا جب وہ خواتین قیدیوں کی بیرک میں ڈیوٹی پر تعینات تھی۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ''دیکھیں یہ ایک بہت اہم واقعہ ہے جو گڈانی جیسے حساس جیل میں پیش آیا ہے۔ جیل سے تمام شواہد اکھٹے کر لیے گئے ہیں۔ زویا نامی 23 سالہ وارڈن لسبیلہ کی ہی رہائشی تھیں۔ دستیاب شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ ایک حساس مقدمے میں زیر حراست تین روسی خواتین قیدیوں نے مذکورہ وارڈن کو مبینہ طور پر قتل کیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ عینی شاہدین کے بقول جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا تینوں غیر ملکی قیدی ایک ساتھ ہی بیٹھی ہوئی تھیں۔ جیل وارڈن زویا پر پہلے کسی آہنی چیز سے حملہ کیا گیا، جس سے وہ بے ہوش ہوئیں اور بعد میں انہیں مزید تشدد کر کے قتل کیا گیا۔
Published: undefined
گڈانی جیل کا شمار پاکستان کے ان حساس ترین جیلوں میں کیا جاتا ہے، جہاں دہشت گردی، جاسوسی اور دیگر اہم ترین مقدمات میں نامزد قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ بلوچستان کے جنوبی حصے میں بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع گڈانی صوبہ سندھ کے کثیر آبادی والے شہر کراچی سے تقریباً ایک گھنٹے کی دوری پر ہے۔
Published: undefined
شعیب بلوچ نے ڈی ڈبیلو کو مزید بتایا کہ تحقیقات کے دوران اس واقعے کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے، "یہ ایک پر اسرار قتل ہے اور بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ روسی خواتین قیدیوں نے جیل وارڈن کو کسی اہم مقصد کے تحت قتل کیا ہے۔ یہ گڈانی جیل میں خواتین کی بیرک میں سکیورٹی حصار توڑنے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے۔ اس واقعے کے بعد جیل کے اندر دیگر قیدیوں سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
گڈانی جیل میں تعینات ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لیڈی وارڈن کے قتل کے بعد جیل میں سکیورٹی پر تعینات متعلقہ اہلکاروں کے خلاف اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا،''گڈانی جیل میں پیش آنے والا یہ واقعہ ایک غیر معمولی نوعیت کا ہے۔ یہاں دیگر غیر ملکی قیدیوں کو بھی رکھا گیا ہے۔ مبینہ حملے میں ملوث تینوں روسی قیدیوں سے اس وقت تحقیقات کی جار ہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید بتایا،'' ہماری کوشش ہے کہ قتل کے اصل محرکات کو سامنے لایا جا سکے۔ ہمیں شبہ ہے کہ شاید ان تینوں غیر ملکی قیدیوں نے جیل سے فرار ہونے کے لیے کسی منظم منصوبہ بندی کے تحت لیڈی وارڈن کو قتل کیا ہے۔ ممکن ہے اس حملے میں ملوث خواتین کو جیل کے دیگر بیرکس سے بھی معاونت حاصل ہو۔ اس واقعے سے بعض سکیورٹی اہلکاروں کی غفلت کی بھی واضح نشاندہی ہوئی ہے۔‘‘
Published: undefined
جیل اہلکار نے بتایا کہ روسی خواتین قیدیوں کو سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی کے دوران گرفتار کر کے یہاں منتقل کیا گیا تھا،''اس سے پہلے بھی دہشت گردی کے مقدمات میں زیر حراست ملزمان نے یہاں سے فرار ہونے کی کئی کوششیں کی ہیں، جن میں وہ ناکام رہے ہیں۔ ماضی میں یہاں سے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بعض قیدیوں کو ملک کے دیگر جیلوں میں بھی منتقل کیا جا چکا ہے۔ گڈانی جیل کے اندر سکیورٹی کا ایک جامع نظام موجود ہے۔ ہمیں امید ہے کہ جلد ہی اس واقعے کی اصل محرکات بھی سامنے آ جائیں گی۔ جیل کے اندر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سے بھی واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے گڈانی جیل کے اس واقعے کے بعد اعلیٰ سطحی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ کوئٹہ میں جاری ایک بیان میں انہوں نے اس واقعے کو متعلقہ سکیورٹی اہلکاروں کی غفلت سے تعبیر کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ لیڈی وارڈن کے قتل کے حوالے سے جن جن اہلکاروں نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
بلوچستان کے کئی علاقے افغانستان اور ایران کی سرحد پر واقع ہیں۔ یہاں سے غیر ملکیوں کی غیر قانونی آمدورفت روکنے کے لیے پاکستان کی جانب سے سرحد پر خاردار تارکی تنصیب کا عمل تاحال جاری ہے۔
Published: undefined
گزشتہ چند سالوں کے دوران کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران درجنوں غیر ملکی شہریوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ گڈانی جیل کے علاوہ کوئٹہ کے ہدہ جیل میں بھی کئی غیر ملکی قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined