خبریں

بریگزٹ: غیرملکیوں کے خلاف نسل پرستانہ خط، ’صرف انگریزی بولو‘

انگلینڈ کے شہر نوروِچ سے غیر ملکیوں سے نفرت کے پہلے واقعےمیں ایک پندرہ منزلہ عمارت کے مکینوں سے کہا گیا، ’’انگریزی کے علاوہ کوئی دوسری زبان بولنے والے کسی فرد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘

بریگزٹ: غیرملکیوں کے خلاف نسل پرستانہ خط، ’صرف انگریزی بولو‘
بریگزٹ: غیرملکیوں کے خلاف نسل پرستانہ خط، ’صرف انگریزی بولو‘ 

برطانیہ نے یورپی یونین سے اکتیس جنوری اور یکم فروری کی درمیانی شب علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ یہ واقعہ بریگزٹ کی رات نوروِچ میں پیش آیا۔ اس واقعے میں نامعلوم افراد نے ایک پندرہ منزلہ رہائشی عمارت کی ہر منزل پر ہر فلیٹ کے دروازے کے باہر ایک خط چسپاں کر دیا گیا تھا۔ ایک صفحے پر مشتمل اس کھلے خط کو 'ہیپی بریگزٹ ڈے‘ یا 'بریگزٹ کا دن مبارک‘ کا عنوان دیا گیا تھا۔

Published: undefined

اس نسل پرستانہ اور غیر ملکیوں سے نفرت کے عکاس خط کے اس طرح عام لوگوں کے گھروں کے باہر جسپاں کیے جانے کے واقعے کی برطانوی سوشل میڈیا پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق یہ واضح طور پر نسل پرستانہ منافرت کا ایک واقعہ ہے، جس کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

اس خط میں اس عمارت کے مکینوں سے کہا گیا، ''ہم ان فلیٹوں میں کسی بھی ایسے شخص کے مقیم رہنے کو برداشت نہیں کریں گے، جو انگریزی کے علاوہ کوئی دوسری زبان بولتا ہو۔ جو کوئی بھی اس بات پر عمل کرنے کا خواہش مند نہ ہو، اسے واپس اپنے وطن لوٹ جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

اس خط کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویروں کے مطابق اس میں برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے، ''اب ہم واپس اپنے ہی وطن میں آ گئے ہیں۔‘‘ مشرقی انگلینڈ کے اس شہر کی انتظامیہ نے اس خط کی اس طرح تقسیم اور اس میں لکھی گئی نسل پرستانہ باتوں پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

نوروِچ کی شہری انتظامیہ کی طرف سے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا گیا، ''پولیس اس واقعے کی چھان بین کر رہی ہے۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ نوروِچ کی انتظامیہ کسی کی طرف سے بھی اس طرح کے رویے کو قطعاﹰ برداشت نہیں کرے گی۔‘‘ شہر کی بلدیاتی کونسل کے ایک رکن نے مقامی اخبار 'ایسٹرن ڈیلی پریس‘ کو بتایا، ''نوروِچ کو اپنی تاریخ پر فخر ہے اور اس بات پر بھی کہ یہ لوگوں کا خیرمقدم کرنے والا شہر ہے۔ جس کسی نے بھی یہ کام کیا ہے، وہ نفرت پھیلانے کے جرم کا مرتکب ہوا ہے۔‘‘

Published: undefined

اس بارے میں مقامی پولیس کی ایک ترجمان نے کہا، ''یہ واضح طور پر ایک نسل پرستانہ جرم ہے اور برطانوی معاشرے میں نفرت، نسل پرستی اور عدم برداشت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

برطانوی میڈیا کے مطابق یہ خط جمعہ 31 جنوری اور ہفتہ یکم فروری کی درمیانی رات جس کثیر المنزلہ عمارت میں تمام اپارٹمنٹس کے باہر چسپاں کیا گیا، اس میں زیادہ تر ایسے افراد رہائش پذیر ہیں، جن کی عمریں 55 برس یا اس سے زیادہ ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined