یہود دشمنی کے سدباب کے لیے قائم کمیشن کے سربراہ فیلکس کلائن نے ٹیکنیکل یونیورسٹی آف براؤنشوائگ میں منعقدہ اس لیکچر کو 'ناقابل فہم' قرار دیا۔ جرمن اخبار بلڈ کے مطابق یونیورسٹی نے ایوا براؤن کے بارے میں اس لیکچر کو تاریخ کی نامور خواتین کے بارے میں لیکچرز کی ایک سیریز کا حصہ بنایا تھا۔
Published: undefined
کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ اس اقدام سے یونیورسٹی ''نازی خیالات کو فروغ دے رہی ہے۔‘‘ یونیورسٹی نے ایک بیان میں اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ '' دراصل یہ دائیں بازو کی انتہا پسند داستانوں کے خلاف اقدامات کا حصہ ہے۔‘‘
Published: undefined
تاہم براؤنشوائگ یونیورسٹی نے لیکچر کے عنوان پر معذرت کرتے ہوئے اسے ''غیر مناسب الفاظ‘‘ سے تعبیر کیا اور اس پر مخلصانہ اظہار افسوس کیا۔ لکچر کا عنوان تھا،''میں ایوا براؤن، جرمنی اور دنیا کے سب سے عظیم آدمی کی محبوبہ۔‘‘ اسی دوران ایوا براؤن کی تاریخی اہمیت پر بات کرنے کے لیے جس لیکچرار کو مدعو کیا گیا تھا، اُن کی بیماری کے سبب یہ لیکچر ملتوی کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
یونیورسٹی اب اس بات پر بھی غور کر رہی ہے کہ اس لیکچر کی تیاری کرنے والے محقق کو اس پروگرام میں اپنے کردار کی وضاحت کس طرح کرنا ہوگی۔ یونیورسٹی کو اس بات پر بھی غور کرنا ہے کہ ایوا براؤن جیسی تاریخی طور پر ایک غیر اہم خاتون آج بھی میڈیا کی توجہ کا مرکز کیوں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہٹلر کے اقتدار کےعروج کے دوران ، اُس وقت کی وائمر ریپبلک یا وائمرجمہوریہ میں براؤنشوائگ کو علاقائی ریاست کی حیثیت حاصل تھی۔ اسی ریاست نے آڈولف ہٹلر کو جرمنی کی شہریت دی تھی۔
Published: undefined
آڈولف ہٹلر کی محبوبہ ایوا براؤن نے زہر کھا کر اور ہٹلر نے خود کو گولی مار کر خودکشی کی تھی۔ ان دونوں کی اموات ان کی باضابطہ شادی کے 40 گھنٹے بعد ہوئی تھیں۔ ان کی اموات واقع ہونے تک ان دونوں کے ازدواجی تعلقات کے بارے میں بہت کم لوگوں کو علم تھا۔
Published: undefined
جرمنی میں فیڈرل گورنمنٹ کمشنر برائے انسداد سامیت دشمنی کا دفتر 2018 ء میں قائم کیا گیا تھا اور یہ وزارت داخلہ، عمارت اور برادری کی وفاقی وزارت میں قائم ہے۔ ڈاکٹر فیلکس کلائن یکم مئی 2018 ء سے اس کے کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined