ہانگ کانگ، جو ماضی میں ایک برطانوی نوآبادی بھی رہا ہے، 'ایک ملک دو نظام‘ کے سیاسی نظریے کے تحت کمیونسٹ چین کا ایک خصوصی انتظامی علاقہ ہے، جہاں سرمایہ دارانہ نظام رائج ہے لیکن جہاں کی علاقائی انتظامیہ سیاسی طور پر بیجنگ کی ہمدرد اور ہم خیال ہے۔
Published: undefined
عوامی جمہوریہ چین کے اس خصوصی علاقے میں مقامی انتظامیہ نے پارلیمان میں ایک ایسا مسودہ قانون پیش کر رکھا ہے، جس پر ایک رائے شماری ہو چکی ہے اور دوسری کل ہونا تھی۔ یہ قانونی بل ہانگ کانگ سے مجرموں اور ملزموں کی داخلی ملک بدری کے بعد انہیں بیجنگ کے حوالے کرنے سے متعلق ہے، جس کی اس شہر میں زبردست مخالفت کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
کل جب ہانگ کانگ کی پارلیمان میں اس بل پر دوسری رائے شماری ہونا تھی، اس سے پہلے کل رات ہی سے ہزارہا شہریوں نے پارلیمان کو جانے والے تمام راستے بند کر کے ایک طرح سے اس مقامی مقننہ کا محاصرہ اور ناکہ بندی کر دی تھی۔ اس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، تو ریاستی طاقت کے اس استعمال سے صورت حال واضح طور پر پرتشدد رنگ اختیار کر گئی۔
Published: undefined
اس دوران بہت بڑی تعداد میں تعینات پولیس کی نفری کو صورت حال کو قابو میں لانے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے استعمال کے علاوہ ربڑ کی گولیوں سے فائرنگ بھی کرنا پڑی۔ ساتھ ہی ہانگ کانگ کی پارلیمان کو جانے والے تمام راستے بند ہونے کی وجہ سے جب ارکان پارلیمان ایوان تک پہنچ ہی نہ سکے تو اس متنازعہ قانونی مسودے پر دوسری رائے شماری مؤخر کرنا پڑ گئی۔
Published: undefined
اب تک یہ واضح نہیں کہ یہ رائے شماری آئندہ کب ہو گی۔ تاہم یہ بات طے ہے کہ سولہ جون یعنی آئندہ اتوار کے روز ہانگ کانگ میں لاکھوں مقامی شہری اس متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج میں حصہ لیں گے۔ اس احتجاج کے لیے اتوار سولہ جون کی تاریخ اس لیے رکھی گئی ہے کہ علاقائی پارلیمان بیس جون تک یہ قانونی بل منظور کر لینے کا ارادہ رکھتی تھی۔ لیکن اب اس نظام الاوقات پر عمل ہو سکے گا یا نہیں، یہ بات قطعی غیر یقینی ہے۔
Published: undefined
اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہانگ کانگ کی پارلیمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر منتخب کردہ مقننہ نہیں ہے اور یہ علاقائی قانون ساز ادارہ چین کے اس خطے کی بیجنگ نواز انتظامیہ کی خواہش پر عمل کرتے ہوئے داخلی ملک بدری یا مجرموں اور ملزمان کے ہانگ کانگ سے بیجنگ کے حوالے کیے جانے کا قانون منظور تو کرنا چاہتا ہے مگر اس شہر کے عوام اس کے شدید مخالف ہیں۔
Published: undefined
سوال یہ بھی ہے کہ اگر ہانگ کانگ بھی چین ہی کا حصہ ہے، تو پھر ہانگ کانگ کے عوام کو اس مجوزہ قانون کی منظوری پر شدید اعتراضات کیوں ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ چین میں کمیونسٹ پارٹی کی سخت گیر حکومت ہانگ کانگ کے سوا باقی ماندہ چین میں تو بہت کڑی سیاسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے لیکن ہانگ کانگ میں استثنائی صورت حال کے باعث وہاں اس کا اختیار اتنا نہیں چلتا۔
Published: undefined
دوسرے یہ کہ ہانگ کانگ میں، جہاں جمہوری اقدار باقی ماندہ چین کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہیں، عوام چاہتے ہیں کہ بیجنگ میں حکمران، جو ناقدین کے مطابق حکومت پر تنقید کرنے والے کسی بھی فرد کی آزادیوں کو محدود کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انہیں یہ اختیار حاصل نہیں ہونا چاہیے کہ ہانگ کانگ میں پہلے سیاسی منحرفین کو مختلف مقدمات میں جواب دہ بنایا جائے اور پھر جن کے خلاف بیجنگ میں قانونی کارروائی کی جانا ہو، انہیں ہانگ کانگ سے ملک بدر کر کے بیجنگ کے حوالے کر دیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز