خبریں

بھارت: مظاہروں کا سلسلہ جاری، ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی

بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف حکومتی بندشوں کے باوجود جمعے کے روز بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک 13 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بھارت: مظاہروں کا سلسلہ جاری، ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی
بھارت: مظاہروں کا سلسلہ جاری، ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی 

کل صبح وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش گاہ کی جانب پیدل مارچ کرنے والے کانگریس پارٹی کے ایک قافلے کو روکا گيا اور سابق صدر پرنب مکھرجی کی بیٹی سرمشٹھا مکھرجی کو حراست میں لے لیا گیا۔ بہت سے علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز کو گزشتہ روز ہی معطل کر دیا گیا تھا جبکہ ریاست کرناٹک اور یو پی میں کل اس کے دائرے کو مزید وسیع کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

لیکن ان پابندیوں کے باوجود نئی دہلی کے کئی علاقوں سے مظاہروں کی خبریں آئیں دیر شام کانگریس کی جنرل سیکریٹرپرینکا گاندھی نے بھی ایک مظاہرہ میں انڈیا گیٹ پر شرکت کی۔ نماز جمعہ کے بعد تاریخی جامع مسجد کے باہر ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے، جہاں نوجوان دلت رہنما چندر شیکھر آزاد بھی پہنچے اور شہریت سے متعلق نئے ایکٹ کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ پولیس مسٹر آزاد کی تلاش میں تھی اور اس نے انہیں روکنے کی بہت کوشش کی لیکن انہوں نے صبح ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’میری گرفتاری کی افواہوں پر توجہ نہ دی جائے، میں جامع مسجد کے احتجاج میں حصہ لینے کسی بھی طرح پہنچ رہا ہوں۔‘‘

Published: undefined

جامع مسجد کے علاقے میں کل ہر جانب پولیس کا پہرہ تھا اور پولیس ڈرونز کے ذریعے پورے علاقے کی نگرانی کر رہی تھی۔ شہر میں کل انڈیا گیٹ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے آس پاس بھی احتجاجی مظاہرہ ہوئے۔ انتظامیہ نے اس سے نمٹنے کے لیے ان علاقوں کے آس پاس کے تمام میٹرو اسٹیشنز کو بند کر دیا تھا اور ہر جانب سکیورٹی دستے گشت کرتے نظر آرہے تھے۔

Published: undefined

جمعرات کو لکھنو میں ایک شخص اور منگلور میں دو افراد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ میں ہلاک جبکہ بہت سے زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ کل یعنی جمعہ کو اتر پردیش میں مزید تشدد ہوا جس میں خبر ہے کہ پولیس فائرنگ میں چھہ لوگ ہلاک ہو گئے۔ واضح رہے اس سے قبل آسام میں پانچ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ اب تک سی اے اے کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں اب تک 13 افراد جان گنوا چکے ہیں۔ جنوبی ریاست کرناٹک کے معروف شہر منگلورو میں حکام نے اتوار تک کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا جبکہ لکھنو کے بیشتر حساس علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں۔

Published: undefined

یوپی کے سنبھل، علی گڑھ، اعظم گڑھ اور جیسے علاقوں میں ایس ایم ایس سروسز کو بھی بند کیا گيا ہے جبکہ پوری ریاست میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کس تحت چار سے زیادہ افراد کو ایک جگہ جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ ریاست کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کے اس بیان پر بھی نکتہ چینی ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جو افراد تشدد میں ملوث تھے، ان سے حکومت انتقام لے گی اور تباہ ہونے والی سرکاری املاک کی رقم کے لیے ان کی جائیداد کو نیلام کیا جائے گا۔

Published: undefined

ادھر شمال مشرقی ریاست آسام میں کل تقریبا ایک ہفتے کے بعد بہت سے علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز کو بحال کر دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے مظاہروں کا سلسلہ شمال مشرقی ریاستوں میں شروع ہوا تھا، جہاں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined