جمعہ 12 اپریل کو کیے گئے اس خود کش دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ حکام کے مطابق اس حملے میں انیس افراد ہلاک جب کہ درجنوں دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ پاکستان اور افغانستان میں اس سے قبل بھی داعش اور طالبان کے دہشت گرد ہزارہ شیعہ اقلیت کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
Published: undefined
دھرنے میں شریک ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے طاہر ہزارہ نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’گزشتہ دس برسوں کے دوران ہم نے اپنے سینکڑوں عزیز کھوئے ہیں۔ حکومت ہماری کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دہشت گرد کھلے عام ہمیں نشانہ بناتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء حکومت سے ہزارہ کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ شرکاء نے ہزارہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف بینر بھی آویزاں کر رکھے ہیں۔
Published: undefined
دھرنے میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق کوئٹہ بائی پاس سڑک پر دو سو سے زائد افراد نے دھرنا دے کر سڑک بلاک کر رکھی ہے۔ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بھی ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
Published: undefined
کوئٹہ پولیس کے سربراہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق جمعے کے روز کوئٹہ میں دہشت گردی کا واقعہ رونما ہونے سے دو دن قبل ہی حکام نے کالعدم فرقہ وارانہ تنظیم لشکر جھنگوی کے ایک اہم رہنما رمضان مینگل کو آزاد کیا تھا۔ مینگل کو امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں تین ماہ قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
Published: undefined
سن 2013 میں بھی کوئٹہ کے ہزارہ اکثریتی علاقے میں کیے گئے بم حملوں میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان واقعات کے بعد سکیورٹی اداروں نے ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو مارکیٹ لے جانے والی بسوں کو سکیورٹی فراہم کرنا شروع کر دی تھی۔ جمعے کے روز بھی انہیں پولیس کی نگرانی فراہم تھی تاہم خود کش حملہ آور نے مارکیٹ کے اندر آ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined