مشہور و معروف شاعر اور نغمہ نگار گوپال داس نیرج کا جمعرات کی شام دہلی کے ایمس میں انتقال ہو گیا۔ 93 سالہ گوپال داس نیرج طویل مدت سے بیمار چل رہے تھے۔ دو دن قبل ہی انھیں سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کے بعد آگرہ کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہاں طبیعت مزید بگڑنے کے بعد انھیں دہلی کے ایمس لایا گیا تھا جہاں آج انھوں نے اپنی آخری سانس لی۔
اتر پردیش کے ایٹاوا ضلع کے پُرولی گاؤں میں 4 جنوری 1925 کو پیدا ہوئے گوپال داس نیرج کا شمار یکساں طور پر ہندی ادب، بالی ووڈ انڈسٹری اور مشاعروں کے اسٹیج کے نامور شاعروں میں ہوتا تھا۔ انھوں نے ہندی نظموں اور نغموں کے علاوہ بے شمار غزلیں بھی لکھیں۔ نیرج نے ہندی فلم انڈسٹری کو بھی کئی سپر ہٹ نغمے دیے جو آج بھی لوگوں کی زبان پر ہیں۔ انھیں ان کی بہترین تخلیقات کے لیے 1991 میں پدم شری اور 2007 میں پدم بھوشن اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، ہندی فلموں کو شاندار نغمے دینے کے لیے نیرج کو لگاتار تین بار 1970، 1971 اور 1972 میں فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ اتر پردیش حکومت نے بھی انھیں ریاست کا اعلیٰ ایوارڈ یعنی ’یش بھارتی‘ اعزاز دے کر ان کی فنکارانہ صلاحیتوں کا لوہا مانا۔
Published: 19 Jul 2018, 10:35 PM IST
گوپال داس نیرج کے لکھے مشہور فلمی نغموں میں ’لکھے جو خط تجھے‘، ’اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو‘، ’شوخیوں میں گھولا جائے پھولوں کا شباب‘، ’دل آج شاعر ہے‘، ’کھلتے ہیں گل ی ہاں‘ اور ’آدمی ہوں آدمی سے پیار کرتا ہوں‘ وغیرہ شامل ہیں۔
Published: 19 Jul 2018, 10:35 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Jul 2018, 10:35 PM IST