وہی معصوم مسکراہٹ، وہی سادگی، وہی جاذبیت، وہی کشش اور عوام سے ان کا وہی جانا پہچانا اندازِ تخاطب، جو ان کا خاصہ قرار دیا جاتا ہے۔ لکھنو میں اپنے حامیوں کے ساتھ ملاقاتوں میں خصوصاً مسلمانوں کی طرف انہوں نے جب جب دیکھا تو ان کی نگاہوں میں جو اپنائیت جھلکتی تھی، اس سے کوئی بھی متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکا۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
پرینکا گاندھی نے لکھنو اپنے چار دن کے قیام کے دوران کانگریس کے پرانے سے پرانے اور نوجوان کارکنوں سے ملاقاتوں کی بدولت اُس کانگریس میں نئی جان پھونک کر ان میں جوش و ولولہ بھر دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، جو پچھلی تین دہائیوں سے پھیکا پھیکا سا پر چکا تھا۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
نشانہ ہدف پر، کوشش سبھی کو ساتھ لے کر چلنے کی، بکھرے پارٹی انتظامیہ کو یکجا کرنے کی الجھن میں ان کی بات چیت میں نہ تلخی تھی اور نہ جھنجھلاہٹ، اور تو اور ان کے سوالوں سے پریشان کئی کانگریسیوں کے تو پسینہ آ گیا۔ اتوار کو روڈ شو کے بعد دیر شام پریانکا جے پور چلی گئی تھیں۔ منگل کو صبح واپس آکر دوپہر قریب ڈیڑھ بجے سے کانگریسیوں سے ملنے کا جو سلسلہ انہوں نے شروع کیا وہ بدھ کی صبح سوا پانچ بجے تک چلتا رہا۔ علیٰ الصبح بھی ان کے چہرے پر تھکان کی کوئی جھلک نہیں تھی۔ مال ایونیو کے کانگریس دفتر کے احاطے میں رات بھر لوگ ٹہلتے رہے۔ چند دنوں پہلے تک کسی بھی سرگرمی سے خالی مال ایونیو کے اس علاقہ میں جب تک پریانکا گاندھی رہیں، میلے کا سا منظر رہا۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
تین دنوں میں پرینکا نے اپنے ذمہ مشرقی یوپی کی اکتالیس سیٹوں میں سے تقریباً تین درجن پارلیمانی سیٹوں کی جائزہ میٹنگ میں انہوں نے کہا کہ یوپی میں کانگریس کو وہی عزت و وقار چاہیے جو پہلے ہوا کرتا تھا۔ اسی کا نتیجہ تھا کہ پریانکا سے مل کر واپس آنے والے کانگریسیوں کے چہرے آس و امید سے پُر تھے۔ ان کی چال میں اعتماد بھی جھلک رہا تھا۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
کانگریس کا جنرل سیکرٹری اور مشرقی یوپی کا انچارج بنائے جانے کےبعد پہلی مرتبہ پرینکا کے لکھنؤ میں ہوئے روڈ شو میں جو ہجوم سڑکوں پر نکلا، اس سے مخالفین کے ماتھے پر فکر کی لکیریں صاف دیکھی جا سکتی تھیں۔ پورے صوبے سے لاکھوں لوگ روڈ شو میں از خود شامل ہوئے، جن میں مسلم افراد کی تعداد اوروں کے مقابلہ زیادہ رہی۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
پرانے لکھنؤ کی تین سگی بہنیں، سائمہ، سمیا اور ایمن صبح گیارہ بجے سے ہی گلاب کے پھول لیے لال باغ چوراہے پر پرینکا سے ملاقات کی خاطر کھڑی تھیں۔ سیتاپور سے آئے شمشاد کا کانگریس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، وہ صرف پریانکا کو دیکھنے کے لیے ہی لکھنؤ آ گئے تھے۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
اس سے پہلے دہلی میں جب پرینکا نے بطور کانگریس جنرل سیکرٹری عہدہ سنبھالا تھا اور سکیورٹی دستوں کے لیے پریانکا گاندھی کی حمایت میں نعرے لگانے والوں کی بھیڑ سنبھالنا مشکل ہو گیا تھا، تب بھی پریانکا نے ملاقات کے لیے جن دو نوجوانوں کا انتخاب کیا تھا، وہ بھی مسلمان ہی تھے۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
روڈ شو میں ان کے ساتھ ان کے بھائی اور کانگریس صدر راہل گاندھی بھی تھے جنہوں نے روڈ شو کے بعد کانگریسی لیڈران اور کارکنان سے کہا کہ انہیں یوپی میں کانگریس کی سرکار چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ایس پی اور بی ایس پی کے یوپی میں تیار ہوئے اتحاد کے بارے میں کہا کہ ’ہم دونوں پارٹیوں کا احترام کرتے ہیں‘۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
پرینکا نے اپنے قیام کے دوران سبھی کانگریسی کارکنان سے باضابطہ ایک فارم بھروایا ہے جس پر ان کے بارے میں تفصیلی معلومات کے علاوہ سبھی کو ایک موبائل نمبر بھی دیا گیا ہے، جس سے وہ ’چوپال‘ سے رابطہ کر سکیں گے۔ چوپال در اصل کانگریس کے قومی دفتر سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا کا حصہ ہے۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
اس کے علاوہ پرینکا گاندھی سبھی ملنے والوں سے یہ پوچھنا قطعی نہیں بھولیں کہ ان کے علاقوں میں ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کا کیا اثر ہے۔ مانا یہ جا رہا ہے کہ پریانکا گاندھی ایسا کوئی اشارہ تک نہیں دینا چاہتیں جو یوپی میں تیار ہوئے ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کے خلاف جاتا ہو۔ اسی لیے وہ سبھی سے ملاقات کے دوران یہ کہنا نہیں بھولیں کہ مقصد ایک ہی ہے۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
پرینکا کی نگاہ یوپی کے پسماندہ طبقات پر بھی ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے مہان پارٹی اور دو بی کے پی کے لیڈروں کو بھی کانگریس میں شامل کیا۔ پریانکا گاندھی کے ساتھ یوپی کے دوسرے انچارج جیوترادتیہ سندھیا نے بھی اس دوران مغربی یوپی کے کارکنان سے لگاتار ملاقاتیں کیں۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
جمعرات کی شام پرینکا گاندھی نے اپنی پہلی کانفرنس بلائی تھی لیکن تب تک پلوامہ سے دہشت گردا نہ حملے کی خبر آگئی، تب انہوں نے سبھی صحافیوں کے ساتھ ’شہیدوں‘ کو دو منٹ کا خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سیاسی باتیں کرنا زیب نہین دیتا۔ لوگ ان کے اس انداز سے بھی خاصے متاثر ہوئے کہ جیسا انہوں نے یوپی آنے سے پہلے اپنے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ ایک نئی سیاست شروع کرنے آرہی ہیں۔ وہی انہوں نے کیا بھی۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
غور طلب بات یہ ہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ کی کل پانچ سو تینتالیس سیٹوں میں سب سے زیادہ اسی سیٹیں یوپی میں ہی ہیں۔ موجودہ وزیر اعظم بھی یوپی کی بنارس سیٹ سے ممبر آف پارلیمنٹ ہیں۔ یوپی سے اب تک آٹھ وزیر اعظم منتخب ہو چکے ہیں۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Feb 2019, 8:09 AM IST
تصویر: پریس ریلیز