مغربی ایشیا میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اس جنگ کے سبب دنیا بھر میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کی زندگیاں بھی ختم ہو رہی ہیں۔ اسرائیل کسی بھی طرح اپنا رخ حماس کے تئیں نرم کرتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ غزہ میں معصوم شہریوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ اب ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اسرائیل میں کام کر رہے فلسطینی شہریوں کی ملازمتیں ختم کر ان کی جگہ ہندوستانی شہریوں کو ملازمت دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں جاری جنگ کے سبب اسرائیلی حکومت تقریباً ایک لاکھ ہندوستانیوں کو اپنے ملک میں ملازمت دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر اسرائیل میں کام کرنے والے فلسطینی شہریوں کی جگہ ہندوستانیوں کو ملازمت ملے گی۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ملازمتیں شعبۂ تعمیرات میں ملیں گی۔ ایک امریکی میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے اسرائیل بلڈرس ایسو سی ایشن کے نائب سربراہ ہائم پھیگلن نے بتایا کہ ’’اگر اسرائیلی حکومت منظوری دیتی ہے تو اسرائیلی کنسٹرکشن کمپنیاں ایک لاکھ ہندوستانیوں کو ملازمت دینے کے لیے تیار ہیں، جو فلسطین کے 90 ہزار کامگاروں کی جگہ لیں گے۔‘‘
Published: undefined
ہائم کا کہنا ہے کہ فی الحال وہ ہندوستان کے ساتھ بات کر رہے ہیں اور اسرائیلی حکومت کے ذریعہ منظوری دینے کا انتظار کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم امید کر رہے ہیں کہ 50 ہزار سے ایک لاکھ ہندوستانی کامگار اسرائیل میں شعبۂ تعمیرات کا حصہ بن سکتے ہیں۔‘‘ ویسے ابھی تک اسرائیلی وزارت خارجہ نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی بھی تبصرہ نہیں کیا۔ حالانکہ موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ جلد ہی کوئی بیان سامنے آ سکتا ہے۔
Published: undefined
بہرحال، میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے کنسٹرکشن سیکٹر میں 25 فیصد کامگار فلسطینی ہیں۔ اب چونکہ حماس کے گزشتہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان شدید لڑائی ہو رہی ہے، تو مزید کوئی بڑا قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔ حماس-اسرائیل جنگ میں اب تک 11 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور ایسے حالات میں یا تو فلسطینی مزدور کام پر نہیں پہنچ رہے ہیں یا پھر اسرائیلی حکومت کے ذریعہ انھیں آنے کی منظوری ہی نہیں دی جا رہی ہے۔ فلسطین سے اسرائیل جا کر کام کرنے والے 10 فیصد ملازمین غزہ پٹی کے رہنے والے ہیں اور بقیہ ویسٹ بینک کے باشندے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined