وی ایچ پی کے سابق لیڈر اور ایک زمانے میں نریندر مودی کے قریبی تصور کیے جانے والے پروین توگڑیا گزشتہ کچھ مہینوں سے وزیر اعظم کے خلاف کھل کر بول رہے تھے اور آج تو انھوں نے وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) کے پیٹرن پر ایک نئی تنظیم اے ایچ پی (انتر راشٹریہ ہندو پریشد) کا اعلان بھی کر دیا۔ اس تنظیم کا پیٹرن توگڑیا نے بالکل وی ایچ پی جیسا رکھا ہے اور خود اس کے سربراہ ہوں گے۔ وی ایچ پی کے ہی پیٹرن پر انھوں نے اس کے تحت کئی تنظیمیں مثلاً راشٹریہ بجرنگ دل، راشٹریہ کسان پریشد، راشٹریہ مزدور پریشد، راشٹریہ چھاتر پریشد وغیرہ بھی تشکیل دی ہیں۔
آج اے ایچ پی کو لانچ کرتے ہوئے پروین توگڑیا نے کہا کہ "میری تنظیم 1964 سے چل رہی ہے۔ تنظیم اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں لگاتار آگے بڑھ رہی ہے۔ نئی ٹیم بنی ہے اور وہ اپنا کام کرے گی۔" انھوں نے مزید کہا کہ "ٹیم بدلی ہے لیکن تیور نہیں بدلے ہیں۔ لوگ آتے جاتے رہے ہیں۔" دراصل پروین توگڑیا اے ایچ پی کو وی ایچ پی کی ہی دوسری شکل تصور کر رہے ہیں اور جب انھوں نے اپنی نئی تنظیم کو لانچ کیا تو اس موقع پر توگڑیا کے حامی ایک خاص ٹوپی میں نظر آئے جس پر 'ہندو ہی آگے' لکھا ہوا تھا۔ ساتھ ہی اسٹیج پر بھارات ماتا، گئو ماتا، بھگوان گنیش کے ساتھ اشوک سنگھل کی تصویر بھی لگی ہوئی تھی جو کہ وی ایچ پی کے بین الاقوامی سربراہ رہ چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ توگڑیا اپنی اس تنظیم کا استعمال وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف آئندہ سال لوک سبھا انتخابات میں کریں گے تاکہ رام مندر جیسے ایشوز پر نریندر مودی بریگیڈ کی ناکامی کو منظر عام پر لایا جا سکے۔ دراصل توگڑیا بی جے پی، وی ایچ پی اور آر ایس ایس سے کافی دنوں سے ناراض چل رہے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں یہ تنظیمیں کوئی اہمیت نہیں دے رہی ہیں۔ انھوں نے مرکزی حکومت کے خلاف کئی بار بیانات دیے ہیں اور ایک بار تو بی جے پی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ رام مندر کے لیے چھوٹی سطح پر تحریک شروع کر سکتی ہے تاکہ دوسری پارٹیوں کو ہندوتو مخالف بتا کر اکثریتی ووٹ اپنے حصے میں کر سکے۔ توگڑیا کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد بی جے پی ایودھیا میں عظیم الشان رام مندر بنانے کے لیے قانون بنانے کے 1989 کے اپنے پالم پور قرارداد پر پلٹی مار چکی ہے۔ انھوں نے مرکزی حکومت کو ہر محاذ پر ناکام رہنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔
گزشتہ 15 اپریل کو وی ایچ پی سے رشتہ منقطع کرنے کے بعد وزیر اعظم کی کھل کر تنقید کرنے والے توگڑیا نے مودی حکومت پر وعدوں سے پلٹنے اور لوگوں کی امیدوں کو پورا نہیں کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ ان کی نظر میں مودی حکومت کی کارکردگی مائنس 25 فیصد رہی ہے۔ توگڑیا وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی کو بھی بے کار تصور کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صرف بڑے خواب بیچنا کافی نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined