بوسنیا ہرزیگوینا کے علاقے ووچاک میں قائم اس غیر قانونی مہاجر کیمپ کے مکینوں کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ جون میں قریبی شہر بیہاچ کے لوگوں نے مہاجرین کی شہری حدود میں آمد پر پابندی لگانے کے لیے مظاہرے کیے تھے۔ تب سے پولیس پناہ کے متلاشیوں کو پکڑ کر ووچاک کیمپ میں لا رہی ہے۔ اس مہاجر کیمپ کو 'جنگل‘ بھی کہا جاتا ہے۔
Published: undefined
اکیس سالہ نوید بھی یہیں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے ہم کہاں جائیں۔ اگر ہم کروشیا جانے کی کوشش کریں تو وہ ہمیں روک لیتے ہیں۔ بیہاچ جائیں تو وہ روکتے ہیں۔ جنگل میں نہ مارکیٹ ہے، نہ ہی بجلی تو اس کیمپ میں زندگی بہت مشکل ہے۔‘‘
Published: undefined
یہاں مقیم پانچ سو سے زائد پناہ گزینوں کی اکثریت کا تعلق پاکستان، افغانستان، شام اور عراق جیسے ممالک سے ہے۔ یہ لوگ مغربی یورپ جانا چاہتے ہیں لیکن کروشیا اور بوسنیا کی پولیس انہیں پکڑ لیتی ہے۔ علی بٹ سمیت کئی لوگ پولیس کے سخت رویے کی شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ بٹ نے بتایا، ''انہوں نے فون چھین لیا اور پیسے بھی۔ پھر مجھے مارنا شروع کر دیا۔ مکے مارے، اور ڈنڈوں سے مارا۔‘‘
Published: undefined
یہ کیمپ بوسنیا اور کروشیا کی سرحد کے قریب واقع ہے جو یورپی یونین کی بیرونی سرحد بھی ہے۔ یورپی یونین نے اپنی سرحدوں کی نگرانی سخت کر رکھی ہے اور خاص طور پر بوسنیا ہرزیگوینا سے یونین کی حدود میں غیر قانونی داخلے روکنے کے لیے پیٹرولنگ بڑھا دی گئی ہے۔
Published: undefined
یورپی کمیشن کی ترجمان نتاشا بیرٹاؤڈ کا کہنا تھا، ''ہم صرف اپنی، یعنی یورپی یونین کی طرف کی سرحد پر یہ کام نہیں کر سکتے۔ ہمیں دوسرے ممالک اور مغربی بلقان کے بوسنیا ہرزیگوینا جیسے اپنے پارٹنر ممالک کے ساتھ کام کرنا ہے اور انہیں بارڈر مینیجمنٹ میں تعاون فراہم کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
کیمپ بننے کے چھ ہفتوں کے اندر یہاں عارضی مسجد بن چکی ہے اور پناہ گزین ابتر حالات سے سمجھوتا کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ مقامی ریڈ کراس یہاں کے مکینوں کو ہر روز دو مرتبہ کھانا مہیا کر رہی ہے۔
Published: undefined
بیہاچ ریڈ کراس سے تعلق رکھنے والے ہارم امرولووچ کا کہنا تھا، ''ان لوگوں کے لیے یہاں صورت حال اچھی نہیں ہے لیکن ہم اپنے طور پر ہر روز حالات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
بوسنیا ہرزیگوینا کے دیگر تین کیمپوں میں آئی او ایم نے طبی سہولیات مہیا کر رکھی ہیں لیکن ووچاک کیمپ میں ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں۔ اس کے باوجود بیہاچ کے شہری پناہ گزینوں کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینا چاہتے۔ مقامی شہری ایڈن بالیچ کے مطابق، ''یہ لوگ بہت گند ڈالتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ لوگ بہت جرائم پیشہ ہیں، یہ بہت بڑا مسئلہ ہے تو ان کا شہر میں آنا ٹھیک نہیں۔‘‘
Published: undefined
بہتر زندگی کی تلاش میں یورپ کا رخ کرنے والوں کو فی الوقت انہی حالات میں اسی جنگل میں رہنا پڑے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز