پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے آبائی شہر ملتان میں ایک نیا ڈرامہ کیا۔ قریشی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہندوسان کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک اور جارحیت کی جا سکتی ہے۔ قریشی کا کہنا تھا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق یہ جارحیت 16 سے 20 اپریل کے دوران متوقع ہے۔
Published: undefined
پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو اپنے خدشات سے آگاہ کر دیا ہے۔ قریشی کے مطابق اس کا مقصد عالمی برادری کو آگاہ کرنا ہے کہ وہ ایسی کسی کوشش کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، کیونکہ اس طرح کا کوئی عمل علاقائی امن و استحکام کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
پاکستانی وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے اور ہندوستان کی طرف سے ایسے کسی بھی حملہ کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ دوسری طرف ہندوستان نے کہا ہے کہ پاکستان کو ’ہیجان آمیز‘ بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کے پاس اس حوالے سے ٹھوس شواہد ہیں تو وہ نئی دہلی کو فراہم کرے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 14 فروری کو کشمیر کے شہر پلوامہ میں ایک خودکش کار بم حملے کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز کے 40 سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری پاکستان میں موجود کالعدم تنظیم جیش محمد نے قبول کی تھی۔ اسی حملے کے بعد ہندوستان نے 26 فروری کو پاکستانی علاقے بالاکوٹ کے قریب ایک فضائی کارروائی کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس حملے کا نشانہ وہاں موجود جیش محمد کا تربیتی مرکز تھا۔
Published: undefined
اس حملے کے اگلے ہی روز یعنی 27 فروری کو پاکستان لڑاکا طیاروں نے کارروائی کرنے کی کوشش کی تھی جس کو ناکام بنا دیا گیا تھا۔ اسی دن پاکستانی فضائی حدود میں ایک ہندوستانی لڑاکا طیارے کو مار گرایا گیا اور ایک پائلٹ ابھی نندن کو حراست میں لے لیا گیا۔ تاہم دو روز بعد ہی اس پائلٹ کو ہندوستان کے حوالے کر دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز