خبر ہے کہ بجنور کے کالا گڑھ علاقہ میں ’تانترکوں‘ سے الوؤں کی جان بچانے کے لیے محکمہ جنگلات کے افسران نے رات دن ایک کر رکھا ہے۔ دیوالی پر کاربیٹ ٹائیگر ریزرو کے جنگلات میں ہائی الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہاں کے ڈپٹی ڈائریکٹر امت ورما کے مطابق ایسا الوؤں کی جان بچانے کے لیے کیا گیا ہے اور اس کے لیے ملازمین کی چھٹیاں رَد کر دی گئی ہیں۔ گشتی ٹیموں کی نصف درجن ٹیموں کو اس کام پر لگایا گیا ہے۔
ضلع فوریسٹ افسر (ڈی ایف او) اتل کمار ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ ایسا اعلیٰ افسران کے حکم پر کیا گیا ہے کیونکہ دیوالی پر اس پرندہ کی جان کو خطرہ رہتا ہے۔ صرف گاڑی دستہ نہیں بلکہ الوؤں کی اڑن دستہ بھی نگرانی کرے گا۔ افسران نے اتر پردیش سے ملحق سرحد کو حساس بھی قرار دیا ہے۔ ڈی ایف او ترپاٹھی کے مطابق شمالی سرحد پر ادنالا، پلین اور میداون رینج کے جنگلوں کو خصوصی سیکورٹی دی جا رہی ہیں۔ اس کے لیے چار ہاتھیوں کے ساتھ بھی گشت کیا جا رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس بار سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔
اس تعلق سے چیف کنزرویٹر نے حکم جاری کیا ہے۔ دراصل دیوالی پر بڑے پیمانے پر الوؤں کے خون پر تانترک کے ذریعہ ’عمل‘ کیے جانے کی بات گشت کرتی رہتی ہے اور تانترک الوؤں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اس لیے یہ سبھی کوششیں الوؤں کو تانترکوں سے بچانے کے لیے ہو رہی ہے۔
جانوروں اور پرندوں سے محبت کرنے والے بجنور کے باشندہ انل چودھری کے مطابق یہ انتہائی فکر کا باعث ہے کہ ناپید ہوتے الوؤں کی جان بچانے کے لیے اتنی کوششیں کرنی پڑ رہی ہیں۔ ظاہر ہے کہ سماجی بیداری میں اب بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ لوگ اندھے عقیدہ اور مذہبی عمل جیسی چیزوں میں الجھے پڑے ہیں۔ دیوالی پر ایک جانور کا خون بہا کر تنتر-منتر کرنا وحشی پن کی نشانی ہے۔ بدقسمتی سے لوگ ایسے تانترکوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔
Published: 05 Nov 2018, 7:46 PM IST
ورلڈ وائلڈ فنڈ نے حال ہی میں ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں ملک بھر میں دیوالی پر الوؤں کی جان تانترکوں سے بچانے کے لیے کہا گیا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے کہا ہے کہ ہندوستان میں الوؤں کی نسل غائب ہو رہی ہیں اور سینکڑوں الوؤں کو پکڑا جا رہا ہے۔ جانکاروں کے مطابق الوؤں کی 200 سے زیادہ نسلیں ہوتی ہیں جن میں سے 30 ہندوستان میں پائی جاتی ہیں۔ ٹریفک انڈیا نام کے ایک ادارہ نے اپنی ویب سائٹ پر اس کی جانکاری دی ہے۔ ٹریفک انڈیا سے جڑے ساکیت کے مطابق دسہرے سے الوؤں کی قربانی دینی شروع ہو جاتی ہے اور یہ دیوالی کے موقع پر بہت بڑھ جاتی ہے۔
انڈین وائلڈ لائف ایکٹ 1972 کے تحت اُلو ایک قابل تحفظ پرندہ ہے۔ یہ بالکل ناپید ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے پرندوں میں شامل ہے۔ ہندوستان میں راک آؤل، براؤن فش، وُڈ آؤل، موٹل آؤل جیسی نسلیں ہیں۔ میرٹھ کے کمہار محلے میں الوؤں کا بڑے پیمانے پر غیر قانونی کاروبار ہوتا ہے۔ یہاں نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ایک کاروباری نے بتایا کہ اُلو کی قیمت 10 ہزار سے شروع ہوتی ہے اور ایک لاکھ روپے تک ملتی ہے۔
Published: 05 Nov 2018, 7:46 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Nov 2018, 7:46 PM IST