زلزلہ متاثرہ ترکیے بھیجے گئے این ڈی آر ایف کی ہندوستان واپسی ہو چکی ہے۔ ترکیے میں چلائے گئے ’آپریشن دوست‘ کے دوران این ڈی آر ایف ٹیم اور وہاں کے لوگوں کے درمیان ایک اپنائیت کا رشتہ پیدا ہو گیا تھا جس کی خبریں کئی میڈیا پلیٹ فارم پر سامنے آئیں۔ اب جبکہ این ڈی آر ایف کی ٹیم ترکیے سے ہندوستان واپس آ چکی ہے تو کچھ ایسی باتیں سامنے آ رہی ہیں جو بہترین اخلاقیات کی مثال پیش کرتی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ڈپٹی کمانڈینٹ دیپک سبزی خور تھے۔ ان کی ٹیم نے ترکیے میں احمد نامی شخص کے کنبہ کے تین لوگوں کی جان بچائی تھی۔ احمد کو جب پتہ چلا کہ دیپک سبزی خور ہیں تو وہ روزانہ کئی کلومیٹر دور اس جگہ پر پہنچتا جہاں این ڈی آر ایف ٹیم راحت و بچاؤ کاری میں مصروف تھی۔ اس کی آنکھوں میں آنسو ہوتے، لیکن وہ دیپک کو کبھی سیب تو کبھی ٹماٹر دے جاتا۔
Published: undefined
ایک جانکاری یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ ٹو آئی سی وی این پراشر، جو این ڈی آر ایف ٹیم کا حصہ تھے، جب وہ ہندوستان لوٹنے لگے تو مقامی بچاؤ ٹیم میں شامل لوگوں نے جذباتی ہو کر کہا ’’آپ لوگوں نے ہماری بہت بڑی مدد کی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ’یاد‘ ہمیشہ قائم رہے۔‘‘ یہ کہتے ہوئے انھوں نے اپنے قیمتی بیج اور علامتی نشان پراشر کو دے دیے۔ ٹو آئی سی پراشر نے بھی اپنے کچھ بیج ان کے ہاتھوں پر رکھ دیے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ پیر کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ’آپریشن دوست‘ میں شامل این ڈی آر ایف ٹیموں کی خوب تعریف کی تھی۔ منگل کو نیشنل میڈیا سنٹر میں این ڈی آر ایف کی ٹیموں کا میڈیا سے تعارف کرایا گیا۔ ٹیم کے اراکین نے ترکیے کے نورداگی اور انتاکیا میں راحت و بچاؤ کام کیا تھا۔ ڈپٹی کمانڈنٹ دیپک بتاتے ہیں کہ انھیں گھریلو ذمہ داری کے سبب صرف سبزی کھانا تھا۔ وہ جس جگہ پر تھے وہاں کھانے کا کوئی طے وقت نہیں تھا۔ حالانکہ کیمپ میں کھانا بنتا تھا، لیکن اسے سائٹ تک پہنچنے میں وقت لگ جاتا تھا۔ ڈیوٹی بھی 15-14 گھنٹے یا اس سے زیادہ کی ہوتی تھی۔ وہاں پر احمد نام کے ایک شخص تھے۔ زلزلہ کی زد میں اس کے کنبہ کے کئی اراکین آ گئے تھے۔ این ڈی آر ایف نے اس کے کنبہ کے تین لوگوں کو بچایا تھا۔ کسی نے انھیں (احمد کو) بتایا کہ دیپک تو سبزی خور ہیں، وہ یہاں کا لوکل فوڈ نہیں کھا رہے۔ اب یہیں سے ایک جذباتی رشتے کی کہانی شروع ہوتی ہے۔ اگلے ہی دن سے احمد اسی سائٹ پر آنے لگا جہاں دیپک کی ٹیم راحت و بچاؤ کاری میں مصروف تھی۔
Published: undefined
دیپک کا کہنا ہے کہ احمد مجھے روزانہ پھل یا سبزی دے جاتا۔ کبھی ٹماٹر تو کبھی سیب لے آتا تھا۔ جب وہ سائٹ پر آتا تو اس کی آنکھوں میں آنسو ہوتے تھے۔ وہ دل کو چھو لینے والے جذبات تھے۔ ایسے جذبات جو ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔
Published: undefined
وی این پراشر نے بھی اپنائیت اور جذباتیت سے بھری کچھ ایسی ہی کہانی سنائی۔ سیکنڈ اِن کمانڈ وین این پراشر اور ان کی ٹیم نے ترکیے میں کئی لوگوں کی زندگیاں بچائیں۔ کئی بار ایسا بھی ہوا کہ سائٹ سے سیدھے ہی لوگ ان کے پاس پہنچ گئے۔ وہ مدد کی گزارش کرتے اور کہتے کہ آپ ہمارے ساتھ چلیے، فلاں جگہ پر آدمی پھنسے ہیں، آواز آ رہی ہے۔ این ڈی آر ایف کی ٹیم ان لوگوں کے ساتھ چلی جاتی۔ ان کی ہر طرح سے ممکن مدد کی جاتی۔ ہندوستانی ٹیم جب وطن واپس لوٹنے لگی تو ان لوگوں کا جذبہ دیکھنے کے لائق تھا۔
Published: undefined
وی این پراشر نے بتایا کہ وہاں کے لوگ این ڈی آر ایف کی مدد سے بہت متاثر ہوئے۔ وہ کبھی اس مدد کو بھلا نہیں سکیں گے۔ پراشر کے مطابق مقامی لوگوں نے کہا کہ ’’ہمارا اور آپ کا ایک انوکھا رشتہ بن گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ رشتہ ہمیشہ بنا رہے۔ ہمارے ذہن میں آپ لوگوں کی یادیں تازہ رہیں۔‘‘ اتنا کہتے ہی انھوں نے یادگار کے طور پر اپنی قیمتی چیزیں این ڈی آر ایف کی ٹیم کے اراکین کو سونپنی شروع کر دیں۔ ان میں کئی طرح کے بیج اور علامتی نشان شامل تھے۔ ان کی آنکھیں بھر آئی تھیں۔ پراشر نے بھی اپنی طرف سے کچھ یادگار چیزیں اُنھیں دیں۔ پراشر بتاتے ہیں کہ چونکہ ٹیم کے ساتھ ہر وقت مترجم ہونا ممکن نہیں تھا، ایسے میں موبائل فون پر ایس ایم ایس یا واٹس ایپ پر لکھ کر بات ہوتی تھی۔ گوگل ٹرانسلیٹ کے ذریعہ دونوں طرف سے میسج بھیجا جانے لگا۔ اس سے باتوں کو سمجھنے میں سہولت ہو گئی۔ ترکیے کے لوگوں نے ’شکریہ‘ کے بھی کئی پیغامات بھیجے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز