جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کے ساتھ ہونے والی اس میٹنگ میں بحر اوقیانوس کے آرپار کے معاملات کو فوقیت حاصل رہی۔
Published: undefined
جرمن وزیر خارجہ نے مائیک پومپیو سے ملاقات کے دوران واضح کیا کہ برلن حکومت شام میں امریکی سرگرمیوں کی حامی تو ہے لیکن وہاں کسی اور ممکنہ کیمیائی حملے کے تناظر میں جرمن فوج بھیجنے کا امکان نہیں کیونکہ اس کے لیے پارلیمانی اجازت ضروری ہے۔ ماس کے مطابق ایسا امکان موجود ہے کہ جرمن پارلیمنٹ فوج روانہ کرنے کی منظوری نہیں دے گی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک نے اس پر اتفاق کیا کہ کیمیائی حملوں کو روکنا از حد ضروری ہے۔ اسی ملاقات میں شام میں روس اور ایران کی اثراندازی کو بھی زیر بحث لایا گیا۔
Published: undefined
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق جرمن اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات میں عالمی سلامتی کو درپیش خطرات پر بھی گفتگو کے علاوہ امریکا کی شمالی کوریا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے دستبرداری کی کوششوں پر بھی فوکس کیا گیا۔ دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات تین اکتوبر کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہوئی۔
Published: undefined
جرمن اور امریکی وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تجارتی معاملات، اضافی محصولات، ایرانی جوہری ڈیل اور ایران پر امریکی اقتصادی پابندیوں کے معاملے پر برلن اور واشنگٹن حکومتوں کے تعلقات میں کھچاؤ پایا جاتا ہے۔
Published: undefined
جرمن وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ برلن ایران کے معاملے پر مختلف موقف اور راستہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی ٹرمپ انتظامیہ کے سن دو پندرہ کی ایرانی جوہری ڈیل سے علیحدگی اختیار کرنے پر تنقید کر چکا ہے۔ امریکی اقتصدی پابندیوں کے باوجود یورپ ایران کے ساتھ تجارتی معاملات جاری رکھنے کے لیے اپنا طریقہ کار وضع کر چکا ہے۔
Published: undefined
ماس نے اس ملاقات سے قبل ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ یورپ کے باہر امریکا ہی جرمنی کا سب سے قریبی پارٹنر ہے۔ جرمن وزیر خارجہ آج جمعرات کو امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ امریکا کے ٹریڈ کے اعلیٰ اہلکار رابرٹ لائٹزر سے بھی ملاقات کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined