ایران نے اب کہا ہے کہ پچھلے ہفتے حراست میں لی جانے والی روسی صحافی کو ویزا کی خلاف ورزی پر پکڑا گیا تھا نہ کہ جاسوسی کے الزام میں۔
Published: undefined
سرکاری ترجمان علی ربیعی نے کہا کہ حکام ژولیا یوزِک کے کیس کا جائزہ لے رہے ہیں اور جلد اس کا فیصلہ کریں گے۔
Published: undefined
ژولیا یوزِک کے گھر والوں کے بقول انہوں نے فون پر بتایا کہ ایرانی سکیورٹی اہلکار جمعرات کو ان کے ہوٹل کے کمرے میں گُھس گئے اور انہیں اسرائیلی انٹیلیجنس سے تعلق کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ وہ پچھلے پانچ دن سے تہران میں قید ہیں۔
Published: undefined
ژولیا کے سابق خاوند بورس یوٹزیکوسکی نے نیوز ایجنسی روئیٹرز کو بتایا کہ ژولیا نہ تو اسرائیل کی دُہری شہریت رکھتی ہیں اور نہ ہی ان کے پاس اسرائیل کا ویزہ ہے۔ ان کے بقول ژولیا کو آخری بار اسرائیل گئے بھی پندرہ سترہ سال ہو چکے ہیں جب وہ ایک روسی اخبار کے کام سے گئیں تھیں۔
Published: undefined
روس اور ایران کے قریبی تعلقات ہیں۔ اس لیے ایران کی طرف سے کسی روسی شہری کو اس طرح پکڑا جانا ایک غیر معمولی بات ہے۔ روس نے واقعے پر ایران کے سفیر کو طلب کیا اور خاتون صحافی کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
روسی حکومت کے ترجمان دمتری پسکوف نے ایک بیان میں کہا کہ، "روسی صحافیوں کا اس طرح ایران میں پکڑا جانا ناقابل قبول ہے۔ ہمیں امید ہے کہ انہیں جلد رہا کیا جائے گا اور روسی حکومت کو اس معاملے کی وضاحت دی جائے گی۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز