ممبئی کے سائیں ہومیوپیتھک میڈیکل کالج میں زیر تعلیم فاقہا بادامی کو حجاب پہننے کی وجہ سے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کبھی انھیں کالج میں لیکچر اٹینڈ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے تو کبھی انھیں امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا جاتا ہے۔ اس معاملے میں حالانکہ عدالت نے کالج کو زبردست ڈانٹ لگائی ہے لیکن کالج کسی نہ کسی طرح فاقہا بادامی کو حراساں کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ممبئی کی باشندہ فاقہا نے 2016 میں بھیونڈی واقع سائیں ہومیوپیتھک میڈیکل کالج میں بیچلر آف ہومیوپیتھی میڈیسن اینڈ سرجری کورس میں داخلہ لیا تھا۔ لیکن کالج نے فاقہا کو صرف اس وجہ سے لیکچر اٹینڈ کرنے سے روک دیا تھا کہ وہ حجاب پہنتی تھی۔ اس سلسلے میں جب فاقہا نے نومبر 2017 میں پہلی بار ہائی کورٹ کا رخ کیا تو اس وقت تک امتحان ختم ہو چکے تھے۔ عدالت نے جب اس معاملے کی تصدیق چاہی تو 12 مارچ 2018 کو کالج نے فاقہا کو لیکچر اٹینڈ نہیں کرنے دینے کی بات سے ہی انکار کر دیا۔ پھر 19 مارچ کو عدالت کے حکم نامے کی کاپی کے ساتھ فاقہا کلاس میں پہنچی اور کالج انتظامیہ نے اسے کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دے دی۔
Published: undefined
فاقہا کو محسوس ہونے لگا تھا کہ معاملہ حل ہو گیا ہے اور اسے آگے کسی طرح کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، لیکن وہ غلط تھی۔ مہاراشٹر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس (ایم یو ایچ ایس) سے ملحق اس کالج نے عدالت کی ڈانٹ اور پھٹکار کے باوجود ایک بار پھر پرانا رویہ اختیار کیا اور طالبہ کو امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا ۔ اب عرضی دہندہ نے ہائی کورٹ سے امتحان میں بیٹھنے کے لیے کالج کو حکم دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
فاقہا اور اس کے گھر والوں نے کالج انتظامیہ سے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ حجاب کے بغیر وہ نہ تو لیکچر اٹینڈ کر سکتی ہے اور نہ ہی امتحان دینا منظور کرے گی۔ اس سلسلے میں 11 جنوری 2017 کو فاقہا نے آیوش وزارت کو بھی خط لکھا تھا۔ وزارت نے بھی کالج سے کہا تھا کہ وہ طالبہ کو حجاب پہننے کی اجازت دے۔ طالبہ نے اس معاملے میں ریاستی حقوق انسانی کمیشن کے سامنے بھی اپنی بات رکھی ہے لیکن کالج انتظامیہ جھکنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایسی صورت میں ایک بار پھر فاقہا بادامی ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے اور اسے امید ہے کہ عدالت کا فیصلہ ان کے حق میں آئے گا اور کالج انتظامیہ اسے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دینے پر مجبور ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز