روزی گبریئل نے چند روز پہلے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک تصویر پوسٹ کی، جس میں انہوں نے اپنے مہندی بھرے ہاتھوں میں قرآن تھام رکھا تھا۔ اس پوسٹ میں روزی گیبریئل نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر روزی گیبریئل کے نام سے متعدد اکاؤنٹس ہیں، جن میں سے کچھ بظاہر ان کے چاہنے والوں نے بنائے اور کچھ ان کے ناقدین نے۔ روزی کے اسلام قبول کرنے کی خبر پر اکثر لوگوں نے انہیں مبارکباد دی اور خوشی کا اظہار کیا۔ تاہم بعض نے ان سے جاننا چاہا کہ اسلام میں تو کئی فرقے ہیں اور ان کا مسلک کیا ہوگا؟
Published: undefined
روزی نے ایسے سوالوں کا کوئی واضح جواب نہیں دیا تاہم اپنے انسٹا گرام پیج پر ایک بیان میں یہ ضرور کہا کہ وہ ایک عرصے سے روحانی سکون کی تلاش میں تھیں اور مسلم ممالک میں کئی سال رہنے کے بعد پاکستان میں ان کا سفر بلآخر انہیں اسلام کی طرف لے آیا۔ انہوں نے کہا کہ 'کائنات مجھے پاکستان لے آئی اور آگے کا راستہ دکھایا‘۔
Published: undefined
روزی گیبریئل کا کہنا ہے کہ انہیں تن تنہا دنیا گھومنے کا شوق تھا تاکہ نئے نئے لوگوں سے مل سکیں اور ان سے کچھ سیکھ سکیں۔ وہ پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان کے طول و عرض میں گھومتے ہوئے اپنے تجربات اور مشاہدات سوشل میڈیا پر شیئر کرتی رہی ہیں۔
Published: undefined
ان کی تصاویر پاکستان کی غیر معمولی قدرتی خوبصورتی کو اجاگر کرتی ہیں جبکہ ان کی ویڈیوز میں پاکستانیوں کا پرخلوص اخلاق، فراخدلی اور مہمان نوازی چھلکتی نظر آتی ہیں۔ پاکستان میں حالیہ برسوں میں مغربی ممالک کے نوجوان بلاگر سیاحوں کی طرف سے ملک کا مثبت تاثر دکھانے کا رجحان سامنے آیا ہے، جن میں یو ٹیوبر مارک وائینز اور پولینڈ کی خاتون بلاگر ایوا زُو برگ نمایاں ہیں۔
Published: undefined
پاکستان میں کئی لوگ ان بلاگرز کی ملک سے محبت کو سراہتے ہیں تو ساتھ ہی کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ 'سب اچھا ہے کی‘ مارکیٹنگ کرنے والے یہ لوگ سچائی بیان نہیں کرتے اور ملک کے حقیقی دیرینہ مسائل سے نظریں چُراتے ہیں۔
Published: undefined
ناقدین یہ بھی کہتے ہیں کہ ان بلاگرز کو صوبہ بلوچستان جیسے دور اُفتادہ اور پُر خطر علاقوں میں جانے کے لیے وسائل اور سکیورٹی مہیا کی جاتی ہے، جس کے بغیر شاید ہی کسی ملکی یا غیرملکی سیاح کے لیے وہاں جانا ممکن ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined