ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی وراثت اور یادگاروں سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ گزشتہ کچھ مہینوں سے نہرو کی یاد میں بنائے گئے نہرو میموریل میوزیم اینڈ لائبریری کے اصل مقصد کو ختم کرنے کی کارروائی چل رہی ہے اور وہاں ہندوستان کے سبھی وزرائے اعظم کے کام کو ظاہر کرنے والا میوزیم بنایا جا رہا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس پارٹی، سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سمیت کانگریس کے کئی لیڈر اپنا اعتراض ظاہر کر چکے ہیں۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو مودی حکومت اور اس کے وزیر اکثر نہرو کے تعاون کو نظر انداز کرتے ہیں یا اسے بھولنے کا ڈھونگ کرتے ہیں۔
تازہ معاملہ جواہر لال نہرو میموریل فنڈ (جے این ایم ایف) کا ہے۔ 17 اگست 1964 کو نہرو کی یاد میں قائم جے این ایم ایف ٹرسٹ کے دفتر، جو کہ تین مورتی ہاؤس میں ہے اور یہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم کی رہائش تھی۔ اسی ملکیت پر نہرو میموریل میوزیم اینڈ لائبریری (این ایم ایم ایل) ہے جس کا قیام یکم اپریل 1966 کو عمل میں آیا تھا۔
11 ستمبر 2018 کو حکومت ہند کے شہری امور کی وزارت کے ایک محکمہ ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ نے جے این ایم ایف کو خط لکھ کر 24 ستمبر 2018 تک دفتر خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ اپنا عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے اس خط کا جواب 20 ستمبر 2018 کو جے این ایم ایف نے ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ کو بھیج دیا تھا۔ یہ خبر لکھے جانے تک ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ کی طرف سے کوئی رد عمل جے این ایم ایف کو حاصل نہیں ہوا ہے۔ ان کے خط کے مطابق آج دفتر خالی کرنے کی آخری تاریخ تھی اور وہاں کوئی ایسی سرگرمی بھی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ نے جے این ایم ایف کے انتظامی سکریٹری این بالاکرشنن کو لکھے اپنے خط میں کچھ ایسے دلائل کا حوالہ پیش کیا تھا جس کا جے این ایم ایف نے اپنے جواب میں زوردار تردید کی ہے۔ دائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ 13 جنوری 1967 کو ایک نوٹیفکیشن کے مطابق اس نے تین مورتی اسٹیٹ نام کی ملکیت کو اپنے اختیار میں لے لیا تھا۔ جے این ایم ایف کی طرف سے ڈاکٹر بالاکرشنن نے اپنے جواب میں لکھا ہے کہ یہ جانکاری پوری طرح غلط ہے۔ ادارہ نے اسی نوٹیفکیشن کا حوالہ دیا کہ ’’تین مورتی ہاؤس کا سابقہ احاطہ جو تین مورتی ہاؤس کی چہار دیواری کے اندر ہے، وہ نہرو میموریل میوزیم اینڈ لائبریری کی ملکیت بنی رہے گی۔‘‘
ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ نے جے این ایم ایف کے دفتر کو غیر قانونی دخل قرار دیتے ہوئے اپنے خط میں یہ بھی کہا تھا کہ 23 اگست 2018 کو این ایم ایم ایل سوسائٹی نے مرکزی حکومت کو خط لکھ کر جے این ایم ایف سے دفتر کو خالی کرانے کی گزارش کی تھی۔
جے این ایم ایف نے بہت تفصیل سے اس نکتے کا جواب دیتے ہوئے این ایم ایم ایل اور ان کے درمیان کے 51 سال قدیم رشتے کا تذکرہ کیا ہے جو احاطہ میں موجود دو مکانات پر ان کی سرکاری دخل کی تصدیق کرتا ہے۔
جے این ایم ایف نے لکھا ہے کہ ’’این ایم ایم ایل نے جے این ایم ایف کو تین مورتی ہاؤس کے قبل میں واقع دو مکانات کا استعمال کرنے اور مداخلت کی قانونی اجازت دی تھی... اس فیصلے پر 1967 سے اب تک نہ کوئی سوال اٹھا ہے اور نہ ہی اسے چیلنج پیش کیا گیا ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ این ایم ایم ایل اور جے این ایم ایف کے مقصد ایک ہیں اور دونوں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔‘‘
ادارہ نے ساتھ ہی یہ بھی جوڑا کہ این ایم ایم ایل کو اس کے مقاصد کو پورا کرنے میں جے این ایم ایف نے کافی مدد کی۔ 1968 سے ہی جواہر لال نہرو اور ان کے والد موتی لال نہرو سمیت فیملی کے دیگر اراکین سے جڑے پرانے دستاویزات، تصاویر کو لائبریری کے آرکائیو سیکشن کے لیے مہیا کرایا۔ 1984 میں بچوں اور نوجوانوں کے اندر سائنسی سمجھ کو فروغ دینے کے لیے بنائے گئے نہرو تارا منڈل کو بھی 2005 میں این ایم ایم ایل کو بطور تحفہ دے دیا۔ اس کے علاوہ بھی ادارہ نے این ایم ایم ایل کو کئی دیگر امداد کی ہے۔
Published: undefined
ادارہ نے احاطہ کی دو عمارتوں پر اپنا اختیار ثابت کرتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ سے یہ گزارش کی ہے کہ اس تاریخ کو دیکھتے ہوئے وہ اپنا 11 ستمبر کو بھیجا خط واپس لیں۔ اس پورے مسئلہ پر ادارہ کے سکریٹری سمن دوبے نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’ہمارا این ایم ایم ایل سے بہت طویل رشتہ ہے اور ہم نے لائبریری اور پورے ادارہ کی ترقی میں بہت تعاون کیا ہے۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ حکومت ہماری گزارش کو مانتے ہوئے اپنا حکم واپس لے گی۔‘‘ سمن دوبے نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک انھیں حکومت کی طرف سے کوئی رد عمل نہیں ملا ہے اور جب انھیں کوئی جواب حاصل ہوگا تو پھر وہ اگلے قدم کے بارے میں سوچیں گے۔
اپنے قیام سے لے کر اب تک جے این ایم ایف لگاتار نہرو کے نظریات کو آگے بڑھانے اور ملک کی تعمیر میں ان کے کردار سے عوام کو مطلع کرانے کے لیے کئی کام کرتا رہا ہے۔ ان میں نہرو سے جڑے دستاویزات کی اشاعت، دانشوروں اور نوجوان محققین کو تحقیقی کام میں تعاون اور وقتاً فوقتاً متعلقہ موضوعات پر سمیناروں کا انعقاد کرنا وغیرہ شامل ہے۔
فی الحال آگے کی کارروائی کے بارے میں کہنا مشکل ہے، لیکن اتنا تو طے ہے کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم اور جدید ہندوستان کے معمار کے ناطے نہرو کی وراثت اور یادگاروں کا تحفظ اور اسے آگے بڑھانا ملک کی ذمہ داری ہے اور یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چھوٹی سیاست اس کے آڑے نہیں آئے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined