خبریں

کیا دلتوں کے دباؤ میں گایوں کے فروختگی قانون میں تبدیلی کی گئی!

ذبیحہ جانوروں سے دلت سماج کا ایک بڑا حصہ کسی نہ کسی شکل میں روزگار سے جڑا ہوا تھا۔ اس قانون سے دلت سماج شدید متاثر ہوا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پہلے قانون بنایا، پھر اس میں ترمیم کر کے ایک نئی شق جوڑی اور اب سب کو ختم کر کے ذبیحہ کے لئے جانوروں کو بازار میں فروخت کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔ اس قانون کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ماب لنچنگ کی نذر ہوئیں ، کئی تاجر برباد ہو گئے اور متعدد لوگ بے روزگار ہو گئے۔ سب سے بڑی بات یہ ہوئی کہ سماج کے دو اہم طبقوں میں ایک دوسرے کے تئیں نفرتیں بڑھ گئیں۔ مرکز نے ذبیحہ کے لئے مارکیٹ میں جانوروں کی فروخت پر جو پابندی عائد کی تھی اس کو اب ختم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن یہ اعلان بہت خاموشی سے کیا گیا ہے تاکہ سخت گیر ہندو تنظیمیں اس سے ناراض نہ ہوں ۔

نئے اعلان کے مطابق اب جانوروں کو بازار میں ذبیحہ کے لئے فروخت کیا جا سکتا ہے اور جن ریاستوں میں گائے اور بیل کے ذبیحہ پر پابندی نہیں ہے وہاں ان کو بھی ذبیحہ کے لئے فروخت کرنے کی اجازت ہو گی ۔ یہاں اس کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ جن ریاستوں میں گائے اور بیل کے ذبیحہ پر پابندی ہے وہاں پہلے بھی ان کو ذبیحہ کے لئے فروخت نہیں کیا جاتا تھا۔ گزشتہ سال کی گئی ترمیم کے مطابق ذبیحہ پر پابندی برقرار رکھی تھی لیکن بازار میں فروخت کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی اب اس میں ذبیحہ کی شق بھی ختم کر دی گئی ہے۔ واضح رہے اس سے قبل قانون میں جانوروں کے فروخت پر ہی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

اس فیصلے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں جس میں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی وجہ زیادہ اہم ہے ۔ مبصرین کی رائے میں اس فیصلہ کے اوقات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دلتوں کی بڑھتی ناراضگی کی وجہ سے لیا گیا ہے۔ واضح رہے جانوروں کے ذبیحہ سے دلت سماج کا ایک بڑا حصہ کسی نہ کسی شکل میں روزگار سے جڑا ہوا تھا ۔ ذبح کے بعد کی صفائی کے کام اور چمڑے سے جڑے کاروبار سے دلت جڑے ہوئے تھے اور یہ سماج اس قانون سے شدید متاثر ہواتھا۔ اس لئے حکومت نے آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے اس قانون کو ختم کیا ہے۔

Published: 11 Apr 2018, 7:39 PM IST

دوسری جانب اس قانون کی وجہ سے کچھ عملی پریشانیاں پیدا ہو رہی تھیں ۔ ایک طرٖف جہاں اس قانون کا گئو رکشکوں نے غلط استعمال کر نا شروع کر دیا تھا اور کئی ریاستوں میں اس قانون کے نام پر جانوروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے والوں کو ماب لنچنگ کا شکار بنایا ، جو کہ امن و قانون کا مسئلہ بنا ۔ اس قانون کے تحت خریدار کو ایک حلف نامہ دینے کی ضرورت تھی کہ وہ جانور ذبیحہ کے لئے نہیں لے جا رہا ہے۔حکومت کو جب یہ احساس ہوا کہ گائے اور بیل کو زراعت اور دودھ کے کام کے لئے بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے میں دقتیں آرہی ہیں تو انہوں نے اس میں نرمی کی ۔ اب سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ بوڑھے جانور جن کا نہ تو کھیتی میں کوئی استعمال باقی رہا تھا اور نہ ہی بوڑھی گائے دودھ دے سکتی تھیں لیکن کسان کو ان کوزندہ رکھنے کے لئے ان جانوروں کے لئے کھانے کا انتظام تو کرنا ہی پڑے گا ، لیکن جب کسان کے پاس اپنے کھانے کے لئے پیسہ ناکافی ہےتو وہ ان جانوروں کے لئے کھانا کہاں سے لائے گا۔

ادھر کئی ریاستوں میں جہاں گائے اور بیل کے گوشت پر پابندی نہیں ہے جیسے کیرالہ، گوا، مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاستیں جہاں اس قانون پر عمل نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ گوشت کے کئی کاروباریوں کا کہنا ہے کہ دیر سے ہی صحیح مگر حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے وہ ضروری تھا کیونکہ اس سے ملک کی معیشت تباہ ہو رہی تھی۔

Published: 11 Apr 2018, 7:39 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Apr 2018, 7:39 PM IST