دنیا میں 14 لاکھ سے زائد 10 ہیکٹیئر یا اس سے بڑی جھیلیں ہیں جن میں سے تقریباً 5.9 فیصد جھیلیں ایسی ہیں جو طحالب (algae) کے بڑھنے سے مشکل حالات کا سامنا کر رہی ہیں۔ ان میں سے 3043 جھیلیں تو ہندوستان میں ہی ہیں۔ یہ جھیلیں انسانوں کی طرح صحت سے متعلق کئی طرح کے مسائل سے نبرد آزما ہیں اور دھیرے دھیرے بیمار پڑ رہی ہیں۔ اس بات کا انکشاف ایک تحقیقی رپورٹ سے ہوا ہے۔
Published: undefined
جرنل اَرتھ فیوچر میں جھیلوں کی صحت سے متعلق شائع ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جھیلوں کے علاج کے لیے ہمیں انسانی صحت کی دیکھ بھال میں استعمال کی جانے والی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ ان میں مسائل پیدا ہونے سے پہلے کارروائی کرنا، مستقل جانچ کرنا اور مقامی سے لے کر عالمی سطح تک مناسب پیمانے پر حل تلاش کرنا شامل ہے۔ محققین کے مطابق دنیا کی 12 فیصد سے زیادہ آبادی ان جھیلوں کے تین کلومیٹر کے دائرے میں بسی ہوئی ہے۔ یہ جھیلیں نہ صرف پانی کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں، بلکہ ایکو سسٹم (ماحولیاتی نظام) سے متعلق ضروری خدمات فراہم کرنے میں اہم کردار نبھاتی ہیں۔
Published: undefined
حقیقت یہ ہے کہ جھیلیں بھی انسانوں کی طرح ہی زندہ نظام ہیں۔ انھیں آکسیجن، صاف پانی اور متوازن توانائی کے ساتھ ساتھ غذائی عناصر کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہونے پر ان میں سانس اور روانی سے جڑے مسائل، غذائی عناصر میں عدم توازن، درجہ حرارت، زہرناکی اور انفیکشن جیسی دقتیں آ رہی ہیں۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ تحقیق میں محققین نے لیک ایٹلس نامی ڈاٹا بیس کا استعمال کیا ہے۔ اس میں سے انھوں نے 14 لاکھ 27 ہزار 688 جھیلوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا ہے۔ مطالعہ کے مطابق جہاں جھیلوں کے آس پاس کی 75 فیصد سے زیادہ زمین کا استعمال زراعت کے لیے کیا جا رہا ہے، وہاں جھیلوں میں بڑھتے غذائی عناصر کی وجہ سے مضر طحالب کے بڑھنے کا جوکھم زیادہ ہے۔
Published: undefined
اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق جہاں ڈَل جھیل کے سائز میں 25 فیصد تک گراوٹ آئی ہے، وہیں وولر جھیل کا آبی حلقہ بھی ایک چوتھائی سکڑ گیا ہے۔ وادیٔ کشمیر میں موجود جھیلیں گزشتہ کچھ سالوں میں تیزی سے سکڑ رہی ہیں۔ ساتھ ہی ان جھیلوں میں موجود پانی کا معیار بھی تیزی سے گر رہا ہے۔ یہ جانکاری ناسا اَرتھ آبزرویٹری کی طرف سے شیئر کی گئی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined