امریکا اور برطانیہ کے برعکس جرمنی کی سیاست میں کسی ڈرامائی تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں پائی جاتی۔ اس بات کا ثبوت آج اگلے جرمن چانسلر کے عہدے کے امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے بعد ایک بار پھر سامنے آ گیا ہے۔
Published: undefined
برلن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران 54 سالہ نوربرٹ روئٹگن، 59 سالہ آرمین لاشیٹ اور 64 سالہ فریڈرش میرس کے ناموں کا آئندہ چانسلر کے عہدے کے امیدواروں کے طور پر اعلان کیا گیا۔ یہی تینوں سیاستدان انگیلا میرکل کے جانشین اور کرسچین ڈیموکریٹک یونین ’سی ڈی یو‘ کی آئندہ قیادت کے امیدوار بھی ہیں۔ بہرحال ایک بات طے ہے، وہ یہ کہ ان تینوں امیدواروں میں سے جو کوئی بھی سی ڈی یو کا نیا قائد اور اگر وفاقی جمہوریہ جرمنی کا اگلا چانسلر بھی منتخب ہوتا ہے، تو وہ جرمن خارجہ پالیسی کی بنیادوں پر ہی قائم رہے گا۔ یورپی اتحاد کی راہ اور نیٹو سے وابستگی برقرار رکھے گا۔ خاص طور پر فرانس کے ساتھ قریبی تعلقات، ہم آہنگی اور اتفاق رائے کو ملحوظ رکھے گا۔ اس کے علاوہ اُس کی اولین ترجیحات میں تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے کے بہتر طریقہ کار وضح کرنا اور یورپ کی بیرونی سرحدوں کو مضبوط تر بنانے پر کام کرنا بھی شامل ہوگا۔
Published: undefined
جرمن سیاستدانوں کی پالیسی یکساں
Published: undefined
میرکل کے امکانی جانشینوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی''ہنگامہ خیزی کے اس دور میں‘‘ ٹرمپ اور چین جیسے موضوعات سب سے زیادہ اہم ہیں۔ سی ڈی یو کے لیڈر اور اگلے چانسلر بننے کے یہ تینوں امیدوار جرمنی کو ایک ذمہ دارانہ کردار میں دیکھتے ہیں۔
Published: undefined
ان موضوعات اور پالیسی معاملات کے پس منظر میں یہ تینوں بمشکل خود کو ایک دوسرے سے مختلف سوچ کا حامل سمجھ سکتے ہیں۔ اختلاف رائے رکھنے کے لیے گرچہ ان کے پاس کافی اندرونی یا داخلی سیاست کے موضوعات موجود ہیں تاہم داخلہ پالیسی کے معاملات بھی بہت تیزی سے بدل رہے ہیں، اس سطح پر بھی بہت تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔
Published: undefined
کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کے اگلے قائد اور پھر ملک کے آئندہ چانسلر بننے کے ان تین امیدواروں کے پاس الیکشن تک ابھی تقریباً دو ماہ کا وقت ہے۔ 25 اپریل کو، سی ڈی یو کے نئے چیئرمین کا انتخاب ملک بھر سے1001 مندوبین کی خصوصی پارٹی کانگریس میں ہونا ہے۔ اس کے لیے اب مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔
Published: undefined
آئندہ برس انگیلا میرکل کے دور کا اختتام
Published: undefined
عام طور سے پارٹی صدارت کے عہدے پر جو فائز ہوتا ہے وہی بطور چانسلر امیدوار آگے آتا ہے۔ آئندہ وفاقی پارلیمانی انتخابات سن 2021 کے موسم خزاں میں ہوں گے۔ بظاہر کوئی بھی اس شیڈول پر کچھ تبدیل نہیں کرنا چاہتا ہے لیکن تب تک، سی ڈی یو کو باویریا میں اپنی ہم خیال جماعت، سی ایس یو کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ہوگی۔ اس بات کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے کہ سی ایس یو کے چیئرمین مارکس زوڈر بھی چانسلر بننا چاہتے ہیں۔ برلن میں اب اس بارے میں بات چیت ہو رہی ہے کہ سی ڈی یو کو سی ایس یو کے ساتھ مل کر اس کا ایک حل نکالنا ہو گا۔
Published: undefined
تب تک، امیدوار پول پوزیشن کے لیے لڑیں گے۔ کون پسندیدہ امیدوار ہوگا اس سوال کا واضح جواب فی الحال نہیں دیا جا سکتا۔ فریڈرش میرس کچھ سروے میں آگے ہیں۔ لاشیٹ اب ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے حالیہ دنوں میں حیرت انگیز کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ لاشیٹ سابقہ
امیدوار ژینس اشپان کے ساتھ مل کر سامنے آئے۔
Published: undefined
39 سالہ اشپان کو پارٹی میں ایک نوجوان باغی سمجھا جاتا ہے، جو میرس کی طرح زیادہ قدامت پسند سیاست کا خواہاں ہے۔ اشپان کا ماننا ہے کہ وطن، کنبہ اور قومی روایات کی اہمیت ہونی چاہیے اور ان کو برقرار اور محفوظ رکھتے ہوئے دنیا کے لیے کشادہ دلی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
سی ڈی یو کی مقبولیت میں کمی
Published: undefined
دریں اثناء بہت سے جائزوں سے یہ امر واضح ہوا ہے کہ کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے اور اس جماعت نے بہت سارے ووٹرز کھوئے ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ اتوار کے روز ہیمبرگ میں ہونے والے انتخابات میں، سی ڈی یو کو صرف گیارہ فیصد ووٹ ملے۔ مشرقی جرمنی میں بھی اس جماعت کی مقبولیت 20 فیصد سے بھی نیچے ہے۔ ملک بھر میں ہونے والے سروے کی نتائج سے تاہم سی ڈی کی مجموعی پوزیشن تقریباً 27 فیصد کے ساتھ بہتر نظر آئی، لیکن تاریخی اعتبار سے سی ڈی یو کی یہ ریٹننگ خراب ہی ہے۔
Published: undefined
موجودہ حالات کی مناسبت سے تینوں امیدواروں نے سی ڈی یو کی وراثت کے محافظ کے طور پر خود کو بہترین امیدوار ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا مقصد مستقبل میں سی ڈی یو کے لیے معاشرے میں ایک عوامی پارٹی کے طور پر راستہ تلاش کرنا ہے۔
Published: undefined
کے۔ الیکزانڈر شولز/ ک م/ ع ا
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined