آپ کیسا محسوس کریں گے اگر ہندوستانی کرنسی پر مہاتما گاندھی کی جگہ ویر ساورکر کی تصویر لگا دی جائے! اگر آپ جمہوری قدروں کے پاسدار ہیں تو یقیناً حیران اور پریشان ہوں گے، لیکن ہندو شدت پسند تنظیم ’اکھل بھارت ہندو مہاسبھا‘ نے اپنی اس خواہش کا اظہار وزیر اعظم نریندر مودی سے کیا ہے اور ساتھ ہی 30 دن کے اندر اس تعلق سےقدم اٹھانے کی اپیل بھی کی ہے۔ ہندو مہاسبھا کے سربراہ سوامی چکرپانی نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر 30 دنوں میں مرکزی حکومت کے ذریعہ کچھ نہیں کیا گیا تو وہ اپنے لوگوں کے ساتھ سڑک پر اتر کر مظاہرہ کریں گے۔
Published: undefined
دراصل ہندو مہاسبھا نے مرکزی حکومت سے گزارش کی ہے کہ ہندوستانی کرنسی پر سماجی مصلح ویر ساورکر کی تصویر لگائی جائے اور ساتھ ہی ویر ساورکر کو ’بھارت رتن‘ سے بھی سرفراز کیا جائے۔ ہندو مہاسبھا کے ذریعہ اس طرح کے مطالبات پہلے بھی کیے جاتے رہے ہیں لیکن اس مرتبہ تنظیم کے سربراہ سوامی چکرپانی نے سیدھے وزیر اعظم نریندر مودی سے یہ مطالبہ کیا ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے 30 دنوں کی مدت بھی مقرر کر دی ہے۔ سوامی چکرپانی کا کہنا ہے کہ ساورکر نے ہندوستانی تحریک آزادی میں اہم کردار نبھایا تھا اس لیے ضروری ہے کہ ہندوستانی کرنسی پر مہاتما گاندھی کی جگہ ویر ساورکر کی تصویر ہو۔
Published: undefined
ہندو مہاسبھا کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی سے کیے گئے مطالبہ پر کانگریس برہم نظر آ رہی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے اسے ہندوتوا کا ایجنڈا قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہم ان کے ہندوتوا ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مہاتما گاندھی کے وجود کو مٹانے کے مقصد سے یہ ایک بڑی سازش ہے جس کو ہم ناکام کر دیں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملک کی تاریخ کو لگاتار بدلنے کی کوششیں ہو رہی ہیں اور 2019 انتخابات کے مدنظر بھی لوگ اس طرح کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں جسے کانگریس کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔‘‘
مرکز میں برسراقتدار مودی حکومت چونکہ ہندوتوا کے ایجنڈے کو فروغ دینے کا کام کرتی رہی ہے اس لیے اس مرتبہ ہندو مہاسبھا کے ذریعہ کیے گئے مطالبہ کو کچھ لوگ سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور وہ انتظار میں ہیں کہ کرنسی پر مہاتما گاندھی کی تصویر ہٹا کر ساورکر کی تصویر لگانے اور ساورکر کو ’بھارت رتن‘ دیے جانے پر مرکزی حکومت کا کیا رد عمل ہوگا۔ ساتھ ہی دیکھنے والی بات یہ بھی ہوگی کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ اگر اس پر کوئی رد عمل نہیں دیا گیا تو 30 دن بعد سوامی چکرپانی کی ’ہندو مہاسبھا‘ کیا قدم اٹھائے گی۔
بہر حال، جب اس مطالبہ کے تعلق سے مزید جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو پتہ چلا کہ اس تنظیم میں داخلی طور پر ایک الگ ہی لڑائی جاری ہے۔ ہندو مہاسبھا کی قومی صدر راجیہ شری چودھری نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ان کی جانب سے ایسی کوئی گزارش وزیر اعظم نریندر مودی سے نہیں کی گئی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ میجر رمیش اپادھیائے ہندو مہاسبھا کے جنرل سکریٹری ہیں اور ان کے علاوہ کسی دیگر شخص کا بیان ہندو سبھا کا بیان تصور نہ کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined