سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسان کسی بھی حال میں مظاہرہ ختم کرنے کے لیے رضامند نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کے مطالبات حکومت نہیں مان لیتی، تب تک دہلی کی سرحد پر ہی بیٹھے رہیں گے۔ اس درمیان سنگھو بارڈر پر 25 لوگوں کا ایک گروپ مظاہرین کسان کے لیے کھانا بنا رہا ہے۔ کھانا بنانے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم اپنے کسان بھائیوں کی خدمت کر رہے ہیں، جو اناج اگاتے ہیں اور پوری دنیا کا پیٹ پالتے ہیں۔‘‘
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
حکومتی نمائندوں کے ساتھ 7 گھنٹے طویل میٹنگ کے بعد کسان لیڈروں نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ راکیش ٹکیت سمیت کچھ کسان لیڈروں نے کہا کہ اگر بات چیت اسی طرح جاری رہی تو بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ آزاد کسان سنگھرش کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ہرجندر سنگھ ٹانڈا نے کہا کہ حکومت سے بات چیت کچھ آگے بڑھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میٹنگ کے پہلے ہاف میں ایسا لگا کہ بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پائے گا، لیکن دوسرے ہاف میں اندازہ ہوا کہ کسانوں کی تحریک نے حکومت پر دباؤ بنایا ہے۔ بات چیت بہتر ماحول میں آگے بڑھتا ہوا نظر آیا۔‘‘
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
7 گھنٹے سے زیادہ دیر تک کسان لیڈروں اور حکومتی نمائندوں کے درمیان بات چیت آج ختم ہو گئی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ایک بار پھر 5 دسمبر کو ملاقات ہوگی کیونکہ مسئلہ کا ہنوز کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
صبح 12 بجے سے شروع ہوئی کسان لیڈران اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان زرعی قوانین سے متعلق بات چیت جاری ہے لیکن کوئی بات بنتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے۔ ایک طرف جہاں کسان لیڈران ایم ایس پی کو لے کر بضد ہیں کہ اس کا تذکرہ قانون میں ہونا چاہیے، وہیں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کا کہنا ہے کہ ایم ایس پی کو نہیں چھوا جائے گا۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
اتر پردیش سے دہلی میں داخل ہونے کے لیے کسانوں کی ایک بڑی تعداد غازی پور بارڈر پر موجود ہے جہاں پولس نے انھیں روکنے کے لیے بریکیڈنگ لگا رکھی ہے۔ احتجاجی کسان دہلی میں داخل ہونا چاہتے ہیں اور روکے جانے کی وجہ سے وہ مشتعل ہو گئے اور پولس بریکیڈنگ کو توڑنے کی کوشش کی۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
ستنا: مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگوجے سنگھ نے فصلوں کے کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے معاملے میں مرکزی حکومت پر کسانوں سے جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے۔
دگوجے سنگھ نے ستنا ضلع میں مہر میں شاردا دیوی مندر کے درشن کے بعد چترکوٹ پہنچ کر کام داگری کی پریکرما کی۔ انہوں نے ستنا میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مرکز میں برسراقتدار مودی حکومت نے ایم ایس پی کے نام پر کسانوں سے جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مذہب کو سیاست کے طورپر استعمال نہیں کرتے ہیں۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
پارلیمنٹ میں منظور شدہ زرعی قوانین اور بجلی کے ترمیمی بل کے خلاف تلنگانہ کے مختلف مقامات پر کل جماعتی کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ قومی دارالحکومت نئی دہلی میں کسانوں کے ساتھ مرکز کے نامناسب رویہ کے خلاف کسانوں کی تنظیموں کی اپیل پر یہ احتجاج کیا گیا۔ حیدرآباد۔گولکنڈہ چوراہا پر کسانوں کی بڑی تعداد نے راستہ روکو احتجاج کیا۔
احتجاجیوں نے کسانوں کے ساتھ نامناسب رویہ کا مرکزی حکومت پر الزام لگایا۔احتجاجی کسان تنظیموں نے کہا کہ مرکز کے نامناسب رویہ کے خلاف اس ماہ کی پانچ تاریخ کو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ اس احتجاج کے نتیجہ میں ٹریفک میں رکاوٹ پیدا ہو گئی ۔پولیس نے احتجاجیوں کو گرفتار کر لیا۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
دہلی کے وگیان بھون میں حکومت اور کسان قائدین کے درمیان میٹنگ جاری ہے۔ کسان اپنے مطالبات پر بضد ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے انہیں سمجھانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ کسان تنظیموں کے قائدین کی طرف سے زرعی قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی پر تحریری یقین دہانی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
کسان تحریک کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی کے پرانے ساتھی اور پنجاب کی شرومنی اکالی دل کے لیڈر پرکاش سنگھ بادل اور ہندوستانی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان پرگٹ سکھدیو سنگھ ڈھینڈسا نے اپنے ایوارڈ واپس لوٹانے کا اعلان کر دیا ہے۔ پرکاش سنگھ اپنا پدم وبھوشن جبکہ پرگٹ سنگھ پدم شری ایوارڈ حکومت کو واپس لوٹائیں گے۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
ڈہلی: دہلی کے وگیان بھون میں کسانوں اور حکومت کے مابین بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں کسانوں کے ساتھ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور پیوش گوئل بھی موجود ہیں۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
کسانوں نے حکومت کو جو ڈرافٹ پیش کیاہ اس میں مندرجہ ذیل مطالبات رکھے گئے ہیں:
تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا جائے
فضائی آلودگی سے متعلق قانون میں ترمیم کو واپس لیا جائے
بجلی بل کے قانون میں ترمیم کو واپس لیا جائے
ایم ایس پی پر تحریری طور پر یقین دہانی کرائی جائے
کنٹریکٹ فارمنگ (ٹھیکہ پر کاشکاری) نہیں ہونی چاہئے
ڈیزل کی قیمتوں کو آدھا کیا جائے
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
کسان تنظیموں کی جانب سے مرکزی حکومت کو تحفظات کی فہرست سونپ دی گئی ہے۔ حکومت نے مذاکرات سے قبل کسانوں سے ان کے تحفظات تحریری طور پر پیش کرنے کو کہا تھا۔ کسانوں نے تحفظات کو خاکہ حکومت کو پیش کیا ہے اس میں 8 مطالبات کئے گئے ہیں۔ ان مطالبات پر وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر زراعت کسانوں سے ملاقات سے قبل غور خوض کر رہے ہیں۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
کسانوں کی تحریک جاری ہے اور اب کسانوں نے دو ٹوک کہہ دیا ہے کہ حکومت کو نئے زرعی قوانین کو واپس لینا ہی ہوگا۔ دوسری جانب حکومت بھی کسانوں کی شکایت پر ان کے خدشات تو دور کرنے کی بات کر رہی ہے لیکن زرعی قوانین پر ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ ایسے میں صورت حال تشویش ناک ہو رہی ہے، چونکہ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو تحریک میں شدت لائی جائے گی۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
کسانوں اور حکومت کی ملاقات سے قبل پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ حکومت کو اب کسانون کو سننا ہی پڑے گا اور اب مذاکرات کا مرکز صرف کسان ہوں گے نہ کہ بی جے پی کے ارب پتی دوست۔
پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ’’بی جے پی کے وزیر کئی کسان قائدین کو غدارِ ملک کہہ چکے ہیں، تحریک کے پیچھے بین الاقوامی سازش بتا چکے ہیں، تحریک کرنے والے کسان نہیں لگتے، یہ بھی بول چکے ہیں۔ لیکن آج بات چیت میں حکومت کو کسانوں کو سننا ہوگا۔ کسان قانون کے مرکز میں کسان ہوگا نہ کہ بی جے پی کے ارب پتی دوست۔‘‘
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے کسانوں کا مظاہرہ لگاتار جاری ہے اور ملک بھر سے اس تحریک کو حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ اب گجرات کے کسانوں نے بھی اس تحریک کی حمایت کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں گجرات کے کسان بھی صدائے احتجاج بلند کرنے کے لئے دہلی پہنچ رہے ہیں۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
مظاہرہ کر رہے کسانوں کے قائدین سنگھو بارڈر سے روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ حکومت سے ساتھ زرعی قونین کو منسوخ کئے جانے کے مطالبہ پر بات چیت کریں گے۔ اس سے منگل کے روز کسانون اور حکومت کے مابین ہونے والی ملاقات بے نتیجہ رہی تھی۔
کسانوں کے ایک قائد نے کہا، ’’حکومت سے ملاقات کے لئے 35 کسان لیڈران جا رہے ہیں۔ ہم تعلیم یافتہ کسان ہیں، ہم جانتے ہیں کہ ہمارے کیا بہتر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان قوانین کو واپس لیا جائے۔‘‘
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
جہاں کسان رہنماؤں نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ حکومت حل تلاش کرنےکےتعلق سے سنجیدہ نہیں ہے اور وہ اس کےخلاف کسانوں کو تقسیم کرنے کی سازش رچ رہی ہے۔اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق کرانتی کاری کسان یونین کےسربراہ درشن پال نے کہا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کاخصوصی اجلاس بلائےاور تینوں نئے زرعی قوانین کو ختم کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نےکسانوں کے مطالبات نہیں مانےتو کسان 5 دسمبر کوپورے ملک میں مودی حکومت اور کارپوریٹ گھرانوں کےخلاف مظاہرہ کریں گے۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
آج احتجاج کر رہے کسانوں کی حکومت سے بات چیت ہونی ہے اور اس بات چیت کےلئے کسانوں کی حکمت عملی ہے کہ تمام نمائندے ایک ساتھ ہی حکومت سے بات چیت کریں گے۔ کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں دس صفحات کا ایک دستاویز تیار کیا ہے۔ واضح رہے اس ملاقات کے لئے کسانوں کے نمائندوں نے پانچ میٹنگس کیں جبکہ حکومت کی جانب سےدو میٹنگس ہوئی ہیں ۔
آج کی میٹنگ میں کسانوں کے جواہم مطالبات ہیں ان میں نئے مرکزی زرعی قوانین کو فوری طور پر ختم کرنا ، حکومت کی کمیٹی تشکیل دینے کی پیش کش کو منظور نہ کرنا، ایم ایس پی مستقل لاگو رہنا ، ایم ایس پی کےدائرہ میں ۲۱ فصلوں کوشامل کرنا اورخود کشی کرنے والے کسانوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی گارنٹی شامل ہیں ۔
کسان رہنما الزام لگا رہے ہیں کہ حکومت حل نکالنے کے بجائے کسانوں کو تقسیم کرنے کی سازش رچ رہی ہے۔ اسی لئے کسان رہنماؤں نے طے کیا ہے کہ وہ ایک ساتھ ہی حکومت سے بات کریں گے۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Dec 2020, 8:55 AM IST