مرکز کی مودی حکومت کے خلاف کسانوں کی تحریک دن بہ دن مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ کسانوں کے حق میں اب آر ایل پی (راشٹر لوک تانترک پارٹی) سربراہ ہنومان بینیوال نے بھی آواز بلند کی ہے۔ این ڈی اے کی حامی پارٹی آر ایل پی لیڈر ہنومان بینیوال نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’آر ایل پی چونکہ این ڈی اے کی حلیف ہے، لیکن آر ایل پی کی طاقت کسان و جوان ہیں، اس لیے اگر اس معاملے میں فوری کارروائی نہیں کی گئی تو مجھے کسان مفاد میں این ڈی اے کی معاون پارٹی بنے رہنے کے موضوع پر از سر نو غور کرنا پڑے گا۔‘‘
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
کسان تحریک کے درمیان ایک ضعیف کسان کی موت کی خبر سامنے آ رہی ہے جس سے بارڈرس پر مودی حکومت کے خلاف مظاہرہ مزید تیز ہو گیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق گجن سنگھ نامی ضعیف کسان کو سرد موسم میں اچانک دل کا دورہ پڑا اور وہ ابدی نیند سو گئے۔ ’نیوز 150 ڈاٹ کام‘ نے اس سلسلے خبر شائع کی ہے اور لکھا ہے کہ ’’کسان تحریک کی وجہ سے جہاں کسان مشکل کا سامنا کر رہے ہیں، وہیں کچھ کسان شہید ہو رہے ہیں۔ ٹیکری بارڈر پر مظاہرہ کر رہے ایک کسان کا دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔‘‘
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
دہلی کے بارڈرس پر کسانوں کی تحریک جاری ہے اور اس درمیان دہلی-ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر کسانوں نے گرونانک جینتی موم بتی جلا کر منائی۔ کسان تحریک میں شامل ایک احتجاجی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کینڈل مارچ کسانوں کے خلاف مرکزی حکومت کے ذریعہ نافذ کردہ زرعی قوانین کی مخالفت میں منعقد ہوا ہے۔‘‘
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’محترم مودی جی، کسان دھوکہ نہ ہی برداشت کرتا ہے، نہ معاف۔ کاشی کی پاک زمین پر جا کر 62 کروڑ کسان مزدوروں کو ورغلانے کی آپ کی کوشش نے ایک بار پھر کسان اور اس کی محنت کی بے عزتی کی ہے۔ مرحم لگانا تو دور، آپ زخم پر زخم دیے جا رہے ہیں۔‘‘
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
چنڈی گڑھ: ہریانہ کے سابق وزیراعلی اور حزب اختلاف کے لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے کسان تحریک میں گرفتار کئے گئے لیڈروں کو فوری طور پر رہا کرکے تمام کسانوں پر درج معاملے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ اگر بی جے پی اتحادی حکومت نے یہ کیس واپس نہیں لئے تو ہماری حکومت بنتے ہی سبھی مقامات کو خارج کیا جائے گا۔ جمہوری طریقے سے ہر طبقے کو اپنی آواز حکومت تک پہنچانے کا حق ہے۔
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف مختلف ریاستوں کے ہزاروں کسان پورے عزم کے ساتھ مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پنجاب-ہریانہ اور اتر پردیش کی کئی کسان تنظیمیں احتجاج کو لگاتار طاقت بخش رہی ہیں۔ دفعہ 144 نافذ کیے جانے کے امکانات کے پیش نظر کسانوں کا کہنا ہے کہ ’’اگر انتظامیہ ہمارے اوپر دفعہ 144 لگاتی ہے تو ہم مزید سختی سے اس دفعہ پر عمل کریں گے۔ یعنی نہ کوئی اِدھر آ پائے گا اور نہ ہی ہم اُدھر جائیں گے۔‘‘
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
کسان رہنما جگموہن سنگھ نے سنگھو سرحد پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی اپنے ’من کی بات‘ کر رہے ہیں۔ یہاں پر بی ایس ایف کے جوانوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف پنجاب کے کسان نہیں، یہ مزدور ہیں، غریب ہیں۔ وہیں یوگیندر یادو نے کہا کہ ہم جہاں جہاں ہیں وہیں ڈٹے رہیں گے، آج ہم اپنے من کی بات مودی کو سنائیں گے۔
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لئے مرکزی حکومت متحرک ہوگئی ہے۔ ادھر، ہندوستانی کسان یونین کے صدر بوٹا سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے بات کی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے بات چیت کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا کہ وہ جلد ملنے کا وقت دیں گے۔ بوٹا سنگھ نے یہ بات ٹکری بارڈر پر کہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امت شاہ نے رات تقریباً 12.30 بجے فون کیا اور بات چیت کے بارے میں پوچھا۔ حالانکہ، کسان رہنما نے براڑی جانے کی شرط قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ "مرکزی حکومت کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتی ہے، جب بات چیت ہوگی تو کسانوں کو اصل معلومات مل جائیں گی کہ ان کی کسی بھی فصل کی خریداری میں رکاوٹ نہیں ہے۔ یہ (تحریک) بغیر کسی وجہ کے ہو رہی ہے۔ "
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی سرکار کسانوں کا استحصال اور ان کی آواز دبائی جا رہی ہے لیکن انہیں سمجھنا چاہیے کہ ان کی آواز دبائی نہیں جاسکتی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ حکومت زبردستی کسانوں کی آواز دبا رہی ہے لیکن وہ یہ بھول رہے ہیں کہ کسان کی آواز دبائی نہیں جاسکتی اور جب وہ گونجتی ہے تو اس کی باز گشت پورے ملک میں سنائی دیتی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے کسانوں پر ظلم کیا- پہلے کالے قوانین، پھر چلائے ڈنڈے، لیکن وہ یہ بھول گئے کہ جب کسان اپنی آواز اٹھاتا ہے تو اس کی آواز پورے ملک میں گونجتی ہے۔‘‘ کسان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہو رہے استحصال کے خلاف آپ بھی #SpeakUpForFarmers کے ذریعے ہمارے ساتھ شامل ہوں۔
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
پرینکا گاندھی نے آج ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ نام کسان قانون، لیکن سارا فائدہ ارب پتی دوستوں کا، کسانوں سے بات کیے بغیر کسان قوانین کیسے بن سکتے ہیں؟ ان میں کسانوں کے مفادات کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتا ہے؟ حکومت کو کسانوں کی بات سننی ہوگی۔ آئیے مل کر کسانوں کی حمایت میں آواز اٹھائیں۔
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے براڑی کے نرنکاری سماگم گراؤنڈ میں کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ ایک مظاہرین کا کہنا تھا کہ "ہمیں یہاں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اب تک کوئی پوچھنے نہیں آیا۔ ہم یہاں رہنے نہیں آئے ہیں۔ جب دہلی کی تمام سرحدیں سیل کردی جائیں گی، اس کے بعد یہ لوگ ہماری باتیں سنیں گے۔"
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
کسانوں کی نقل و حرکت پر شمالی دہلی کے جوئنٹ سی پی سریندر یادو نے کہا کہ "صورتحال پرامن اور قابو میں ہے۔" ہم ان (کسانوں) کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ ہم نے کافی تعداد میں فورس کو تعینات کیا ہے۔
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
ہریانہ میں سونی پت کے کنڈلی بارڈر پر اپنی مانگوں پر دھرنے پر بیٹھے ہزاروں کسانوں کے تیور سخت ہوتے جارہے ہیں۔ کسان تنظینوں نے اتوار کوواضح کردیا ہے کہ وہ کسی سے بات چیت کے لئے دہلی نہیں جائیں گے بلکہ مرکزی حکومت کا نمائندہ یہاں آکر ان سے بات چیت کرے۔
منظور تین زرعی قوانین کے خلاف کنڈلی پر چل رہا مختلف کسان تنظیموں کا دھرنا کل تیسرے دن میں داخل ہوگیا ہے۔ پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش سے کسانوں کا یہاں پہنچنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ روزانہ ہزاروں کسانوں کے دھرنے کی جگہ پر پہنچنے سے یہ بڑا ہوتا جارہا ہے۔ عالم یہ ہے کہ جہاں تک نظر جاتی ہے وہاں کسان ہی کسان نظر آتے ہیں۔ ہائی وے کے درمیان کسانوں کا دھرنا چلنے کی وجہ سے ٹریفک مکمل طورپر ٹھپ رہا۔
مختلف کسان تنظیموں نے آج ایک میٹنگ کرنے کے بعد اتفاق رائے سے فیصلہ کرکے بیان جاری کیا کہ حکومت فوری اثرا ت سے تینوں زرعی قوانین واپس لینے، کسانوں پر قائم کئے گئے جھوٹے مقدمات واپس لینے، گرفتار کئے گئے کسانوں کو فوری طورپر رہا کیا جانے، تیل کی قیمتوں کو حکومت اپنے کنٹرول میں لینے سمیت ان کی آٹھ مانگیں تسلیم کرنی ہوں گی۔
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Nov 2020, 8:53 AM IST
تصویر: پریس ریلیز