کسان تنظیموں نے منگل کے روز اپنے احتجاج کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔ اب کسان کل بروز بدھ دوبارہ دہلی کی جانب مارچ کریں گے۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا، ’’کسان بھائیو، آج ایک تاریخی دن ہے۔ کانگریس نے سوامی ناتھن کمیشن کے مطابق فصلوں پر ہر کسان کو ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ قدم 15 کروڑ کسان خاندانوں کی خوشحالی کو یقینی بنا کر ان کی زندگیوں کو بدل دے گا۔ انصاف کے راستے پر کانگریس کی یہ پہلی ضمانت ہے۔‘‘
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
ہزاروں کی تعداد میں کسان پنجاب سے دہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور شمبھو بارڈر پر مشکل حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ مظاہرین بیریکیڈس ہٹا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، لیکن پولیس کے ذریعہ پہلے کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے، اور اب تازہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ ان پر پانی کی بوچھار کی جا رہی ہے۔ ان مشکل حالات کے باوجود کسان مظاہرین پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ یہ کسان مظاہرین ٹریکٹرس پر چھ ماہ کا راشن لے کر گھر سے نکلے ہیں اور دہلی پہنچ کر اپنی آواز بلند کرنا چاہتے ہیں۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
ہریانہ-پنجاب شمبھو بارڈر پر گزرتے وقت کے ساتھ حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ شمبھو بارڈر پار کرنے کی کوشش کر رہے مظاہرین کسانوں نے اپنے ٹریکٹرس کے ذریعہ سیمنٹ کے بریکیڈس کو جبراً ہٹا دیا ہے۔ اس کی ویڈیو خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے۔ ویڈیو میں کسان مظاہرین کی بڑی تعداد میں شمبھو بارڈر پر جمع دکھائی دے رہی ہے۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
شمبھو بارڈر پر کسانوں کا مظاہرہ جاری ہے اور حالات کشیدہ ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کسان پرامن انداز میں دہلی کی طرف بڑھ رہے تھے، لیکن بارڈر پر انھیں روکا گیا جس سے حالات خراب ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ یہاں کسان اور جوان آمنے سامنے ہیں۔ پولیس پر پتھراؤ کی خبریں موصول ہو رہی ہیں، جس کے بعد پولیس نے کئی بار آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ آنسو گیس کے گولوں کے سبب کسان ایک بار پیچھے ہٹے، لیکن دھواں کم ہوتے ہی کسان پھر سامنے آ گئے۔ موقع پر ہزاروں کسان موجود ہیں اور یہ بھی خبریں آ رہی ہیں کہ فتح گڑھ صاحب سے پانچ ہزار سے زیادہ ٹریکٹر ابھی راستے میں ہیں۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
کسانوں کا دہلی مارچ ہریانہ کے انبالہ ہائیوے تک پہنچ گیا ہے۔ کسان لگاتار ٹریکٹر سے دہلی کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔ کسانوں کے قافلہ میں کئی گاڑیاں بھی دکھائی دے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ کسان اپنے ساتھ ضرورت کے کئی سامان بھی لیے ہوئے ہیں۔ ہزاروں ٹریکٹر کے پہیے دہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ دہلی بارڈر پر پہنچنے کے بعد انھیں کیسے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
پنجاب کے کسان ’دہلی چلو مارچ‘ کے تحت راج پورہ بائپاس سے نکل چکے ہیں۔ پنجاب پولیس نے انھیں ہریانہ کے انبالہ سے دہلی کی طرف جانے کی اجازت دے دی ہے۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
کسان تنظیموں کے ذریعہ ’دہلی چلو‘ احتجاجی مارچ پر کانگریس جنرل سکریٹری (مواصلات) جئے رام رمیش کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’مودی حکومت کی طرف سے مکمل کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ (کسان) دہلی نہ آئیں۔ یہ مودی حکومت کی منشا کو ظاہر کرتا ہے کہ کس غیر جمہوری طریقے سے کسانوں کو روکا جا رہا ہے۔ جب وزیر اعظم نے تین زرعی قوانین کو واپس لیا تھا تو انھوں نے کسان تنظیموں سے کچھ وعدے کیے تھے جو پورے نہیں ہوئے۔‘‘
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان مذاکرہ ناکام ہونے کے بعد شمبھو بارڈر پر ٹریکٹر پہنچنے شروع ہو گئے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے، وہ اپنا ’دہلی چلو مارچ‘ جاری رکھیں گے۔ مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے پوری دہلی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ 12 فروری سے 12 مارچ تک دفعہ 144 کا نفاذ رہے گا۔ پولیس کمشنر سنجے اروڑا کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ اس دوران لوگوں کے اکٹھا ہونے، ریلیاں کرنے اور لوگوں کو لانے و لے جانے والی ٹریکٹر ٹرالیوں پر روک رہے گی۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
کسان تنظیموں کے ذریعہ ’دہلی چلو‘ مارچ کو لے کر دہلی میں سیکورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔ خصوصاً دہلی کی سرحدوں پر پولیس مستعد ہے۔ غازی پور بارڈر کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں کسانوں کو روکنے کے لیے راستہ بلاک کیا گیا ہے اور ٹریفک کی چکنگ بھی سخت کر دی گئی ہے۔ اس وجہ سے ٹریفک جام کا نظارہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
پاکستان میں عام انتخاب کے نتائج برآمد ہونے میں تاخیر کے بعد اب حکومت سازی کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ کسی بھی پارٹی کو مکمل اکثریت حاصل نہیں ہو پائی ہے اس لیے حکومت کس کی بنے گی، یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔ اس درمیان امریکہ کی وزارت خارجہ نے واضح بیان دیا ہے کہ وہ پاکستان میں برسراقتدار ہونے والی کسی بھی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ امریکہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے میڈیا کو بتایا کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان میں کوئی نئی حکومت بنی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اب بھی اس پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔ لیکن ایک بات واضح کرتا ہوں کہ پاکستان کی عوام جسے بھی منتخب کرے گی، ہم ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Feb 2024, 8:22 AM IST
تصویر: پریس ریلیز