دہلی کی کیجریوال حکومت نے تین سال قبل اسپتالوں کی تجدید کاری کے نام پر جو 21 کروڑ 75 لاکھ روپے الاٹ کیے تھے، وہ بغیر تجدید کے ہی ختم ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ جن اسپتالوں کو رقم الاٹ ہوئے تھے ان میں سے کہیں کام شروع نہیں ہوا ہے تو کہیں اب بھی منصوبہ ہی بن رہا ہے۔ ایک اسپتال تو ایسا بھی ہے جس کا کہنا ہے کہ اسے تو تجدیدکاری کے لیے کوئی رقم ہی نہیں ملی۔ اس پورے معاملہ میں بے ضابطگی اور بدعنوانی کا عکس صاف نظر آ رہا ہے جو کہ انسداد بدعنوانی اور بہتر نظام حکومت کے لیے کام کرنے کا دعویٰ کرنے والی کیجریوال حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتی ہے۔
دراصل دہلی ہیلتھ سروس ڈائریکٹوریٹ (ڈی جی ایچ ایس) نے پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلو ڈی) کو 21 کروڑ سے زائد کی رقم دہلی حکومت کے ماتحت اسپتالوں کی تجدید کے لیے دیے تھے لیکن ابھی تک ان اسپتالوں میں کوئی زمینی کام نہیں ہوا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الاٹ کی گئی رقم کا کیا ہوا، یہ بھی واضح نہیں ہے۔ ان باتوں کا انکشاف ایک آر ٹی آئی سے ہوا ہے۔ وکیل ساگر شرما نے ڈی جی ایچ ایس سے اس سلسلے میں جانکاری طلب کی تھی جس میں پتہ چلا کہ تجدیدکاری کے نام پر ملی رقم کا ایک بڑا حصہ تو گائیڈنس اور صلاح مشورہ کے نام پر ہی ختم ہو گیا۔
یہاں یہ بتانا بھی دلچسپ ہوگا کہ آر ٹی آئی کے جواب میں ڈی جی ایچ ای نے لکھا کہ اسے نہیں معلوم کہ ان پیسوں سے کیا کام ہوا۔ اس کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کے محکمہ صحت نے 2016 میں ری موڈلنگ اور مرمت کے نام پر اپنے ماتحت چلنے والے مختلف اسپتالوں کے لیے 21 کروڑ 75 لاکھ روپے سے کچھ زیادہ کی رقم الاٹ کی تھی۔ الاٹمنٹ لیٹر میں کس اسپتال کو کتنا رقم الاٹ کیا گیا ہے اس کا تذکرہ تو ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ پیسہ اسپتال کے کس عمارت یا کس محکمہ کی تجدید میں خرچ کرنا ہے۔ تجدید کا کام ختم کرنے کی میعاد سے متعلق بھی کئی تذکرہ نہیں ہے۔ جواب سے ظاہر ہے کہ بے ضابطگی کو فروغ ملنا تھا اور ایسا ہی ہوا۔
تجدیدکاری کے لیے رقم الاٹ کیے جانے والے اسپتالوں کا جواب بھی اس معاملے میں کم دلچسپ نہیں ہے۔ دہلی کی مشہور و معروف ایل این جی پی اسپتال کے پی ڈبلو ڈی نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ اسے 2016 میں ری ماڈلنگ کے نام پر کوئی پیسہ نہیں ملا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ الاٹمنٹ لیٹر کے مطابق ایل این جے پی کو 2.57 کروڑ روپے ملنا تھا۔ 4.5 کروڑ روپے حاصل کرنے والے دین دیال اپادھیائے اسپتال (ڈی ڈی یو) نے اس سمت میں کوئی بھی کام نہ ہونے کی بات کہی ہے۔ بھگوان مہاویر اسپتال کی بھی تقریباً یہی حالت ہے کیونکہ وہاں زمین پر کچھ بھی ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس اسپتال کو 2.59 کروڑ روپے الاٹ ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں فی الحال کام کا منصوبہ تیار ہو رہا ہے۔
Published: undefined
گرو تیگ بہادر اسپتال (جی ٹی بی) اور لال بہادر شاستری اسپتال (ایل بی ایس) کی تجدیدکاری کے عمل سے متعلق جانکاری راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال کے پی ڈبلو ڈی محکمہ نے دی ہے اور یہاں کا معاملہ تو مزید حیران کرنے والا ہے۔ اس نے جواب میں لکھا ہے کہ دونوں اسپتالوں میں ری ماڈلنگ و اَپ گریڈیشن کے لیے گائیڈ مقرر کر دیے گئے ہیں جنھیں گائیڈنس فیس کے طور پر 13139125 روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ یعنی گائیڈنس کے نام پر ایک کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کر دیا گیا لیکن زمینی سطح پر کچھ بھی کام ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی دلچسپ ہوگا کہ جی ٹی بی اسپتال نے پھر سے ری موڈلنگ کے نام پر اگست 2018 میں 9 کروڑ 88 لاکھ روپے کیجریوال حکومت سے مانگے اور وہ جاری بھی کر دیا گیا۔ اس پورے معاملے پر آر ٹی آئی داخل کرنے والے ساگر شرما مایوسی کا اظہار کرتے ہیں اور ایک ہندی نیوز ویب سائٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ یہاں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا۔ دہلی کے پی ڈبلو ڈی ہیڈکوارٹر نے اس بارے میں ابی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے اس سے بھی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز