کیرانہ: بی جے پی کی بے چینی کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ تین دن میں دوسری بار کیرانہ میں جلسہ کر رہے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ بھی یہاں کیمپ کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے تقریباً 50 ممبران اسمبلی اور 30 وزراء ہر دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔ اپوزیشن میں انتشار پیدا کرنے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ پوری طاقت سے پولرائزیشن کیا جا رہا ہے لیکن تب بھی کیرانہ میں بی جے پی کی سیٹ بچتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے لیے ایک نئی بری خبر یہ ہے کہ مشترکہ اپوزیشن کی امیدوار تبسم حسن کے ناراض دیور کنور حسن نے بھی اب اپنی بھابھی کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ کیرانہ انتخاب سے متعلق یہ ایک بے حد اہم خبر ہے کیونکہ کنور حسن 2013 میں کیرانہ سے بی ایس پی امیدوار کے طور پر انتخاب میں کھڑے ہوئے تھے اور انھیں 1 لاکھ 60 ہزار ووٹ ملے تھے۔ 5 لاکھ سے زیادہ آبادی والے مسلم ووٹوں کے لیے اب کنفیوژن دور ہو گیا ہے۔ کنور حسن نے واضح کر دیا ہے کہ اب وہ انتخاب نہیں لڑیں گے۔ اب پوری طرح سے یہ انتخاب بی جے پی بمقابلہ اپوزیشن ہو گیا ہے۔
کنور حسن مرحوم ممبر پارلیمنٹ منور حسن کے چھوٹے بھائی ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے ناہید حسن اپنے چچا کو منانے کی کوششوں میں مصروف تھے لیکن وہ کامیاب نہیں ہو پا رہے تھے۔ لیکن آر ایل ڈی جنرل سکریٹری جینت چودھری نے یہ کمال کر دکھایا۔ رات دن ایک کر کے، بہت کوششوں کے بعد انتخابی ذمہ داری سنبھال رہے جینت چودھری نے یہ کامیابی حاصل کی۔ انھیں اندازہ تھا کہ حسن فیملی میں پھوٹ پڑنے سے کیا نقصان ہو سکتا ہے۔ اسی لیے جینت چودھری نے خصوصی کوششیں کیں۔ وہ آج کسانوں کے کچھ بڑے لیڈروں کے ساتھ سیدھے کنور حسن کے گھر پہنچ گئے۔ یہاں ان کے ساتھ کانگریس کے سابق ممبر پارلیمنٹ ہریندر ملک بھی تھے۔
Published: undefined
کنور حسن نے اس دوران آر ایل ڈی کی رکنیت بھی اختیار کر لی اور فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے کے لیے آر ایل ڈی امیدوار کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ یہ خبر پھیلتےہی وہاں میڈیا بھی پہنچ گیا اور کیرانہ انتخاب میں بی جے پی بمقابلہ مشترکہ اپوزیشن کی بات ہر چہار جانب پھیل گئی۔ اس نئے بدلے ہوئے ماحول سے کیرانہ کی سیاست میں زبردست ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کنور حسن کے ایک بھائی انور حسن کیرانہ سے چیئرمین بھی ہیں۔ انھوں نے بھی سبھی گلے شکوے دور کر کے مشترکہ اپوزیشن امیدوار کی حمایت کر دی ہے۔
اس سے قبل حسن فیملی نے مسعود فیملی کے ساتھ اپنے اختلافات دور کر لیے تھے۔ جینت چودھری نے ہمارے ساتھ ہوئی بات چیت میں اس پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کیرانہ کا یہ انتخاب ملک کی سمت طے کرنے جا رہا ہے۔ اس میں آپسی اختلافات کا ختم ہو جانا ملک کے مفاد میں بھی ہے۔ انھوں مشترکہ اپوزیشن امیدوار تبسم حسن کی حمایت کا اعلان کرنے کے لیے کنور حسن کا بھی شکریہ ادا کیا۔
مقامی سماجوادی پارٹی انچارج سابق وزیر بلرام یادو نے بھی اس پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کارکنان کا حوصلہ بڑھے گا اور فرقہ پرست طاقتوں کی زبردست شکست ہوگی۔ مقامی باشندہ 36 سالہ شاہد کا اس پورے معاملے میں کہنا ہے کہ کیرانہ میں لوگوں کے درمیان بہت کنفیوژن تھا اور وہ کسی ایک کو ناراض کرنے سے پرہیز کر رہے تھے۔ کچھ لوگ ووٹ دینے سے گریز کر رہے تھے، لیکن اب کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ اپوزیشن متحد ہے اور اس کی امیدوار کو کامیاب بنانے کے لیے ووٹ کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined