خبریں

پاکستانی صحافی گوہر وزیر کی رہائی کا مطالبہ 

صحافیوں کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے پاکستانی حکام سے گرفتار شدہ صحافی گوہر وزیر کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صحافی گوہر وزیر کو پشتون تحفظ موومنٹ کے مظاہروں کی کوریج کرنے کے باعث گرفتار کیا گیا تھا۔

صحافی گوہر وزیر کی رہائی کے مطالبے
صحافی گوہر وزیر کی رہائی کے مطالبے 

بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ (سی پی جے) نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی ٹی وی چینل خیبر نیوز سے وابستہ صحافی گوہر وزیر کو غیر مشروط اور فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اس تنظیم کے مطابق سکیورٹی اداروں نے گوہر وزیر کو پشتون تحفظ موومنٹ کے مظاہروں کی کوریج کے بعد گزشتہ روز گرفتار کر لیا تھا۔

Published: undefined

گوہر وزیر نے پیر ستائیس مئی کے روز پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ کا انٹرویو کیا تھا۔ اس سے قبل چھبیس مئی کے روز شمالی وزیرستان میں فوج اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں میں تصادم کے باعث پی ٹی ایم کے تین کارکن ہلاک جب کہ پانچ فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ پی ٹی ایم کے مظاہرے کی قیادت قومی اسمبلی کے دو منتخب ارکان محسن داوڑ اور علی وزیر کر رہے تھے۔ پاکستانی فوج کے مطابق مظاہرین نے ایک فوجی چوکی پر حملہ کیا تھا جب کہ پی ٹی ایم کے مطابق فوج نے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی تھی۔

Published: undefined

صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی اس عالمی تنظیم نے گوہر وزیر سے متعلق جاری کردہ اپنی ایک پریس ریلیز میں یہ بھی لکھا ہے کہ پی ٹی ایم کے مظاہروں میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت کے باجود مقامی میڈیا میں ان کی کوریج نہیں کی جاتی۔ مقامی صحافیوں نے سکیورٹی خدشات کے باعث اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر سی پی جے کو بتایا کہ پی ٹی ایم کے مظاہروں کی کوریج فوج کے دباؤ کے باعث نہیں کی جا رہی۔

Published: undefined

سی پی جے ایشیا پروگرام کے رابطہ کار اسٹیون بٹلر کا کہنا تھا، ’’گوہر وزیر کو صرف اپنا کام یعنی رپورٹنگ کرنے کے باعث گرفتار نہیں کیا جانا چاہیے، چاہے رپورٹنگ پشتون تحفظ موومنٹ کے متنازعہ مظاہروں کی ہی کیوں نہ ہو۔ پاکستانی میڈیا پر پابندیوں سے ملک میں جمہوریت کمزور ہو گی۔‘‘

Published: undefined

اس عالمی تنظیم کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران پاکستان میں صحافیوں کے قتل کے واقعات میں کمی نوٹ کی گئی ہے تاہم فوج کی طرف سے دباؤ کے باعث سنسرشپ میں اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined