خبریں

جن آشیرواد یاترا: حکومت مخالف لہر کے تھپیڑوں سے پریشان شیوراج کی گھر واپسی

شیوراج سنگھ چوہان کی ’جن آشیرواد یاترا‘ کے اچانک روکے جانے سے مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی حالت خستہ ہونے کا اشارہ مل رہا ہے۔ اس یاترا کو پورے 230 اسمبلی حلقوں تک پہنچنا تھا لیکن یہ ممکن نہ ہو سکا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی دیرینہ ’جن آشیرواد یاترا‘ کو بی جے پی نے درمیان میں ہی ختم کر دیا۔ خبروں کے مطابق جن آشیرواد یاترا کو جبل پور میں ختم کر دیا گیا جب کہ اس یاترا کو پورے 230 اسمبلی حلقوں میں جانا تھا۔ لیکن یاترا بمشکل 187 اسمبلی حلقوں میں ہی پہنچ پائی۔ بی جے پی کے ریاستی انچارج اور مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے یاترا روکے جانے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہ کہ پارٹی کی انتخابی تیاریوں کے سبب یاترا روکی گئی ہے۔

Published: 26 Oct 2018, 5:09 PM IST

کانگریس نے اس یاترا کو روکے جانے کے بعد شیوراج پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے جن آشیرواد یاترا کو فلاپ شو اور شیوراج کی ناکام یاترا ٹھہرایا ہے۔ ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ نے وزیر اعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’جن آشیرواد یاترا کو لے کر اعلان تو یہ کیا تھا کہ انتخاب تک چلے گا، لیکن جبراً آشیرواد یاترا کو آخر کب تک کھینچتے۔ عوام ندارد، سرکاری بھیڑ ندارد، مخالفت جاری اور اب تو بی جے پی کارکنان بھی ندارد ہونے لگے تھے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’جن آشیرواد یاترا کے دوران وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے جھوٹے خواب دکھانے اور جھوٹے وعدے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ اب عوام بھی اس حقیقت کو سمجھ چکی ہے۔‘‘

Published: 26 Oct 2018, 5:09 PM IST

کمل ناتھ نے آگے کہا کہ شروعات میں بی جے پی سرکاری ملازمین، پٹواریوں اور آشا کارکنان کو یاترا میں شامل ہونے کے لیے کہتی تھی لیکن جب انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا تو یہ ملازمین انتخابی ڈیوٹی کی وجہ سے یاترا میں شرکت نہیں کر پا رہے تھے۔ اتنا ہی نہیں ناراض کسان بھی اپنے مطالبات کو لے کر وزیر اعلیٰ کو گھیر رہے تھے۔

واضح رہے کہ جن آشیرواد یاترا کے دوران وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ کو کئی جگہوں پر عوام کے ساتھ اپنے کارکنان کا بھی غصہ برداشت کرنا پڑا۔ 21 اکتوبر کو اندور میں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی جن آشیرواد یاترا کے دوران بی جے پی کے اتحاد کی قلعی کھل گئی تھی۔ وزیر اعلیٰ کی جن آشیرواد یاترا کے دوران بی جے پی کے ہی کارکنان آپس میں متصادم ہو گئے تھے اور ان کے درمیان جم کر لات گھونسے چلے تھے۔ اس دوران کئی کارکنان کو چوٹیں آئی تھیں۔ اس کے علاوہ 18 ستمبر کو جن آشیرواد یاترا کے قافلے پر رتلام ضلع کے تال تھانہ حلقہ میں کچھ لوگوں نے پتھراؤ کر دیا تھا۔ اس پتھراؤ سے قافلے میں شامل پولس کی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے اور دو پولس اہلکاروں کو چوٹیں آئی تھیں۔ 15 جولائی کو اندور میں اس یاترا کو کالے جھنڈے بھی دکھائے گئے تھے۔

غور طلب ہے کہ مدھیہ پردیش میں 28 نومبر کو ووٹنگ ہوگی اور ووٹ شماری 11 دسمبر کو ہوگی۔ بی جے پی 15 سال سے اقتدار پر قابض ہے اور اس بار ووٹروں میں اس کے تئیں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ کے سامنے اقتدار کو بچائے رکھنے کا چیلنج ہے۔

Published: 26 Oct 2018, 5:09 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Oct 2018, 5:09 PM IST