بھارتی ادارے قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال نے جنوب مشرقی دہلی، جہاں شاہین باغ واقع ہے، کے انتظامی مجسٹریٹ سے کہا ہے کہ مظاہرے میں شامل بچوں کی نشاندہی کرکے ان کی کونسلنگ کریں اور ضروری ہوتو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو دس دنوں کے اندر جواب دینے کے لیے کہا گیا ہے۔
Published: undefined
دریائے جمنا کے کنارے واقع شاہین باغ میں خواتین پچھلے تقریباً چالیس دنوں سے مسلسل دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ دہلی کی شدید سردی اوربارش بھی ان کا حوصلہ پست نہیں کرسکی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں جہاں بزرگ خواتین ہیں وہیں ایسی مائیں بھی ہیں جواپنے بچوں کو بھی دھرنے میں ساتھ لے کر آتی ہیں۔ بعض بچے تو ایک ماہ سے بھی کم عمر کے ہیں۔
Published: undefined
قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہرلین کور کو ہدایت کے ساتھ ایک ویڈیو بھی بھیجا ہے جس میں بچے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
Published: undefined
ویڈیو میں بچے یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں ”ان کے والدین نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ان سے شہریت کے دستاویزات دکھانے کو کہیں گے اور اگر وہ دکھا نہیں پائے تو انہیں حراستی مراکز میں بھیج دیا جائے گا، جہاں انہیں نہ تو کھانے کو ملے گا اور نہ پہننے کے لیے کپڑے۔"
Published: undefined
کمیشن کی چیئرپرسن نے حکم نامہ بھیجے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو دیکھنے کے بعد ہم نے یہ حکم جاری کیا ہے کیوں کہ لگتا ہے کہ بچے افواہوں اور غلط فہمیوں کی وجہ سے ذہنی تناو کا شکار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضروری ہوا تو ان بچوں کے والدین کی بھی کونسلنگ کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹیاں ہر ضلع میں قائم ہیں اور وہ جووینائیل جسٹس قانون سن 2015 کے تحت بچوں کی دیکھ بھال جیسے امور کے لیے کام کرتی ہیں۔ شاہین باغ دھرنے کے منتظمین میں سے ایک شاہین کوثر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”جب یہاں مائیں ہیں تو بچے بھی ہوں گے، اسٹیج سے بار بار کی ہدایت کے باوجود وہ ایسا کرتے ہیں لیکن بچوں کو بھی حالات کا علم ہونا چاہئے، انہیں بھی معلوم ہونا چاہئے کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ مودی حکومت اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی شاہین باغ میں خواتین کے دھرنے کو ختم کرنے کے لیے متعدد حربے آزما چکی ہے۔ پہلے اسے صرف مسلمانوں کا احتجاجی مظاہرہ کہا گیا لیکن جب وہاں قرآن، بائیبل، ہون اور شبد کیرتن کے پروگرام ہوئے اور بڑی تعداد میں غیرمسلم شریک ہونے لگے تویہ حربہ ناکام ہوگیا۔ اس کے بعد کشمیری پنڈتوں کی مہاجرت کا معاملہ اٹھادیا گیا لیکن مخالفین کو اس وقت منہ کی کھانی پڑگئی جب کشمیری پنڈتوں کے کئی رہنما اظہار یک جہتی کے لیے شاہین با غ پہنچ گئے۔
Published: undefined
دہلی کے لفٹننٹ گورنر انل بیجل نے کل اپنے دفتر میں شاہین باغ کی نمائندہ خواتین سے ملاقات کی اور ان سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی لیکن ان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ متنازع شہریت قانون واپس لیے جانے تک یہاں سے اٹھنے والی نہیں ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ کی خواتین کا مظاہرہ ہر گذرتے دن کے ساتھ مضبوط ہوتاجارہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز