یہ خبر معروف صحافی اور تجزیہ نگار نجم سیٹھی کی طرف سے جمعہ کو ہفت روزہ فرائیڈے ٹائمز کے ایک اداریے میں سامنے آئی تھی۔ اس خبر کو سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد نے شیئر کیا اور اس پر خوب تبصرے بھی ہوئے۔ بھارتی اخبارات نے بھی اس خبر کو نمایاں جگہ دی۔
Published: undefined
نجم سیٹھی نے اپنے اداریے میں لکھا کہ ایم بی ایس پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کے مشترکہ چینل کھولنے کے اعلان پر سخت نا خوش ہیں جب کہ ان کی ناراضگی ایران سے مصالحت کے مسئلے پر بھی تھی۔
Published: undefined
پیر کو کچھ پاکستانی اخبارات میں اس کی تردید شائع ہوئی لیکن تردید کرنے والے حکومتی ترجمان کا نام نہیں لکھا گیا۔
Published: undefined
لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کا ناراض ہونا منطقی لگتا ہے۔
Published: undefined
"سعودی عرب کے بادشاہ اپنے آپ کو مسلم دنیا کا رہنما سمجھتے ہیں اور اگر پاکستان ترکی کے ساتھ مل کر کوئی چینل بناتا ہے یا پھر تہران سے معاملات ٹھیک کرنے کی بات کرتا ہے تو سعودی ناراض تو ہوں گے۔اس خبر کو گزرے ہوئے تین دن ہو چکے ہیں اور ابھی تک با ضابطہ طور پر ریاض سے کوئی تردید نہیں آئی۔ تو منطقی طور پر یہ ممکن ہے کہ سعودی عرب ہمارے ان سفارتی اقدامات پر ناراض ہو۔"
Published: undefined
نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر محمد اکرم بلوچ کے خیال میں بھی سعودی ناراضگی ممکن ہے۔ "سعودی عرب ایران سے شاید جنگ نہ چاہتا ہو لیکن وہ مصحالت بھی نہیں چاہتا اور ترکی سے بھی اس کے تعلقات خوشگوار نہیں ہیں۔ تو میرے خیال میں ناراضگی ہوئی ہے۔"
Published: undefined
نجم سیٹھی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بہت با خبر صحافی ہیں اور انکی بتائی ہوئی خبریں زیادہ تر مستند ہوتی ہیں۔
Published: undefined
معروف صحافی اور تجزیہ نگار ضیاء الدین نے اس مسئلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، " میرے خیال میں ایسا ممکن نہیں ہے۔ اگر ایم بی ایس نے اپنا طیارہ واپس بھی منگوا لیا تھا تو پھر عمران خان سعودی کمرشل فلائٹ میں کیوں آتے۔ دوسرا ترکی اور سعودی عرب دونوں ہی امریکا کے قریب ہیں۔ اس لیے نارضگی والی بات منطقی نہیں ہے۔ تیسرا ایران سے اب ریاض خود صلح صفائی چاہتا ہے اور آج کے امریکی اخبارات میں ایسی خبریں ہیں۔ تو اگر عمران خان نے اس صلح کی بات کی تو ریاض کیوں ناراض ہوگا۔ تو میرے خیال میں تو سعودی عرب ناراض نہیں ہے۔"
Published: undefined
کچھ تجزیہ نگاروں کے خیال میں سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات بہت دیرینہ ہیں اور ریاض اسلام آباد پر کئی معاملات میں انحصار کرتا ہے۔ لہذا وہ پاکستان کے ساتھ اس طرح ناراض نہیں ہو سکتا۔
Published: undefined
دفاعی تجزیہ نگار جنرل امجد شیعب کے مطابق، "کچھ عناصر اس طرح کے بے بنیاد خبریں پھیلا رہے ہیں۔ ایسے عناصر آرمی سے بغض رکھتے ہیں اور ایک سیاسی جماعت کے قریب ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایم بی ایس نے اس طرح اپنا طیارہ واپس منگوایا ہوتا توسعودی آرمی چیف جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد پاکستان کیوں آتا اور سعودی فوجوں کی عسکری تربیت سمیت کئی امور پر بات چیت کیوں کرتا۔"
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان پر عرب ممالک سے بھی زیادہ انحصار اور بھروسہ کرتا ہے۔ "تو ایسے میں وہ پاکستان کو کیوں ناراض کرے گا۔ ہمارے اور ایران کے تعلقات ہمارا مسئلہ ہے جب کہ ریاض کے کسی اور ملک سے تعلقات ان کا مسئلہ ہے۔ اور دونوں ممالک سے اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز