ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اُن کا ملک یمن میں حوثی تحریک کی حمایت بدستور جاری رکھے گا۔ انہوں نے یمن اور وہاں کے شہریوں کے تحفظ کے لیے مذاکراتی عمل کو اہم قرار دیا۔ یمن میں جاری جنگی تناظر میں خامنہ ای کے اس بیان کو غیرمعمولی قرار دیا گیا ہے۔
Published: undefined
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن سے سپریم لیڈر کا نشر کیا جانے والا یہ بیان یمنی حوثی تحریک کے اعلیٰ مذاکرات کار اور باغیوں کے ترجمان محمد عبدالسلام سے ملاقات کے بعد دیا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ یمن کی عسکری و سیاسی تحریک کے کسی اہم نمائندے سے ایرانی سپریم لیڈر نے ملاقات کی ہے۔
Published: undefined
اس حوثی لیڈر کے ساتھ ملاقات میں خامنہ ای نے اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ یمن میں حوثی تحریک ہی ایک مضبوط حکومت قائم کر سکتی ہے۔ ایرانی لیڈر نے اس تحریک پر زور دیا کہ وہ اُس مبینہ سعودی منصوبے کے خلاف پرزور مزاحمت کرے جس کا مقصد یمن کو دو حصوں میں تقسیم کرنا ہے۔
Published: undefined
اس بیان میں خامنہ ای نے کہا کہ ایک متحد، منظم و مربوط اور با اختیار یمن خطے کے لیے ازحد ضروری ہے۔ ایرانی لیڈر نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ ایک متحد اور مستحکم یمن میں مذہبی اور نسلی تنوع سے داخلی انضمام و استحکام ممکن ہے۔ انہوں نے داخلی مذاکرات کو یمن کی سالمیت کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔
Published: undefined
یہ امر اہم ہے کہ یمن کے شمالی حصے بشمول صنعاء پر حوثی باغیوں کا تسلط ہے جب کہ جنوبی حصے پر سعودی عسکری اتحاد کی حامی ملیشیا اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر منصور ہادی کی حکومتی فوج کو کنٹرول حاصل ہے۔
Published: undefined
امریکا سمیت سعودی عرب اور خلیج فارس کی دوسری عرب ریاستیں ایران پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ یمن کی حوثی تحریک کے مسلح باغیوں کی ہر ممکن طریقے سے حمایت و امداد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ دوسری جانب ایران کی مذہبی قیادت اس کی تردید کرتی ہے اور سعودی حکومت کو یمن کے داخلی بحران کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز