جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے ایک ایسی صورت حال میں ایران کا دورہ کر رہے ہیں، جب امریکا اور تہران حکومت کے درمیان شدید کشیدگی ہے اور ٹھیک اس دورے کے وقت خلیج عمان میں دو آئل ٹینکروں پر حملے کے بعد یہ صورت حال اور بھی پیچیدگی اختیار کر گئی ہے۔
Published: 14 Jun 2019, 8:00 AM IST
ان تازہ حملوں کی وجہ سے خدشات ہیں کہ امریکا اور ایران کے درمیان کم از کم الفاظ کی جنگ میں شدت پیدا ہو سکتی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جولائی سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران کے خلاف سخت ترین پابندیوں کا دوبارہ نفاذ کر دیا گیا تھا۔
Published: 14 Jun 2019, 8:00 AM IST
جمعرات کے روز حملے کا نشانہ بننے والے دو تیل بردار بحری جہازوں میں سے ایک جاپانی تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس حملے کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب جاپانی وزیر اعظم تہران کے دورے پر ہیں۔
Published: 14 Jun 2019, 8:00 AM IST
یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ ماہ تک جاپان ایرانی تیل کا ایک بڑا خریدار تھا، تاہم واشنگٹن حکومت نے ایرانی تیل خریدنے کی چھوٹ ختم کرتے ہوئے تمام ممالک کو پابند کر دیا تھا کہ وہ ایرانی تیل خریدنے سے باز رہیں۔ جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے اپنے دورہ ایران میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک پیغام بھی ساتھ لائے تھے، تاہم ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے اسے مسترد کر دیا۔
Published: 14 Jun 2019, 8:00 AM IST
ایرانی میڈیا کے مطابق خامنہ ای نے شینزو آبے سے کہا، ''میرا نہیں خیال کہ ٹرمپ اس قابل ہیں کہ ان سے پیغامات کا تبادلہ کیا جائے۔ اس لیے میرے پاس ان کے لیے کوئی جواب نہیں۔ نہ اب، نہ مستقبل میں۔‘‘
Published: 14 Jun 2019, 8:00 AM IST
دوسری جانب یورپ اور ایشیا کے امریکی اتحادی ممالک کی جانب سے امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ ان ممالک کو خدشہ ہے کہ یہ کشیدگی کسی مسلح تنازعے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعد شینزو آبے نے بھی خبردار کیا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ نادانستگی میں بھی تشدد کی جانب جا سکتا ہے۔
Published: 14 Jun 2019, 8:00 AM IST
دونوں ممالک کے درمیان اسی کشیدگی کے تناظر میں امریکا نے حالیہ کچھ عرصے میں خطے میں اپنی عسکری موجودگی میں اضافہ بھی کر دیا ہے، جب کہ اس کا ایک طیارہ بردار بحری جہاز بھی خلیج فارس میں تعینات کیا جا چکا ہے۔ امریکا کا الزام ہے کہ تہران حکومت تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ کر کے خلیج فارس سے تیل کی فراہمی کا راستہ متاثر کرنا چاہتی ہے۔ تاہم ایران نے ان الزامات کی بھرپور تردید کی ہے۔ امریکا کہہ چکا ہے کہ کسی بھی تیل بردار جہاز پر حملہ ایران کی جانب سے دانستہ اشتعال انگیزی سمجھا جائے گا اور اس کا جواب دیا جائے گا۔
Published: 14 Jun 2019, 8:00 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Jun 2019, 8:00 AM IST